افغانستان: طالبان کے حملے میں سیکیورٹی فورسز کے 9 اہلکار ہلاک

اپ ڈیٹ 15 دسمبر 2019
طالبان نے11 دسمبر کو امریکی ملٹری بیس پر حملے کیا تھا جہاں خاتون سمیت 2 افراد ہلاک ہوئے تھے— فائل/فوٹو:اے پی
طالبان نے11 دسمبر کو امریکی ملٹری بیس پر حملے کیا تھا جہاں خاتون سمیت 2 افراد ہلاک ہوئے تھے— فائل/فوٹو:اے پی

افغانستان کے وسطی صوبے غزنی میں افغان طالبان نے سیکیورٹی فورسز کے اندر موجود اپنے جنگجوؤں کی مدد سے 9 اہلکاروں کو ہلاک کردیا۔

غیر ملکی خبر ایجنسی 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق افغان فوج کا کہنا تھا کہ اندرونی حملے میں 9 اہلکار ہلاک ہوئے ہیں جو افغان فورسز کے اندر بڑھتے ہوئے خطرے کی جانب اشارہ ہے۔

افغان وزارت دفاع کی جانب سے ٹویٹر پر جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ‘غزنی کے ضلع قراباغ میں طالبان دہشت گردوں نے افغان نیشنل آرمی کے اہلکاروں کو قتل کردیا’۔

مزید پڑھیں:افغانستان: طالبان کا امریکی ملٹری بیس پر حملہ، 2 افراد ہلاک

وزارت دفاع کے ترجمان فواد امان کا کہنا تھا کہ فوجیوں کو طالبان کے دراندازوں نے نشانہ بنایا۔

انہوں نے غزنی کے صوبائی کونسل کے ایک رکن کی جانب سے 23 اہلکاروں کی ہلاکت کی خبر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حملے میں 9 اہلکار قتل ہوئے ہیں۔

دوسری جانب طالبان نے اپنے ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے قراباغ میں دشمن کے ایک مرکز کو نشانہ بنایا اور درجنوں سیکورٹی اہلکاروں کو ہلاک کردیا۔

افغان طالبان کی جانب سے سیکیورٹی فورسز پر حملوں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ دوسری جانب امریکا کے ساتھ امن عمل کو حتمی شکل دینے کے لیے مذاکرات بھی جاری ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:امریکی صدر کا اچانک دورۂ افغانستان،طالبان سے جنگ بندی کی اُمید

اس حملے کے بعد افغان حکومت اور ان کی اتحادی فورسز کو طالبان کی جانب سے مزید خطرناک حملوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

طالبان نے 11 دسمبر کو ضلع بگرام میں امریکا کی مرکزی ملٹری بیس پر خودکش حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں خاتون سمیت 2 افراد ہلاک اور 70 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

مقامی حکام نے کہا تھا کہ علی الصبح ہونے والے حملے میں ایک خودکش بمبار نے پروان صوبے کے ضلع بگرام میں امریکی ملٹری بیس کے قریب ہسپتال کی عمارت کے باہر بارودی مواد سے بھری گاڑی کو دھماکے سے اڑا دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد 7 مسلح افراد، جن میں سے چند نے خودکش جیک پہن رکھی تھی، زیر تعمیر عمارت میں داخل ہوئے اور قریب واقع امریکی ملٹری بیس پر حملے کے لیے اسے لانچنگ پیڈ کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کی۔

طالبان کے ترجمان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ حملے میں درجنوں امریکی اور افغان فوجی ہلاک و زخمی ہوئے۔

ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے واٹس ایپ پیغام میں کہا تھا کہ جنگجوؤں نے بگرام بیس کے باہر ٹرک کو دھماکے سے اڑایا، لیکن اس خبر کو مسترد کردیا تھا کہ مسلح جنگجو ہسپتال کے اندر موجود ہیں۔

مزید پڑھیں:خفیہ سرکاری دستاویزات افشا: 'امریکا، افغانستان میں جنگ ہار رہا ہے'

رواں برس 29 جولائی کو طالبان کے حملے میں دو امریکی اور ایک افغان فوجی اہلکار ہلاک ہوگیا تھا جو قندہار میں قائم افغان فوجی بیس کا دورہ کررہے تھے۔

دو ہفتے بعد غزنی میں سیکیورٹی جائزے کے دوران ایک اور افغان فوجی نے فائرنگ کرکے اپنے ہی کرنل کو ہلاک کردیا تھا۔

طالبان کی جانب سے حملوں میں اضافے اور امریکی فوجی کی ہلاکت پر ڈونلڈ ٹرمپ نے ستمبر میں طویل عرصے سے جاری مذاکرات کو اچانک معطل کرنے کا اعلان کیا تھا جس سے ایک مرتبہ پھر طالبان اور امریکا کے درمیان تعطل پیدا ہوگیا تھا۔

گزشتہ ہفتے امریکا نے کہا تھا کہ طالبان کے ساتھ قطر میں مذاکرات دوبارہ شروع ہوں گے اور افغان امن عمل کے حوالے سے حتمی معاہدہ طے کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں