وزیراعظم جنوبی ایشیا میں کشیدگی کے خاتمے کیلئے اقوام متحدہ، امریکا کی مداخلت کے خواہاں

اپ ڈیٹ 23 جنوری 2020
عمران خان کے مطابق آپ جوہری ہتھیاروں سے لیس دو ممالک کے درمیان تنازع کا سوچ بھی نہیں سکتے —تصویر: فیس بک
عمران خان کے مطابق آپ جوہری ہتھیاروں سے لیس دو ممالک کے درمیان تنازع کا سوچ بھی نہیں سکتے —تصویر: فیس بک

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایک مرتبہ پھر کشمیر کے تنازع پر ثالثی کی پیش کش کے ایک روز بعد ہی وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اقوامِ متحدہ اور امریکا کو جوہری ہتھیاروں سے لیس دو ممالک پاکستان اور بھارت کے درمیان تناؤ کو اس نہج پر پہنچنے سے روکنے کے لیے ’لازمی کوششیں‘ کرنی چاہیئیں جہاں سے واپسی کا کوئی راستہ نہ ہو۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر نے ڈیووس میں عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس کے موقع پر وزیراعظم عمران خان کے ساتھ ملاقات سے قبل پریس کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے بھارت اور پاکستان کے مابین مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ثالثی کی اپنی پرانی پیشکش کو دہرایا تھا۔

عالمی اقتصادی فورم کے سالانہ اجلاس کے موقع پر ہی انٹرنیشنل میڈیا کونسل کو دیے گئے ایک انٹرویو کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ حالانکہ پاکستان اور بھارت فی الحال ایک ہمہ گیر تنازع میں شامل ہونے کے قریب نہیں ہیں تاہم اقوامِ متحدہ اور امریکا سمیت بین الاقوامی طاقتوں کو جوہری ہتھیاروں سے لیس دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کو اس نہج پر پہنچنے سے روکنے کے لیے ’لازمی کوششیں‘ کرنا چاہیے جہاں سے واپسی کا کوئی راستہ نہ ہو۔

یہ بھی پڑھیں: امن و استحکام کے بغیر معیشت مستحکم نہیں ہوسکتی، وزیر اعظم

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ انہیں ڈر ہے کہ بھارت اپنے ملک میں مسلمان مخالف کہلائے جانے والے حکومتی اقدام کے خلاف ہونے والے احتجاج سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے لیے سرحد پر کشیدگی بڑھانے کی کوشش کرسکتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’آپ جوہری ہتھیاروں سے لیس دو ممالک کے درمیان تنازع کا سوچ بھی نہیں سکتے‘، یہی وجہ ہے اقوامِ متحدہ اور امریکا کو قدم اٹھانا چاہیے۔

وزیراعظم عمران ٰخان نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ اقوامِ متحدہ کے مبصرین کو لائن آف کنٹرول کے قریب رسائی دی جائے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جب سال 2018 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد انہوں نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے رابطہ کیا تو ان کا سامنا ’ایک اینٹوں کی دیوار‘ سے ہوا اور مقبوضہ کشمیر میں پلوامہ حملے کے ردِ عمل میں بھارت نے پاکستانی سرزمین پر جنگی جہاز بھیجے جس سے تعلقات مزید خراب ہوئے۔

مزید پڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جلد پاکستان کا دورہ کریں گے، شاہ محمود قریشی

وزیر اعظم نے مزید کہا کہ معاملات خراب ہونے سے بدترین اس وقت ہوئے جب گزشتہ برس اگست میں نئی دہلی نے یک طرفہ طور پر مقبوضہ کشمیر کا الحاق کیا۔

بھارت کی موجودہ صورتحال کو بھارتی اور مقبوضہ کشمیر کی عوام کے لیے تباہ کن قرار دیتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ’میں صرف یہ سوچتا ہوں کہ بھارت جس راہ پر گامزن ہے وہ اس کے لیے تباہ کن ہے‘۔

ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بھارت اور امریکا کے قریبی تعلقات سمجھ میں آنے والے ہیں کیوں کہ وہ امریکا کے لیے ایک بڑی منڈی ہے لیکن اصل خدشہ وہ سمت ہے جس طرف بھارت جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اب امریکا کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کی بنیاد پر آگے بڑھیں گے، وزیر اعظم

پاکستانی معیشت کی صورتحال کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’ہم ریاستی اداروں کو مضبوط کرنے کی کوشش کررہے ہیں، ہم نے منی لانڈرنگ کے قوانین سخت کردیے ہیں‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ پہلی مرتبہ ہے کہ سول ملٹری تعلقات ایک صفحے پر ہیں جبکہ ماضی میں ایسا اس لیے ممکن نہیں تھا کہ خفیہ اداروں کو واضح طور پر معلوم تھا کہ سیاستدان بدعنوانی کے ذریعے پیشہ بنا رہے ہیں'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں