پارک لین ضمنی ریفرنس: آصف زرداری پر 22 جنوری کو فرد جرم عائد ہونے کا امکان

اپ ڈیٹ 07 جنوری 2020
آصف زرداری کو ضمانت پر رہائی دی گئی تھی—فائل فوٹو: اے پی
آصف زرداری کو ضمانت پر رہائی دی گئی تھی—فائل فوٹو: اے پی

اسلام آباد کی احتساب عدالت کی جانب سے پارک لین ضمنی ریفرنس میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور سمیت دیگر ملزمان پر 22 جنوری کو فرد جرم عائد کیے جانے کا امکان ہے۔

وفاقی دارالحکومت کی عدالت میں جج اعظم خان نے میگا منی لانڈرنگ اور پارک لین ضمنی ریفرنسز کی سماعت کی۔

اس دوران آصف زرداری کی ہمشیرہ فریال تالپور عدالت کے روبرو پیش ہوئیں جبکہ سابق صدر کے وکیل فاروق ایچ نائیک کی جانب سے اپنے موکل کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کی گئی۔

فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ آصف زرداری کا کراچی میں علاج جاری ہے، انہیں متعدد امراض لاحق ہیں، لہٰذا وہ پیش نہیں ہوسکتے۔

مزید پڑھیں: آصف زرداری کی طبی بنیادوں پر ضمانت منظور

اس پر عدالت نے نیب کے تفتیشی افسر سے کیس زین ملک کا معاملہ کہاں تک پہنچا؟ جس پر عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ زین ملک کا کیس مجاز اتھارٹی کے پاس زیر التوا ہے، تاہم آئندہ سماعت تک مذکورہ معاملہ کلیئر کردیں گے۔

ساتھ ہی نیب کے تفتیشی افسر نے بتایا کہ ضمنی ریفرنس میں 9 نئے ملزمان کو شامل کیا ہے جبکہ 5 ملزمان کا نام فہرست سے نکال دیا گیا ہے۔

بعد ازاں عدالت نے ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر زین ملک سے متعلق پیش رفت رپورٹ سے آگاہ کیا جائے، ساتھ ہی یہ کہا گیا کہ پارک لین ضمنی ریفرنس میں آئندہ سماعت پر فرد جرم عائد کی جائے گی اس لیے تمام ملزمان حاضری یقینی بنائیں۔

دریں اثنا عدالت نے میگا منی لانڈرنگ ضمنی ریفرنس میں آصف زرداری، فریال تالپور، انور مجید، عبدالغنی مجید، حسین لوائی، زین ملک، نمر مجید اور یونس قدوائی سمیت دیگر ملزمان کو نوٹس جاری کردیے۔

جس کے بعد عدالت نے پارک لین اور میگا منی لانڈرنگ ضمنی ریفرنسز کی سماعت 22 جنوری تک ملتوی کردی۔

پس منظر

واضح رہے کہ آصف علی زرداری، ان کی بہن فریال تالپور اور دیگر افراد جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے کرپشن اور پارک لین پرائیویٹ لمیٹڈ اور پارتھینن (پرائیویٹ) لمیٹڈ کے لیے مالی معاونت میں غبن کے الزامات کا سامنا کررہے ہیں۔

نیب کی جانب سے الزام لگایا گیا ہے کہ ان بے ضابطگیوں کی وجہ سے 3 ارب 77 کروڑ روپے کے قومی خزانے کو نقصان پہنچا۔

واضح رہے کہ جعلی اکاؤنٹس کیس 2015 کے جعلی اکاؤنٹس اور فرضی لین دین کے مقدمے کے حوالے سے ہے، جس میں پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری، ان کی بہن فریال تالپور اور ان کے کاروباری شراکت داروں سے تحقیقات کی گئیں۔

یہ بھی پڑھیں: پارک لین کیس: نیب نے آصف زرداری کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے

اس سلسلے میں ایف آئی اے نے معروف بینکر حسین لوائی کو گرفتار کیا تھا، جس کے بعد ماہ اگست میں جعلی اکاؤنٹس کیس میں ہی اومنی گروپ کے چیئرمین انور مجید اور ان کے بیٹے عبدالغنی مجید کو بھی گرفتار کر لیا گیا تھا۔

7 ستمبر 2018 کو سپریم کورٹ نے سابق صدر مملکت اور ان کی بہن کی جانب سے مبینہ طور پر جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کیے جانے کے مقدمے کی تحقیقات کے لیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی تھی۔

اس جے آئی ٹی نے سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور سے پوچھ گچھ کی تھی جبکہ چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو سے بھی معلومات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

آصف علی زرداری نے جے آئی ٹی کو بتایا تھا کہ 2008 سے وہ کسی کاروباری سرگرمی میں ملوث نہیں رہے اور صدر مملکت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد انہوں نے خود کو تمام کاروبار اور تجارتی سرگرمیوں سے الگ کرلیا تھا۔

بعد ازاں اس کیس کی جے آئی ٹی نے عدالت عظمیٰ کو رپورٹ پیش کی تھی، جس کے بعد سپریم کورٹ نے یہ کیس نیب کے سپرد کرتے ہوئے 2 ماہ میں تحقیقات کا حکم دیا تھا اور نیب نے اس کے لیے مشترکہ انویسٹی گیشن ٹیم قائم کی تھی، جس کے سامنے آصف زرداری پیش ہوئے تھے۔

15 مارچ 2019 کو کراچی کی بینکنگ عدالت نے جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ سے متعلق کیس کی کراچی سے اسلام آباد منتقلی کی نیب کی درخواست منظور کی تھی۔

مزید پڑھیں: سابق صدر آصف علی زرداری کو پمز ہسپتال سے رہا کردیاگیا

جس کے بعد اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے اس کیس میں نامزد آٹھوں ملزمان کو طلب کرتے ہوئے سماعت 8 اپریل 2019 تک کے لیے ملتوی کی تھی اور 9 اپریل 2019 کو احتساب عدالت نے باقاعدہ طور پر جعلی بینک اکاؤنٹس اور میگا منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کا آغاز کیا تھا۔

ادھر اسلام آباد میں ایک کمپنی پارک لین اسٹیٹ پرائیویٹ لمیٹیڈ کی جانب سے مبینہ طور پر زمین کی خریداری کی تحقیقات کے سلسلے میں نیب نے گزشتہ سال 13 دسمبر کو آصف علی زرداری اور بلاول دونوں کو راولپنڈی میں طلب کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں