ناجائز پیسے کو جائز کرنے کے لیے ریئل اسٹیٹ کا استعمال جاری ہے، شبر زیدی

اپ ڈیٹ 22 جنوری 2020
چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے غیر ظاہر شدہ ٹیکس چوری کے پیسے کو روکنے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں — فائل فوٹو:ڈان نیوز
چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے غیر ظاہر شدہ ٹیکس چوری کے پیسے کو روکنے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں — فائل فوٹو:ڈان نیوز

اسلام آباد: چھٹیوں کے بعد پہلی مرتبہ عوام کے سامنے آتے ہوئے وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی نے دستاویزاتی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ حکومت کی کوششوں کے باوجود پیسے کو سفید کرنے کے راستے بڑھ رہے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آل پاکستان چیمبرز پریزیڈنٹس کونکلیو 2020 میں خطاب کرتے ہوئے شبر زیدی کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے غیر ظاہر شدہ ٹیکس چوری کے پیسے کو روکنے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں تاہم میرا ماننا ہے کہ ریئل اسٹیٹ ناجائز طریقوں سے کمائے گئے پیسوں کو سفید کرنے کے لیے استعمال کیا جارہا ہے جس کے ساتھ پرائز بونڈ اور جائیداد کی خریداری کے لیے بھیجے گئے ڈالر بھی اس میں شامل ہیں۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے انہیں روکنے کے لیے چند اقدامات کیے ہیں۔

مزید پڑھیں: ایف بی آر نے ٹیکس چوروں کے خلاف کارروائی تیز کردی

اس تقریب سے صدر عارف علوی، وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر اور وزیر اعظم کے مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین نے بھی خطاب کیا۔

اصلاحات کے مسئلے پر ایف بی آر چیئرمین نے وہاں موجود تاجروں کو بتایا کہ اصلاحات کے مطالبات اب دوسری جگہوں سے آرہے ہیں۔

انہوں نے معیشت کو دستاویزات کی صورت دینے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ 'میں اکاؤنٹنٹ ہونے کے ناطے آپ کو مشورہ دینا چاہتا ہوں کہ حکومت پر اصلاحات اور دستاویزات کے لیے دباؤ ڈالیں، 3 سے 4 نسلوں تک صرف وہی کاروبار چلتے ہیں جو دستاویزات پر ہوتے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'دستاویزات ان کے لیے نہایت ضروری ہے جن کا کاروبار ایک ارب یا اس سے زائد لاگت کا ہو، دستاویزات نہ ہونے کی وجہ سے خاندانی کاروبار ایک نسل کے بعد ہی ختم ہوجاتا ہے، دستاویزات صنعتوں کے لیے بھی نہایت اہم ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: ریونیو کے بھاری نقصان کی وجہ درآمدات میں کمی، ایف بی آر

برآمد پر انحصار کرنے والے شعبوں کی مقامی فروخت پر ٹیکس استثنیٰ کے معاملے پر شبر زیدی کا کہنا تھا کہ وہ اس کے حق میں نہیں ہیں اور اس کا مطالبہ جائز نہیں ہے۔

انہوں نے تاجروں سے اس کے موثر حل کے ساتھ سامنے آنے کا کہا کہ کس طرح آئندہ بجٹ میں ان سے ٹیکس اکٹھا کیا جائے۔

ایف بی آر چیئرمین نے کہا کہ 'معلوم ہوا ہے کہ لاہور کے سندر انڈسٹریل اسٹیٹ میں متعدد فیکٹریاں محکمہ سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ نہیں ہیں، کیا ہم اسے برداشت کرسکتے ہیں، برآمد پر انحصار کرنے والی صنعتوں کی مقامی فروخت پر ٹیکس چھوٹ دنیا میں کہیں نہیں دی جاتی ہیں'۔

انہوں نے تاجروں سے مارچ تک ٹیکس پیشکش جمع کرانے کا کہا تاکہ بجٹ کے اعلان سے قبل ان پر تفصیلی بحث کی جاسکے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں