نیب قوانین میں تبدیلی کے بعد ملزمان کی ریلیف کی درخواستیں

اپ ڈیٹ 10 جنوری 2020
ایک درجن ملزمان نے اسلام آباد کی احتساب عدالت سے رجوع کرتے ہوئے بری ہونے کی التجا کی ہے۔ — فائل فوٹو/نیب ویب سائٹ
ایک درجن ملزمان نے اسلام آباد کی احتساب عدالت سے رجوع کرتے ہوئے بری ہونے کی التجا کی ہے۔ — فائل فوٹو/نیب ویب سائٹ

اسلام آباد: قومی احتساب ترمیمی آرڈیننس 2019 کے جاری ہونے کے بعد کرپشن کے الزامات کا سامنا کرنے والے سیاست دانوں، بیوروکریٹس نے احتساب عدالت میں ریلیف کی درخواستیں دائر کردیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جعلی اکاؤنٹس کیس اور منی لانڈرنگ کیس جس میں سابق صدر آصف علی زرداری کا بھی ٹرائل کیا جارہا ہے، کے مرکزی ملزم عبدالغنی مجید اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لیاقت علی جتوئی ان میں سے ہیں جنہوں نے آرڈیننس کے بعد بری ہونے کی درخواستیں دائر کی ہیں۔

دوسری جانب قومی اسمبلی میں آرڈیننس دیگر 5 آرڈیننسز کے ساتھ بلز کی صورت میں ایجنڈا میں رکھا گیا ہے۔

انہیں متعلقہ قائمہ کمیٹی میں بھیجا جائے گا جہاں حکومت اور اپوزیشن ان پر بحث کریں گی۔

مزید پڑھیں: نیب آرڈیننس کی بعض دفعات غیر اسلامی قرار

ڈان کو موصول ہونے والے سرکاری دستاویزات کے مطابق ایک درجن ملزمان نے اسلام آباد کی احتساب عدالت سے رجوع کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'نئے نیب آرڈیننس میں سرکاری افسران کو ریلیف فراہم کیا گیا ہے'۔

تاہم ریفرنسز کا سامنا کرنے والے ملزمان کی جانب سے دائر کیے گئے اس طرح کی درخواستوں سے قومی احتساب بیورو (نیب) میں ناراضگی کا اظہار کیا گیا ہے اور اس کی قانونی ٹیم ملزمان کی اپیلوں کا سامنا کرنے کے لیے مستقبل کے لائحہ عمل کی تیاری کر رہی ہے۔

دستاویزات کے مطابق عبدالغنی مجید اور ان کی اہلیہ مناہل مجید نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں اپنی بریت کی درخواست دی۔

جعلی اکاؤنٹس کیس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، آصف علی زردای، ان کی ہمشیرہ فریال تالپر، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، سابق وزیر اعلیٰ قائم علی شاہ، صوبائی وزیر انور سیال اور بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض سمیت دیگر 172 ملزمان نامزد ہیں۔

اس کیس میں کئی گرفتاریاں کی جاچکی ہیں جن میں آصف علی زرداری اور فریال تالپر کی گرفتاری شامل ہے۔

نیب کے سینیئر حکام کے مطابق اومنی گروپ کے ڈائریکٹر عبدالغنی مجید اور ان کے بیٹے انور مجید نے کیس میں ریلیف طلب کی اور اس کے تمام دیگر ملزمان بھی بری ہوجائیں گے۔

اس کیس کے ایک ملزم محکمہ خصوصی اقدامات کے سابق ڈائریکٹر حسن علی میمن نے 8 جنوری کو بریت کی درخواست دائر کی تھی۔

دستاویزات کے مطابق لیاقت جتوئی نے بھی ریفرنس کو بند کرنے کی درخواست دائر کی جس میں سابق وزیر اعظم شوکت عزیز بھی نامزد ہیں۔

وزیر اعلیٰ سندھ کے عہدے پر رہنے والے لیاقت جتوئی اور شوکت عزیز پر متبادل توانائی بورڈ میں غیر قانونی تقرریوں کے ریفرنس کا سامنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نیب ملزم کی گرفتاری کے بعد گواہیاں اور ثبوت ڈھونڈتا رہتا ہے، جج سپریم کورٹ

شمائلہ محمود اور مسعود چشتی جو نندی پور پاور پلانٹ ریفرنس میں دیگر 7 ملزمان کے ہمراہ نامزد ہیں، نے بھی اپیل دائر کی۔ تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر بابر اعوان اس کیس میں پہلے ہی بری ہوچکے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف پر بھی پاور پلانٹ لگانے میں تاخیر کرنے، جس کی وجہ سے قومی خزانے کو 27 ارب روپے کا نقصان ہوا تھا، سے متعلق ریفرنس میں فرد جرم عائد ہے۔

سینیئر بیوروکریٹ شوکت فیاض ترین نے بھی نئے نیب آرڈیننس کے تحت ریلیف کی اپیل کی ہے۔

پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی فاؤنڈیشن کے اعلیٰ عہدیدار بخش پھلپوتو، ریاض احمد اور عابد سعید نے بھی اپیلیں دائر کی ہیں۔

سابق ڈائریکٹر جنرل نیب پنجاب خورشید انور بھندر جنہیں متعدد سالوں پہلے کرپشن کے الزامات کے تحت عہدے سے برطرف کیا گیا تھا، نے 3 جنوری کو اپیل دائر کی۔

اختیارات کا ناجائز استعمال کے الزامات کا سامنا کرنے والے سابق آئی جی سندھ غلام شبیر نے بھی احتساب عدالت میں 3 جنوری کو اپیل دائر کی۔

خیال رہے کہ 27 دسمبر کو صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے آرڈیننس جاری کرتے ہوئے نیب قوانین میں اہم تبدیلیاں کی تھیں جس کے تحت بیورو کریٹر اور کاروباری افراد کو تحفظ فراہم کیا گیا تھا۔

قومی احتساب آرڈیننس 1999 میں سرکاری افسران کی شکایات پر ترمیم کیا گیا تھا جنہوں نے نیب کے خوف سے سرکاری دستاویزات پر دستخط کرنے سے انکار کردیا تھا۔

کاروباری برادری نے بھی شکایات کی تھیں کہ نیب کے غیر ضروری اقدامات سے تاجروں اور صنعت کار سرمایہ کاری یا نئے اقدامات کرنے سے گھبرا رہے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں