ایران-امریکا کشیدگی: وزیر خارجہ کی ایرانی صدر حسن روحانی سے ملاقات

اپ ڈیٹ 13 جنوری 2020
شاہ محمود قریشی 13جنوری کو تہران سے ریاض جائیں گے—  فوٹو: ریڈیو پاکستان
شاہ محمود قریشی 13جنوری کو تہران سے ریاض جائیں گے— فوٹو: ریڈیو پاکستان

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی امریکا–ایران کشیدگی اور خطے کی صورت حال کے پیشِ نظر وزیراعظم عمران خان کی خصوصی ہدایت پر ایران پہنچے اور صدر حسن روحانی سے ملاقات کی۔

وزیر خارجہ کے ہمراہ سیکریٹری خارجہ سہیل محمود اور وزارت خارجہ کے سینئر حکام بھی سعودی عرب اور ایران کے دورے پر ہیں۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے تہران میں ایرانی صدر حسن روحانی سے ملاقات کی جہاں دونوں رہنماؤں نے حالیہ کشیدگی اور خطے میں امن و امان کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہا کہ پاکستان ایران کے ساتھ اپنے تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتا ہے اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف آواز اٹھانے پر ایرانی قیادت کے مشکور ہیں۔

قبل ازیں سرکاری نیوز ایجنسی اے پی پی کے مطابق تہران کے مہرآباد ایئرپورٹ پر ایران کی وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل سید رسول موسوی اور پاکستانی سفارت خانے کے ناظم الامور سید فواد شیر اور سفارت خانے کے دیگر عہدیداروں نے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور ان کے وفد کا استقبال کیا۔

وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی دورہ ایران کے دوران اپنے ایرانی ہم منصب جواد ظریف سے بھی ملاقات کریں گے اور ان سے مشرق وسطیٰ اور خلیجی خطے میں امن و امان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کریں گے۔

وزیرخارجہ نے امام رضا کے مزار پر حاضری دی—فوٹو:ریڈیو پاکستان
وزیرخارجہ نے امام رضا کے مزار پر حاضری دی—فوٹو:ریڈیو پاکستان

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی مشرق وسطی میں کشیدگی کے خاتمے کے لیے پاکستان کی سفارتی کوششوں کے سلسلے میں پہلے مشہد پہنچے جہاں گورنر مشہد علی رضا رزم حسینی نے ان کا استقبال کیا۔

شاہ محمود قریشی نے امام رضا کے مزار پرحاضری دی اور اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس مقدس مقام سے اپنے دورے کا آغاز کرنا باعث اعزاز ہے اور پاکستانی زائرین کے لیے بہترین انتظامات کرنے پر گورنر مشہد کا شکریہ ادا کیا۔

بعدازاں شاہ محمود قریشی 13 جنوری کو تہران سے ریاض جائیں گے جہاں وہ سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان بن آل سعود سے ملاقات کریں گے۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم کی وزیر خارجہ کو سعودیہ، امریکا، ایران کے دوروں کی ہدایت

سعودی ہم منصب سے ملاقات میں وزیر خارجہ امریکا-ایران کشیدگی سمیت علاقائی امن و استحکام کے موضوعات پر تبادلہ خیال کریں گے۔

شاہ محمود قریشی 13جنوری کو تہران سے ریاض جائیں گے—  فوٹو: ریڈیو پاکستان
شاہ محمود قریشی 13جنوری کو تہران سے ریاض جائیں گے— فوٹو: ریڈیو پاکستان

ایران اور سعودی عرب کے دورے پر روانہ ہونے سے قبل وزیر خارجہ نے کہا کہ حالیہ پیش آنے والے واقعات کے تناظر میں خطے کے امن و سلامتی کو درپیش خطرات سے نمٹنے، کشیدگی میں کمی لانے اور مسائل کے پرامن حل کے لیے فوری اور اجتماعی کاوشوں کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں ایران اور سعودی عرب کے وزرائے خارجہ و دیگر رہنماؤں کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں میں انہیں موجودہ صورتحال پر پاکستان کے نقطہ نظر سے آگاہ کروں گا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ تناؤ کی اس کیفیت کو اعتدال پر لانے، کشیدگی میں کمی اور سفارتی ذرائع سے مسائل کا حل تلاش کرنے کی کوششوں کی حمایت کی جائے۔

خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے 8 جنوری کو امریکا اور ایران کے مابین پیدا ہونے والے کشیدہ حالات کے پیش نظر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو سعودی عرب، ایران اور امریکا کے دوروں کی ہدایت کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ایران کا جوابی وار، عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر میزائل حملے

اس حوالے سے وزیراعظم نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ میں کہا تھا کہ 'میں نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو ریاض، تہران اور واشنگٹن کے وزرائے خارجہ سے ملاقات کی ہدایت کی ہے'۔

وزیر خارجہ نور خان ایئر بیس سے تہران کے لیے روانہ ہورہے ہیں — فوٹو: نوید صدیقی
وزیر خارجہ نور خان ایئر بیس سے تہران کے لیے روانہ ہورہے ہیں — فوٹو: نوید صدیقی

انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں مزید کہا تھا کہ 'چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کو بھی ہدایت کی ہے کہ وہ ان ممالک کے فوجی رہنماؤں سے ملاقات کریں'۔

واضح رہے کہ 3 جنوری کو امریکی ڈرون حملے میں ایران کی قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی ہلاک ہوگئے تھے جس کے بعد تہران نے امریکا کو سنگین نتائج کی دھمکی دی تھی۔

بعدازاں ایران نے قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے جواب میں 8 جنوری کو عراق میں امریکا اور اس کی اتحادی افواج کے 2 فوجی اڈوں پر 15 بیلسٹک میزائل داغے تھے۔

علاوہ ازیں ایرانی پاسداران انقلاب نے سخت الفاظ میں امریکا کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران کے خلاف کسی بھی اقدام یا جارحیت کی گئی تو مزید تکلیف دہ اور بھرپور ردعمل دیے جائیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں