قومی اسمبلی میں سندھ میں ٹڈی دل کے حملوں پر وفاقی حکومت کی لاپروائی پر تنقید

اپ ڈیٹ 03 جنوری 2020
غلام علی تالپور کے مطابق  سندھ کے 12 اضلاع ٹڈی دل کے شدید حملوں سے متاثر ہوگئے ہیں۔ 
— فائل فوٹو: اے پی پی
غلام علی تالپور کے مطابق سندھ کے 12 اضلاع ٹڈی دل کے شدید حملوں سے متاثر ہوگئے ہیں۔ — فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: قومی اسمبلی میں اپوزیشن ارکان کی جانب سے صوبہ سندھ میں ٹڈی دل کے حملوں پر وفاقی حکومت کی ’لاپروائی‘ کی مذمت کی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی میں پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے اپوزیشن نے سندھ میں تباہ کن صورتحال سے نمٹنے کے لیے درکار اور منظور کردہ فنڈز فراہم نہ کرنے پرحکومت پر تنقید کی اور تنبیہ کی کہ اگر بروقت علاج کے لیے اقدامات نہیں اٹھائے گئے تو صورتحال بے قابو ہوسکتی ہے اور دوسرے صوبوں کو بھی اس مسئلے کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

’ سندھ کے مختلف اضلاع میں ٹڈی دل کے حملوں‘ پر توجہ دلاؤ نوٹس پیش کرتے ہوئے پاکستان پیپلزپارٹی کے سید نوید قمر نے کہا کہ فصلیں تباہ ہورہی ہیں اور اگر صوبائی اور وفاقی حکومتوں دونوں کی جانب سے اس مسئلے کو سنجیدگی سے حل نہیں کیا گیا تو ملک میں گندم کی قلت ہوسکتی ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی میں دوسرے روز بھی ٹڈی دل کا حملہ

اجلاس کے دوران پارلیمانی سیکریٹری برائے قومی خوراک تحفظ اور تحقیق عامر سلطان نے ایوان کو آگاہ کیا کہ وفاقی حکومت نے صورتحال پر قابو پانے کے لیے نیشنل ایکشن پلان(این اے پی) کی منظوری کے علاوہ متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا ہے اور کئی اجلاس میں منعقد کیے ہیں۔

جس پر نوید قمر نے کہا کہ ’ ہم یہ سننے میں دلچسپی نہیں رکھتے کہ آپ نے کمیٹیاں بنائیں ہیں اور اجلاس کررہے ہیں، ہم آپ کو بتانا چاہتے ہیں کہ صورتحال پر قابو پانے کےلیے آپ نے کیا عملی اقدامات کیے ہیں‘۔

پیپلزپارٹی کے بدین کے رکن قومی اسمبلی غلام علی تالپور نے دعویٰ کیا کہ سندھ کے 12 اضلاع ٹڈی دل کے شدید حملوں سے متاثر ہوگئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹڈی دل سیاہ بادلوں کی طرح آسمان پر چھاگئے تھے اور ایسا معلوم ہورہا تھا کہ 18ویں صدی ہے کیونکہ لوگ باقی فصلوں کو بچانے کے لیے اپنی کچھ فصلوں کو آگ لگارہےتھے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹڈی دل پر قابو پانے کیلئے 50 کروڑ روپے مختص

عامر سلطان نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کو حتمی شکل دینے کے علاوہ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے 46 کروڑ روپے کی منظوری دی تھی جو جولائی تک صورتحال پر قابو پانے کے لیے استعمال کیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد اس حوالے سے رقم جلد جاری کی جائے گی۔

عامر سلطان نے کہا کہ حکومت پہلے ہی سندھ میں ٹڈی دل کے حملوں کا مقابلہ کرنے اور اسپرے کے لیے 14 ہزار لیٹر ادویات کے لیے 30 کروڑ روپے خرچ کرچکی ہے۔

علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ آئندہ چند ماہ میں ایک لاکھ لیٹر ادویات کی درآمد کا آرڈر دے دیا ہے، انہوں نےمزید کہا کہ حکومت نے صورتحال کی نگرانی کے لیے ضلعی سطح پر کمیٹیاں تشکیل دی ہیں اور ڈپٹی کمشنرز کو 15 روز کی بنیاد پر رپورٹ دینے کی ہدایت کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: کراچی کے مختلف علاقوں میں ٹڈی دل کا حملہ

امیر سلطان نے کہا کہ 24 ٹیمیں تشکیل دی گئیں ہیں، متاثرہ علاقوں میں اسپرے کے لیے 14 کیمپس قائم،7 گاڑیاں اور 3 جہاز تعینات کیے گئے ہیں جبکہ مرمت کے بعد ایک اور جہاز بھی اس مقصد کے لیے جلد فراہم کیا جائے گا۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی نواب یوسف تالپور نے دعویٰ کیا کہ اسپرے کے لیے صرف 2 طیارے دستیاب ہیں اور یہاں تک کہ 4 طیارے متاثرہ علاقوں کو کور کرنے کے لیے کافی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب پیپلزپارٹی کے دور میں اسی طرح ٹڈی دل کا حملہ ہوا تھا تو انہوں نے متحدہ عرب امارات اور ایران سے 17 طیارے لیے تھے جس سے صورتحال خراب ہونے سے بچاؤ میں مدد ملی تھی۔

یوسف تالپور نے کہا کہ ٹڈی دل کا حملہ اپریل میں ہوا تھا اور تب سے لے کر اب تک وہ اس پر چیخ رہے ہیں لیکن وفاقق مطلوبہ فنڈز فراہم نہیں کررہا۔

اجلاس کے دوران اپوزیشن ارکان نے حال ہی میں تعینات کیے گئے وزیر تحفظ خوراک مخدوم خسرو بختیار کی ایوان میں غیرموجودگی پر سوال اٹھایا۔

ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے پارلیمانی سیکریٹری کو وزیر تحفظ خوراک کو ’تنبیہ‘ کرنے اور ایوان میں موجودگی یقینی بنانے کا کہا۔

تبصرے (0) بند ہیں