کراچی: نیب کا فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم کے دفتر پر چھاپہ

اپ ڈیٹ 28 دسمبر 2019
نیب کراچی نے 29 نومبر کو 'فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم' کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا تھا—فائل فوٹو: ڈان نیوز
نیب کراچی نے 29 نومبر کو 'فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم' کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا تھا—فائل فوٹو: ڈان نیوز

قومی احتساب بیورو (نیب) کراچی نے فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم کے دفتر پر چھاپہ مار کر ریکارڈ اپنی تحویل میں لے لیا۔

واضح رہے کہ نیب کراچی نے 29 نومبر کو 'فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم' کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔

مزیدپڑھیں: فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم کراچی کے خلاف نیب کی تحقیقات کا آغاز

نیب کراچی کی جانب سے جاری بیان کہا گیا تھا کہ فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم کے متاثرین کی تعداد 6 ہزار ہے جنہوں نے اسکیم میں تقریباً 13 ارب روپے لگائے تھے۔

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق نیب کراچی نے آج صبح فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم کے دفتر پر چھاپہ مارا۔

اس ضمن میں نیب کراچی کے ترجمان احمد رضا نے چھاپے کی تصدیق کی اور بتایا کہ فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم کے متاثرین میں مقامی شہریوں سمیت اوورسیز پاکستانی بھی شامل ہیں۔

احمد رضا نے بتایا کہ 'فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم کے خلاف سیکڑوں شکایتی درخواستیں موصول ہوئی ہیں'۔

تحویل لیے جانے والے ریکارڈ اور شکایت سے متعلق سوال پر انہوں نے تبصرہ کرنے سے گریز کیا اور کہا کہ 'تفصیلات جلد شیئر کریں گے'۔

یہ بھی پڑھیں: ’نیشنل سیکیورٹی‘ کے نام پر لی گئی زمین ہاؤسنگ اسکیم میں تبدیل

علاوہ ازیں خبریں گردش کررہی تھیں کہ نیب نے تعمیراتی کمپنی میکسم گروپ کے دفتر بھی چھاپہ مار کر ریکارڈ تحویل میں لیا تاہم نیب ترجمان احمد رضا نے مذکورہ چھاپے سے متعلق لاعلمی کا اظہار کیا۔

اسکینڈل کے 2 ملزمان کا جسمانی ریمانڈ

دوسری جانب فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم اسکینڈل میں گرفتار 2 ملزمان کو احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔

عدالت نے ملزمان کو 6 جنوری تک کے جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔

نیب کا کہنا تھا کہ گرفتار ملزمان میں باپ بیٹا شامل ہیں جن کا تعلق میکسم مارکٹنگ کمپنی سے ہے، ملزمان تنویر اور بلال کو گزشتہ روز گرفتار کیا گیا تھا۔

ترجمان نے کیا کہ نیب کراچی نے فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر رکھا ہے، فضائیہ پراجیکٹ متاثرین کی درخواست کے بعد دوبارہ تحقیقات کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم متاثرین کی تعداد 6 ہزار سے زیادہ ہے، بڑی تعداد میں عام عوام سے فراڈ کیا گیا جبکہ متاثرین کی جانب سے اسکیم میں 13 ارب روپے لگائے گئے تھے۔

واضح رہے کہ چند ہفتے قبل کراچی میں فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم کے مرکزی دفتر کے باہر درجنوں افراد نے احتجاج بھی کیا تھا اور اپنی رقوم کی واپسی کا مطالبہ کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ چار سال سے ان کے ساتھ دھوکہ کیا جارہا ہے اور انہیں پلاٹ دیے جارہے ہیں اور نہ رقم واپس کی جارہی ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ برطانیہ کے نشریاتی ادارے نے رپورٹ شائع کی جس میں فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم کے متاثرہ اور رئیل اسٹیٹ ایجنٹ معاذ اسماعیل نے بتایا تھا کہ جب متاثرین نے پیسے واپس مانگنے شروع کیے تو صرف چھ ماہ پہلے ہمیں یہ بتایا کہ تعمیراتی کمپنی میکزم گروپ ان کے 50 فیصد کے پارٹنرز ہیں اوران کے دستخط کے بغیر متاثرین کے پیسے واپس نہیں مل سکتے۔

احتجاج کے باوجود فضائیہ ہاؤسنگ سوسائٹی کی انتظامیہ نے رقم کی واپسی کا ٹائم فریم دینے سے انکار کیا تھا۔

یاد رہے کہ رواں سال فروری میں ایوی ایشن ڈویژن کی ایک آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ پاکستان ایئر فورس (پی اے ایف) نے ’نیشنل سیکیورٹی‘ کے نام پر زمین کو ہاؤسنگ اسکیم میں منتقل کردیا جس سے قومی خزانے کو 1.92 ارب کا نقصان ہوا۔

مزید پڑھیں: بحریہ ٹاؤن کراچی: لالچ اور قبضے کا لامحدود سلسلہ

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ آڈٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی (جی ایم والٹن ایرو ڈوم لاہور) والٹن ایرو ڈوم پر 19.21 ایکڑ کی سول ایوی ایشن کی زمین 'پی اے ایف' سے خالی نہیں کرا سکا جس پر 07-2006 میں نیشنل سیکیورٹی اور ریڈار لگانے کے نام پر زبردستی قبضہ کر لیا گیا تھا۔

اسی زمین کو پاک فیلکن سوسائٹی کے اراکین کو بیچ دیا گیا تھا جس کے لیے ہر رکن نے زمین اور ترقیاتی کاموں کی رقم کی ادائیگی کی، جس کے نتیجے میں سول ایوی ایشن کی زمین پر غیر منصفانہ اور ناجائز قبضہ کر لیا گیا جس کی مالیت 1.921 ارب روپے بنتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں