خیبرپختونخوا حکومت نے نویں، دسویں جماعت کے کمپوزٹ امتحان کا فیصلہ واپس لے لیا

اپ ڈیٹ 14 دسمبر 2019
طالب علموں نے کہا کہ وہ پریشان ہیں کہ مختصر وقت میں بورڈ کے امتحانات کی تیاری کیسے کریں گے — فائل فوٹو: اے ایف پی
طالب علموں نے کہا کہ وہ پریشان ہیں کہ مختصر وقت میں بورڈ کے امتحانات کی تیاری کیسے کریں گے — فائل فوٹو: اے ایف پی

پشاور: خیبرپختونخوا کے ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے صوبے میں نویں اور دسویں جماعت کے کمپوزٹ (جامع ) امتحان سے متعلق رواں برس فروری میں کیا گیا فیصلہ واپس لے لیا۔

محکمہ تعلیم نے فیصلہ کیا ہے کہ تعلیمی بورڈز دونوں جماعتوں کے علیحدہ امتحانات کا انعقاد کریں گے۔

تعلیمی سال کی تکمیل سے صرف 3 ماہ قبل محکمہ تعلیم کے اس اچانک اقدام سے طلبہ دباؤ کا شکار ہیں اور اس عمل نے زور دیا ہے کہ وہ عنقریب ہونے والے بورڈ کے امتحانات کی تیاری کے لیے جدوجہد کریں گے۔

ادھر وزیراعلیٰ کے مشیر برائے ایلیمینٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ ضیااللہ بنگش نے کمپوزٹ امتحاد کا فیصلہ واپس لینے کی وضاحت کی۔

مزید پڑھیں: سی ایس ایس امتحان میں ایک ہی گھر کی پانچویں بیٹی کامیاب

انہوں نے کہا کہ ’سیکنڈری اسکول سرٹیفکیٹ کے کمپوزٹ امتحان سے متعلق فروری کا فیصلہ جلدبازی میں کیا گیا لہٰذا ہم نے اسے واپس لے لیا‘۔

وزیراعلیٰ کے مشیر نے کہا کہ صوبائی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم نے بھی محکمہ تعلیم کو کمپوزٹ امتحان کے فیصلے پر نظرثانی کی ہدایت کی تھی جبکہ طلبہ،والدین، اساتذہ، قانون سازوں سمیت دیگر فریقین نے بھی ایس ایس سی کے الگ امتحانات کی حمایت کی تھی۔

اس تمام معاملے پر محکمہ تعلیم کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ نجی اسکولوں نے کمپوزٹ امتحان کا فیصلہ واپس لینے کی راہ دکھائی۔

انہوں نے کہا کہ نجی اسکولوں کی جانب سے چیلنج کرنے پر پہلے محکمہ تعلیم نے ہائی کورٹ میں ایس ایس سی کمپوزٹ امتحان کا دفاع کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پری انجینئرنگ کے طلبہ کو پری میڈیکل میں جانے کی اجازت دینے کا فیصلہ

تاہم عہدیدار کا کہنا تھا کہ اب اچانک محکمہ تعلیم نے فیصلہ کیا کہ تعلیمی بورڈز امتحانات کا انعقاد الگ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ’دراصل محکمہ تعلیم بااثر نجی اسکولوں کے دباؤ کے سامنے جھک گیا‘۔

دوسری جانب طالب علموں کا کہنا تھا کہ وہ پریشان ہیں کہ مختصر وقت میں بورڈ کے امتحانات کی تیاری کیسے کریں گے۔

انہوں نے ایس ایس سی کے امتحانات ایک ساتھ لینے یا علیحدہ لینے کے فیصلے پر ناکامی کے باعث 9 ماہ کا عرصہ ضائع کرنے پر محکمہ تعلیم پر تنقید کی۔

خیال رہے کہ فروری 2019 تک بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن کی جانب سے نویں اور دسویں جماعت کے علیحدہ امتحانات لیے جاتے تھے تاہم پھر محکمہ تعلیم نے سیکنڈری اسکول سرٹیفکیٹ کے لیے 2020 سے کمپوزٹ امتحان کا نظام واپس لانے کا فیصلہ کیا۔

محکمہ تعلیم نے یہ فیصلہ بھی کیا تھا کہ آٹھویں جماعت کا امتحان بھی تعلیمی بورڈز کی جانب سے لیا جائے گا۔

اس حوالے سے طلبہ اور اساتذہ کا کہنا تھا کہ وہ یہ جان کر پُرسکون ہیں کہ نویں کا امتحان بورڈز نہیں بلکہ اسکولز لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اسکولوں کے امتحانات میں طلبہ زیادہ نمبروں کے لیے مقابلہ کرتے نہیں دیکھے جاتے کیونکہ ان کی کارکردگی کمپوزٹ میٹریکولیشن امتحان کا حصہ نہیں بنتی۔

ایک اسکول کے ہیڈماسٹر نے کہا کہ ’بورڈ کے امتحانات میں اب صرف 3 ماہ باقی ہیں اور یہ 13 مارچ کو شروع ہوں گے، لہٰذا ہمارے لیے کورس مکمل کرنا ناممکن اور طلبہ کو بورڈ امتحان کے لیے تیار کرنا مشکل ہے‘۔

والدین نے کہا کہ ایس ایس سی بورڈ کے امتحانات سے متعلق اچانک فیصلے سے وہ اپنے بچوں کے حوالے سے پریشان ہوگئے ہیں، ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ غلط پالیسیوں کے ذریعے بچوں کے مستقبل سے کھیلا جارہا ہے۔

اسکول کے ہیڈماسٹر کا کہنا تھا کہ ’میرے طلبہ اس وقت حقیقت میں پریشان ہوگئے جب میں نے انہیں بتایا کہ 3 ماہ بعد انہیں نویں جماعت کا بورڈ کا امتحان دینا ہوگا‘۔

انہوں نے کہا کہ اسکول کے بچے امتحان کے لیے تیار نہیں ہیں۔

علاوہ ازیں نجی اسکولوں نے محکمہ تعلیم کی جانب سے ایس ایس سی کمپوزٹ امتحان اور آٹھویں جماعت کے امتحان کے خلاف ہائی کورٹ میں درخواست دی تھی لیکن عدالت نے درخواست مسترد کردی تھی۔


یہ خبر 14 دسمبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں