سعودی عرب خواتین کو بااختیار بنانے میں پاکستان و بھارت سے بھی آگے

اپ ڈیٹ 16 جنوری 2020
سعودی ولی عہد نے خواتین کے لیے اصلاحات میں اہم کردار ادا کیا—فائل فوٹو: اے ایف پی
سعودی ولی عہد نے خواتین کے لیے اصلاحات میں اہم کردار ادا کیا—فائل فوٹو: اے ایف پی

گزشتہ تین سال سے سعودی عرب میں اصلاحات کا سلسلہ جاری ہے اور حکومت نے کئی اصلاحات متعارف کراتے ہوئے خواتین کو خود مختار بھی بنایا ہے۔

سعودی عرب میں گزشتہ 2 سال کے دوران جہاں خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت دی گئی، وہیں خواتین کو مرد حضرات کے ساتھ ملازمت کرنے، انہیں اداکاری کرنے، انہیں مرد سرپرست کی اجازت کے بغیر بیرون ملک کا دورہ کرنے سمیت کئی طرح کی آزادیاں دی گئی ہیں۔

سعودی عرب کی ان ہی اقدامات کی وجہ سے عالمی بینک نے اسے خواتین سے متعلق اصلاحات کرنے اور انہیں خود مختار بنانے والا سب سے ’بہترین ملک‘ قرار دیا ہے۔

عالمی بینک کی جانب سے ’خواتین، تجارتی سرگرمیاں اور قوانین‘ کے عنوان سے جاری کردہ 2020 کی رپورٹ میں سعودی عرب کو خواتین کو خود مختار بنانے اور ان کے لیے اصلاحات کرنے کے حوالے سے سب سے بہترین ملک قرار دیا گیا ہے۔

رپورٹ میں 2017 سے اب تک کے ان ممالک کا جائزہ لیا گیا ہے جنہوں نے گزشتہ 2 سال کے دوران خواتین کے حوالے سے زیادہ سے زیادہ قانون سازی کرنے سمیت انہیں خود مختار بنانے کے حوالے سے عملی اقدامات کیے ہوں۔

سعودی خواتین کو میڈیا و شوبز میں کام کرنے کی بھی اجازت حاصل ہے—فوٹو: رائٹرز
سعودی خواتین کو میڈیا و شوبز میں کام کرنے کی بھی اجازت حاصل ہے—فوٹو: رائٹرز

رپورٹ میں پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش، سعودی عرب، امریکا، جرمنی، برطانیہ، فرانس، متحدہ عرب امارات، مصر، تھائی لینڈ، چین، جاپان، ترکی اور سنگاپور سمیت دنیا کے 190 ممالک میں 8 شعبہ جات کو دیکھا گیا ہے۔

عالمی بینک نے شادی، بچوں کی پرورش، خواتین کے لیے کاروباری مواقع، صنعت و تجارت کی قیادت، ریٹائرمنٹ، صحت اور کام کی جگہ سے متعلق اصلاحات سمیت 8 شعبوں میں 190 ممالک کی پیمائش کی۔

عالمی بینک نے تمام شعبہ جات میں اصلاحات کرنے والے ممالک کے لیے 100 نمبر رکھے جس میں سے سعودی عرب نے 71 نمبر حاصل کیے۔

سعودی عرب کے نمبرز حاصل کرنے کی رفتار میں 38 فیصد سے زائد اضافہ دیکھا گیا۔

اس سے قبل سعودی عرب کے تمام 8 شعبہ جات میں 40 سے بھی کم نمبرز تھے تاہم 2017 کے بعد کی جانے والی اصلاحات کے بعد سعودی عرب نے 70 سے زائد نمبر حاصل کیے۔

سعودی عرب میں کام کی جگہوں کو بھی خواتین کے لیے محفوظ بنایا گیا—فوٹو: دور
سعودی عرب میں کام کی جگہوں کو بھی خواتین کے لیے محفوظ بنایا گیا—فوٹو: دور

اگرچہ سعودی عرب مجموعی طور پر خواتین کی اصلاحات کے حوالے سے تقریباً 70 ممالک سے پیچھے ہے، تاہم وہ گزشتہ 2 سال میں خواتین کے لیے اصلاحات و اقدامات کرنے کے حوالے سے پہلے نمبر پر ہے۔

سعودی عرب سے آگے والے نمبرز پر موجود ممالک پہلے بھی اپنی اصلاحات کی وجہ سے آگے تھے تاہم سعودی عرب ان اصلاحات کی وجہ سے پاکستان، بنگلہ دیش، مصر، متحدہ عرب امارات، ملائیشیا، تیونس، لبنان،سری لنکا اور ازبکستان جیسے ممالک سے آگے چلا گیا۔

خواتین کو خود مختار بنانے اور ان کے لیے اصلاحات کرنے سمیت عالمی بینک کے 8 شعبوں میں پاکستان نے سعودی عرب سے بھی کم نمبر حاصل کیے اور پاکستان کے نمبرز 49 رہے۔

بھارت کے نمبرز 74 رہے تاہم وہ گزشتہ 2 سال میں خواتین سے متعلق اصلاحات کرنے کے حوالے سے سعودی عرب سے پیچھے رہا۔

اسی طرح بنگلہ دیش کے نمبرز بھی 49 رہے جبکہ تیونس کے 70، متحدہ عرب امارات کے 56، لبنان کے 52، مصر کے 45، عراق کے 45، ایران کے 31، افغانستان کے 38 اور فلسطینی علاقے غزا کے 26 نمبرز رہے۔

سعودی عرب نے 2017 کے بعد خواتین کے لیے تیزی سے اصلاحات کیں—فائل فوٹو: رائٹرز
سعودی عرب نے 2017 کے بعد خواتین کے لیے تیزی سے اصلاحات کیں—فائل فوٹو: رائٹرز

ضرور پڑھیں

تبصرے (2) بند ہیں

عرفان Jan 17, 2020 02:56am
یہ تو اب آپ کو سو میں سے دو سو نمبر بھی دیں گے ان کا تو خواب پورا ہو گیا ۔
AhMed Jan 17, 2020 03:43am
ہاتھی کے دانت والی کہاوت ہے یہاں۔ ایک طرف دنیا کو سعودی عرب دکھا رہی ہے کہ وہ ترقی کر رہی ہے مگر دوسری طرف ہزاروں بیگناہ لوگ جیلوں میں سڑ رہے ہیں۔ اس معاملے میں انڈیا پاکستان سے سعودی عرب بہتر نہیں ہے۔ جنوبی ایشیا میں کم از کم آزادی تو ہے۔