ملک میں گندم کا بحران: معاملے کی تحقیقات کیلئے کمیٹی قائم

اپ ڈیٹ 23 جنوری 2020
تحقیقاتی کمیٹی آٹا، گندم بحران کی وجوہات اور اس کے ذمہ داران کا تعین کرے گی — فائل فوٹو / ڈان
تحقیقاتی کمیٹی آٹا، گندم بحران کی وجوہات اور اس کے ذمہ داران کا تعین کرے گی — فائل فوٹو / ڈان

وزیر اعظم عمران خان نے ملک میں گندم اور آٹے کے بحران کی تحقیقات کے لیے 4 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔

میڈیا میں سامنے آنے والے نوٹی فکیشن کے مطابق عمران خان کی جانب سے تشکیل کردہ کمیٹی کے سربراہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) واجد ضیا ہوں گے۔

کمیٹی کے دیگر اراکین میں محکمہ انسداد کرپشن پنجاب کے ڈائریکٹر جنرل، انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے گریڈ 20 یا اس سے زائد کا کوئی افسر اور کمیٹی کے سربراہ کا منتخب کردہ کوئی رکن شامل ہوگا۔

تحقیقاتی کمیٹی آٹا، گندم بحران کی وجوہات اور اس کے ذمہ داران کا تعین کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: ملک میں آٹے کا بحران، 3 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کی منظوری

کمیٹی ملک میں گندم کے ذخائر، سپلائی سمیت دیگر امور کا جائزہ بھی لے گی۔

کمیٹی 6 فروری تک وزیر اعظم کو رپورٹ پیش کرے گی۔

گندم، آٹے کا بحران

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے ملک بھر میں آٹے کے بحران نے جنم لیا تھا جس کے باعث آٹے کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ دیکھنے میں آیا اور عوام مہنگا آٹا خریدنے پر مجبور ہوئے۔

پیر کے روز سینیٹ اجلاس میں سینیٹرز نے گندم کے بحران پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور وزیر ریلوے شیخ رشید کے بیان کی مذمت کی تھی جو ان کے مطابق 'عوام کا مذاق' اڑانے کے مترادف تھا۔

شیخ رشید نے پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ 'نومبر اور دسمبر میں لوگ زیادہ روٹیاں کھاتے ہیں، یہ مذاق نہیں ہے بلکہ اس حوالے سے تحقیق موجود ہے۔'

مزید پڑھیں: ملک بھر میں آٹے کا شدید بحران، ارباب اختیار ایک دوسرے پر ذمے داری ڈالنے لگے

دوسری جانب وفاقی حکومت بحران کا ذمہ دار سندھ حکومت قرار دیتی ہے جبکہ صوبائی حکومت وفاق کی بدانتظامی کو اس بحران کی وجہ بتاتی ہے۔

مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی طرف سے یہ الزام بھی لگایا تھا کہ ملک میں ذخائر کم ہونے کے باوجود گندم برآمد کردی گئی۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے گندم برآمد کرنے کے معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں