امریکا کی مذہبی آزادی کی واچ لسٹ میں پاکستان کا نام برقرار

اپ ڈیٹ 21 دسمبر 2019
فہرست میں میانمار، چین، اِریٹیریا، شمالی کوریا،سعودی عرب، تاجکستان اور ترکمانستان بھی شامل ہیں— فوٹو: اے پی
فہرست میں میانمار، چین، اِریٹیریا، شمالی کوریا،سعودی عرب، تاجکستان اور ترکمانستان بھی شامل ہیں— فوٹو: اے پی

واشنگٹن: امریکا نے پاکستان کو مذہبی آزادی سے متعلق واچ لسٹ میں برقرار رکھا ہے۔

امریکا کے اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے 18 دسمبر کو جاری فہرست میں میانمار، چین، اِریٹیریا، شمالی کوریا، پاکستان، سعودی عرب، تاجکستان اور ترکمانستان کو ’خصوصی تشویش والے ممالک‘ (سی پی سی) کی فہرست میں دوبارہ شامل کیا گیا ہے۔

اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ، بین الاقوامی مذہبی آزادی کے قانون 1998 کے مطابق اس فہرست میں شامل کرتا ہے اور سی پی سی کی فہرست میں شامل ممالک پر الزام ہے کہ یہ باقاعدہ منظم طریقے سے مذہبی آزادی کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: امریکا نے پاکستان کا نام ’خصوصی واچ لسٹ‘ میں ڈال دیا

اس فہرست میں شامل ممالک کو امریکا کی جانب سے معاشی پابندیوں سمیت مزید کارروائیوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے’ مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزی ‘ کرنے والی حکومتوں کی خصوصی واچ لسٹ (ایس ڈبلیو ایل) میں کومروز، روس اور ازبکستان کی شمولیت کی تجدید کی ہے اور کیوبا، نکاراگوا، نائیجیریا اور سوڈان کو اس فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔

سوڈان کو شہری عبوری حکومت کی جانب سے گزشتہ حکومت کے ’ مذہبی آزادی کی منظم اور سنگین خلاف ورزیوں کے حل کے لیے کیے جانے والے اقدامات کی وجہ سے شامل کیا گیا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو واچ لسٹ میں رکھنے پرامریکا سے وضاحت چاہتے ہیں،اعزازچوہدری

امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے النصرہ فرنٹ، خلیج نما عرب میں القاعدہ، الشباب، بوکو حرام، حوثی، داعش، داعش-خراساں اور طالبان کو خصوصی تشویش والی تنظیموں میں شامل کیا ہے۔

واچ لسٹ میں وہ ممالک شامل ہیں جہاں مذہبی آزادی کی صورتحال سی پی سی کی شرائط کی قانونی سطح پر پورا نہیں اترتیں لیکن حکومتوں کی جانب سے مذہبی آزادی کی خلاف ورزیوں کی حد اور نوعیت کی وجہ سے نزدیک سے نگرانی کی ضرورت بھی ہوتی ہے۔

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے کہا کہ ’ یہ فہرست امریکا کی جانب سے اپنے مذہب یا عقیدے پر عمل کی آزادی کی کوشش کرنے والے افراد کے تحفظ کے عزم کی نشاندہی کرتی ہے‘۔

مزید برآں یہ بھی کہا گیا کہ ’ ہم مانتے ہیں کہ ہر کسی کو، ہرجگہ، ہر وقت اپنے مذہب کی ہدایت کے مطابق زندگی گزارنے کا حق حاصل ہونا چاہیے‘۔


یہ خبر 21 دسمبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں