کراچی کے علاقے رنچھوڑ لائن میں تقریباً 15سال قبل تعمیر کی گئی 6منزلہ رہائشی عمارت زمین بوس ہوگئی تاہم خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

شہر قائد کے علاقے رنچھوڑلائن کی سومرا گلی میں محض 15سال قبل تعمیر کی گئی 6منزلہ عمارت ایک طرف جھک گئی تھی جس کے بعد سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی(ایس بی سی اے) کے حکام نے عمارت کو مخدوش قرار دیتے ہوئے اسے مکینوں سے خالی کروا دیا تھا۔

پیر کی صبح عمارت کے ایک حصے کے جھکنے کی وجہ سے مکینوں کے ساتھ ساتھ اطراف میں موجود دکانوں کو بھی خالی کرا لیا گیا تھا اور پولیس اور رینجرز نے گلی کو دونوں طرف سے بند کرکے آمدورفت کا سلسلہ منقطع کردیا تھا۔

رپورٹس کے مطابق مذکورہ عمارت میں 18 فلیٹس تھے اور زمین بوس ہونے سے قبل عمارت کی بجلی اور گیس بھی منقطع کر دی گئی تھی۔

رنچھوڑ لائن میں مخدوش رہائشی عمارت کا ایک حصہ بیٹھنے کے باعث اس میں دراڑیں پڑ گئی تھیں جس کے چند گھنٹے بعد ہی پوری عمارت زمین بوس ہوگئی۔

ادھر وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کمشنر کراچی اور ایس بی سی اے حکام سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔

دوسری جانب سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے حکام اور ماہرین کا کہنا ہے کہ عمارت کے استعمال میں ناقص مواد کا استعمال کیا گیا تھا جس کے سبب یہ عمارت بوجھ برداشت نہ کر سکی اور زمین بوس ہو گئی۔

واقعے کے بعد پولیس اور رینجرز کی نفری کی مدد سے عمارت کے رہائشیوں کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا۔

مذکورہ عمارت گرنے سے قریبی تعمیرات کو بھی نقصان پہنچا، جس کے بعد وہاں سے بھی رہائشیوں کے انخلا کا عمل شروع کیا جاچکا ہے تاکہ کسی حادثے کی صورت میں جانی نقصان سے بچا جاسکے۔

واضح رہے کہ یہ عمارت کراچی کے اولڈ سٹی ایریا میں ٹمبر مارکیٹ کے قریب واقع تھی جو شہر کا اہم تجارتی مرکز ہے اور یہاں بڑی تعداد میں پرانی عمارتیں موجود ہیں جن میں سے کچھ کو بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی مخدوش قرار دے چکی ہے۔

یہ عمارت 1989 میں گراؤنڈ پلس ون باقاعدہ منظوری کے بعد تعمیر کی گئی تھی جس کے بعد بلڈر نے عمارت کی مزید تعمیر کے حوالے سے عدالت سے حکم امتنازع حاصل کر لیا تھا۔

اس کے بعد یہ عمارت نقشے کی منظوری کے بغیر خلاف ضابطہ تعمیر کی جاتی رہی اور گراؤنڈ پلس 6 عمارت 2004 میں مکمل کر کے اسے فروخت کردیا گیا لیکن اس کے خلاف کسی بھی قسم کی تادیبی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔

ہر 2ماہ بعد مخدوش عمارتوں کی فہرست اپ ڈیٹ کرتے ہیں، ایس بی سی اے

ادھر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل ظفر احسن نے کہا کہ ہمارا ادارہ ہر دو مہینے بعد مخدوش عمارتوں کی فہرست کو اپ ڈیٹ کرتا ہے جبکہ ہماری تکنیکی کمیٹی ایسی عمارتوں کا دورہ بھی کرتی ہے جس کے بعد اس بارے میں میڈیا سمیت دیگر ذرائع سے لوگوں کو آگاہ کردیا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم حکام کے ساتھ بات چیت میں مصروف ہیں کہ جن عمارتوں کو مخدوش قرار دیا گیا ہے ان کو گرا کر مکینوں اور حکومت کے باہمی تعاون سے نئی عمارتیں تعمیر کی جائیں تاکہ لوگوں کو جانی و مالی نقصان سے بچایا جاسکے۔

ظفر احسن نے کہا کہ ہم اس عمارت بنانے والے اور مالکوں کے بارے میں پتہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ متاثرہ لوگوں کو متبادل جگہیں فراہم کرنے کی ذمے داری مقامی انتظامیہ کی ہے اور ہمیں امید ہے کہ وہ ضرور اس حوالے سے کچھ معقول انتظام کریں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں