زیر حراست وکیل سے رازداری قانون کی ’خلاف ورزی‘ کی تفتیش جاری ہے، وزارت دفاع

اپ ڈیٹ 04 جنوری 2020
انعام الرحیم  کو راولپنڈی کے علاقے عسکری 14 میں ان کی رہائش گاہ سے اٹھایا گیا تھا—تصویر: شٹراسٹاک
انعام الرحیم کو راولپنڈی کے علاقے عسکری 14 میں ان کی رہائش گاہ سے اٹھایا گیا تھا—تصویر: شٹراسٹاک

راولپنڈی: وزارت دفاع نے لاہور ہائی کورٹ بینچ کو آگاہ کردیا کہ لیفٹیننٹ کرنل (ر) انعام الرحیم کے ماتحت ادارے کی حراست میں موجود ہیں جن سے مبینہ طور پر آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کی تفتیش کی جارہی ہے۔

واضح رہے کہ انعام الرحیم کو راولپنڈی کے علاقے عسکری 14 میں ان کی رہائش گاہ سے اٹھایا گیا تھا۔

وزارت دفاع کے ایک نمائندے نے لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مرزا وکاس رؤف کو بتایا کہ ایڈووکیٹ انعام الرحیم کو پاکستان آرمی ایکٹ (پی اے اے) کے تحت آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی پر حراست میں لیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: لاپتہ افراد کے مقدمات کا اندراج کروانا ریاست کی ذمہ داری، عدالت

تاہم وزارت دفاع کے نمائندے نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ زیر حراست وکیل نے کس طرح کی خلاف ورزی کی تھی۔

خیال رہے کہ ایڈووکیٹ انعام الرحیم نے لاپتہ افراد کی بازیابی اور فوج اور مسلح افواج کے انتظامی احکامات کے خلاف متعدد درخواستیں دائر کر رکھی تھیں۔

اس کے ساتھ وہ جنرل ہیڈ کوارٹر راولپنڈی حملے اور نیوی کے افسران سمیت دیگر افراد کی سزا کے حوالے سے ہونے والے ہائی پروفائل کورٹ مارشل کے خلاف دائر درخواست کے بھی وکیل تھے۔

ایڈووکیٹ انعام الرحیم کی بازیابی کے لیے دائر درخواست کی سماعت میں ایڈووکیٹ احسان الدین شیخ اور بریگیڈیئر (ر) وصف خان نیاز پیش ہوئے۔

مزید پڑھیں: لاپتہ افراد کے مقدمات سول عدالتوں میں چلانے کا فیصلہ

ایڈووکیٹ احسان الدین شیخ نے کہا کہ اگر انعام الرحیم نے آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کی بھی ہے تو ان کے ساتھ قانون کے مطابق سلوک کیا جانا چاہیئے جبکہ ان کی گمشدگی کے 3 ہفتے بعد لاہور ہائی کورٹ میں ان کی موجودگی کے مقام کے بارے میں بتایا گیا۔

جس پر جسٹس رؤف نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے کہا کہ عدالت کو ان کی حراست کی وجوہات سے آگاہ کریں اور اگر وہ جج کو مطمئن کرنے میں ناکام رہے تو عدالت اس کیس میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو طلب کر لے گی۔

واضح رہے کہ 20 دسمبر کو لاہور ہائی کورٹ نے وزارت دفاع اور داخلہ ایڈووکیٹ انعام الرحیم کی موجودگی کے حوالے سے بیان حلفی جمع کروانے کی ہدایت کی تھی۔

تاہم وزارت داخلہ نے ان کی موجودگی سے انکار کیا تھا جبکہ وزارت دفاع نے اس بات کی تصدیق کی کہ ریٹائرڈ افسر کو پی اے اے کے تحت حراست میں لیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: لاپتہ افراد کی ماہانہ رپورٹ جمع، ستمبر میں 74 کیسز درج ہوئے

وکیل کے مبینہ اغوا کے درج مقدمے کے مطابق ایڈووکیٹ انعام الرحیم کو نامعلوم افراد نے عسکری 14 میں موجود ان کی رہائش گاہ سے اٹھایا جو گیریژن شہر میں خاصی محفوط آبادی سمجھتی جاتی ہے۔

ایف آئی اڑ میں کہا گیا کہ نامعلوم افراد ان کی رہائش گاہ میں زبردستی داخل ہوئے اور انہیں جبراً اغوا کرتے ہوئے اہلِ خانہ کو دھمکیاں دیں۔

قبل ازیں ان کے بیٹے حسنین انعام نے مورگاہ پولیس کو بتایا تھا کہ 17 دسمبر کو رات 12 بج کر 30 منٹ پر ان کے دروازے کی گھنٹی بجائی تھی۔


یہ خبر 3 جنوری 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں