جاپان نے 10 برس میں پہلے غیر ملکی کو پھانسی دے دی

اپ ڈیٹ 27 دسمبر 2019
چینی باشندے کی سزا گزشتہ 16 سال سے زیر التوا تھی —فوٹو: شٹراسٹاک
چینی باشندے کی سزا گزشتہ 16 سال سے زیر التوا تھی —فوٹو: شٹراسٹاک

ٹوکیو: جاپان نے گزشتہ 10 برس میں پہلے غیر ملکی کی سزائے موت پر عمل درآمد کروا دیا۔

واضح رہے کہ 2003 میں چین سے تعلق رکھنے والے شخص پر ایک ہی خاندان کے 4 افراد کو لوٹنے کے بعد قتل کرنے کا جرم ثابت ہوا تھا۔

مزید پڑھیں: چین: منشیات اسمگلنگ کے ملزم کینیڈین شہری کی سزا پھانسی میں تبدیل

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر انصاف ماساکو موری نے بتایا کہ 40 سالہ وای وای فوکوکا کے ایک حراستی مرکز میں پھانسی دے دی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ چینی باشندے کی سزا گزشتہ 16 سال سے زیر التوا تھی۔

خیال رہے کہ چینی باشندے وای وای پر فوکوکا میں واقع ایک گھر میں کپڑوں کی دکان کے مالک اور ان کی اہلیہ سمیت دو بچوں کو لوٹنے کے بعد قتل کرنے کا جرم ثابت ہوا تھا۔

جاپان کے وزیر انصاف نے نیوز کانفرنس میں کہا کہ وای وای اور دو چینی ساتھیوں کی لاشیں بھاری وزن باندھ کر سمندر میں پھینک دی گئیں۔

واضح رہے کہ مرکزی مجرم کے دیگر دو ساتھیوں کا ٹرائل چین میں ہوا تھا جس میں ایک کو عمر قید اور دوسرے کو سزائے موت سنائی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان سے سزائے موت پر دوبارہ پابندی کا مطالبہ

جاپان نے بین الاقوامی سطح پر تنقید کے باوجود سزائے موت کو برقرار رکھا۔

ماساکو موری نے کہا کہ انہوں نے سزائے موت سے متعلق بین الاقوامی تنقید کو مد نظر رکھتے ہوئے محتاط جانچ پڑتال کے بعد پھانسی کے حکم پر دستخط کیے۔

ان کا کہنا تھا کہ جاپان ایک قانون نافذ کرنے والا ملک ہے اور پھانسی مجرمانہ انصاف کے نظام پر مبنی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈکتی اور قتل انتہائی ظالمانہ اقدامات تھے، جس میں (وای وای) نے ایک خوشحال کنبے کے 4 بے گناہ افراد کو قتل کردیا تھا۔

جاپان کی کیوڈو نیوز ایجنسی کے مطابق وای وای کے دو ساتھیوں پر چین میں مقدمہ چلایا گیا جہاں ایک کو سزائے موت اور دوسرے کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔

دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ پھانسی سے جاپان میں زندگی کے حقوق سے متعلق غیرمعمولی کمی آئی۔

مزید پڑھیں: ہندوستان سے سزائے موت پر پابندی لگانے کا مطالبہ

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مشرقی ایشیا کے ایک محقق آرنلڈ فینگ نے کہا جاپان نے یہ ظاہر کردیا کہ وہ اپنے بیشتر ساتھی ممالک کے مقابلے میں بہت پیچھے ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 100 سے زائد ممالک نے سزائے موت کو ختم کردیا۔

وزارت انصاف کے مطابق جاپان میں مجموعی طور پر 112 مجرم سزائے موت کے متنظر ہیں جن میں 84 افراد دوبارہ ٹرائل کے حصول کے لیے کوشاں ہیں۔

واضح رہے کہ جاپان اور امریکا ان 7 ترقی یافتہ ممالک کے گروپ میں شامل ہیں جہاں سزائے موت کی سزا برقرار ہے۔

واضح رہے کہ جاپان میں انتہائی رازداری سے پھانسی دی جاتی ہے اور جس دن مجرم کو پھانسی دی جاتی ہے اسی صبح مجرم کو آگاہ کیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شفقت حسین کی پھانسی کا التواء معمہ بن گیا

2007 سے جاپان نے پھانسی پانے والوں کے نام اور ان کے جرائم کی کچھ تفصیلات بتانا شروع کی ہیں تاہم تفصیلات تاحال انتہائی محدود ہیں۔

خیال رہے کہ وزیر اعظم شنزو آبے 2012 میں اقتدار میں واپس آنے کے بعد سے حکومت نے 39 افراد کو پھانسی دی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں