مانسہرہ: بچے کا جنسی استحصال کرنے والا مرکزی ملزم پولیس کے حوالے

اپ ڈیٹ 30 دسمبر 2019
اس کیس میں پولیس مدرسے کے مالک کے ساتھ دیگر 4 ملزمان کو پہلے ہی گرفتار کرچکی ہے—فائل فوٹو: رائٹرز
اس کیس میں پولیس مدرسے کے مالک کے ساتھ دیگر 4 ملزمان کو پہلے ہی گرفتار کرچکی ہے—فائل فوٹو: رائٹرز

مانسہرہ: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سابق اراکین صوبائی اسمبلی مفتی کفایت اللہ اور محمد ابرار تنولی نے مدرسے میں بچے سے زیادتی کے کیس کے مرکزی ملزم قاری شمس الدین کو اتوار کی رات پولیس کے حوالے کردیا۔

واضح رہے کہ طالبعلم کو چند روز قبل اس کے استاد نے بالائی کوہستان میں قائم ایک مدرسے میں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔

پولیس ذرائع کے مطابق مفتی کفایت اللہ نے ملزم کو ہفتے کی رات تک پولیس کے سامنے پیش کرنے کا وعدہ کیا تھا۔

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ اس کیس میں پولیس مدرسے کے مالک کے ساتھ دیگر 4 ملزمان کو پہلے ہی گرفتار کرچکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی: مدرسے کے طالبعلم سے بدفعلی کے الزام میں استاد گرفتار

ادھر ہزارہ پولیس کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) مظہر الحق کاکاخیل نے ملزم کو حوالے کیے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے ایک اسپیشل ٹیم تشکیل دی تھی جس نے ملزم کی ممکنہ روپوشی کے مقامات پر چھاپہ مار کارروائیاں کیں۔

اس سے قبل بالائی کوہستان میں عوام احتجاجاً سڑکوں پر نکل آئے اور زیادتی کرنے والے شخص کی سرِ عام پھانسی کا مطالبہ کیا۔

اس مظاہرے سے عبدالجبار خان، رحمٰن شمس، فضل مبارک ایڈووکیٹ، مولانا انضمام الحق اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان سے مطالبہ کیا کہ اس کیس کا ازخود نوٹس لے کر اس بات کو یقینی بنائیں کہ مستقبل میں اس قسم کے واقعات نہ ہوں۔

واضح رہے کہ کوہستان سے تعلق رکھنے والے 10 سالہ متاثرہ بچے کو 3 ماہ قبل مدرسہ تعلیم القرآن میں داخل کروایا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: بدین:بچے کے قتل میں نامزد مدرسے کے 3 اساتذہ گرفتار

بچے کے اہلِ خانہ کی جانب سے مانسہرہ پولیس کے پاس درج کروائے گئے مقدمے کے مطابق اسے قاری شمس الدین نے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا جو گورنمنٹ ہائی اسکول پرہانہ میں ٹیچر ہے اور شام میں اپنے بھائی کے مدرسے میں مذہبی تعلیم بھی دیتا تھا۔

دوسری جانب خیبرپختونخوا کے محکمہ تعلیم نے واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی قائم کردی ہے۔

اس ضمن میں ضلعی ایجوکیشن افسر خان محمد سواتی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’متعلقہ حکام کے احکامات پر میں نے تحقیقاتی کمیٹی قائم کردی ہے جو ایک ہفتے میں سرکاری اسکول ٹیچر کی جانب سے مدرسے کے طالبعلم کا استحصال کرنے کے واقعے کی تحقیقات کرے گی۔


یہ خبر 30 دسمبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں