خطے کی صورت حال سے متحدہ عرب امارات متاثر نہیں ہوگا، اماراتی وزارت خارجہ

اپ ڈیٹ 08 جنوری 2020
امریکااور برطانیہ کی جانب سے سفری انتباہ جاری کرنے کی افواہوں کے بعد وضاحت کی گئی—فائل/فوٹو:اے پی
امریکااور برطانیہ کی جانب سے سفری انتباہ جاری کرنے کی افواہوں کے بعد وضاحت کی گئی—فائل/فوٹو:اے پی

متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ نے سیکیورٹی خطرات کی نفی کرتے ہوئے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی حالیہ کشیدگی سے اپنے شہریوں اور باہر سے آنے والے افراد کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔

خلیج ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات کی خارجہ امور کی وزارت اور انٹرنیشنل کوآپریشن نے موجودہ صورتحال کا حل مذاکرات اور سیاسی طور پر نکالنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ خطے میں بدلتی صورت حال پر نظر ہے اور بڑھتی کشیدگی کو کم کرنا ضروری ہے۔

متحدہ عرب امارات کی جانب سے یہ بیان برطانیہ اور امریکا کی جانب سے اپنے شہریوں کو متحدہ عرب امارات میں سفری انتباہ جاری کرنے اور اپنے ملکوں میں واپس آنے کی ہدایت کے بعد جاری کیا گیا۔

مزید پڑھیں:ایران نے امریکی فورسز پر میزائل حملوں سے قبل آگاہ کیا تھا، عراق

مقامی اخبار دی نیشنل کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ ممالک کی جانب سے اس طرح کا کوئی سفری انتباہ جاری نہیں کیا گیا۔

اخبار کے مطابق متحدہ عرب امارات میں قائم امریکی سفارت خانے کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ‘متحدہ عرب امارات میں امریکا کی سیکیورٹی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی’۔

دبئی میڈیا آفس نے ایران کی دھمکی کے حوالے سے جاری افواہوں کو مسترد کردیا اور ایک ٹویٹ میں کہا کہ ‘ایران کی حکومت کے کسی عہدیدار کی جانب سے ایسا بیان جاری نہیں کیا گیا’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم تمام لوگوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ جھوٹی خبریں اور افواہیں پھیلانے سے گریز کریں’۔

قبل ازیں برطانیہ کے دفترخارجہ نے بھی اپنے شہریوں کو ہدایت کی تھی کہ وہ ‘بغداد میں 3 جنوری کو امریکی فضائی حملے میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد خطے کی سیکیورٹی کی صورت حال کے پیش نظر احتیاط کریں’۔

یہ بھی پڑھیں:ایران کا جوابی حملہ امریکا کے منہ پر تھپڑ ہے، خامنہ ای

اپنے شہریوں کو ہدایت کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ‘خطے میں مغربی مفادات کے خلاف خطرات بڑھنے کا امکان ہے اور صورت حال بھی خراب ہوسکتی ہے’۔

برطانیہ کے دفتر خارجہ نے شہریوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ‘آپ چوکنا رہیں اور تازہ صورت حال سے آگاہ رہیں’۔

رپورٹ کے مطابق برطانوی حکومت نے ان ہدایات میں متحدہ عرب امارات کا نام نہیں لیا تھا بلکہ پورے خطے کے حوالے سے انتباہ جاری کیا تھا۔

یاد رہے کہ امریکا نے 3 جنوری کو عراق میں بغداد ایئرپورٹ کے قریب فضائی حملے میں ایران کی قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی اور عراق کی پیراملیٹری فورس کے کمانڈر سمیت 9 افراد کو ہلاک کردیا تھا جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی ہے اور ایک دوسرے خلاف مزید حملوں کی دھمکیاں دے رے ہیں۔

ایران نے گزشتہ رات عراق میں امریکی بیس پر میزائل داغے تھے اور کئی افراد کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا۔

مزید پڑھیں:ایران نے اسرائیل پر حملہ کیا تو اسے 'زوردار دھچکہ' دیں گے، بنجمن نیتن یاہو

امریکی فوج نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ایران نے مقامی وقت کے مطابق رات کے ڈیڑھ بجے اپنی حدود سے دو عراقی فوجی اڈوں میں امریکی اتحادی فوجیوں کو نشانہ بنایا۔

عراقی فوج کا کہنا تھا کہ مغربی صوبے انبار میں عین الاسد ایئربیس اور کرد علاقے کے مرکزی شہر اربیل میں 22 میزائلوں سے حملہ کیا گیا جس سے عراقی فورسز کا کوئی نقصان نہیں ہوا۔

ایران کی سرکاری ٹی وی نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ میزائل حملے میں 80 ‘امریکی دہشت گردوں’ کو مارا گیا اور کسی بھی میزائل کو روکا نہیں گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں