خیبرپختونخوا: 65 فیصد این جی اوز کی رجسٹریشن منسوخ، بینک اکاؤنٹس منجمد

اپ ڈیٹ 23 جنوری 2020
کوئی این جی او دہشت گردی کے لیے مالی معاونت فراہم کرنے یا ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث نہیں پائی گئی —تصویر: شٹر اسٹاک
کوئی این جی او دہشت گردی کے لیے مالی معاونت فراہم کرنے یا ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث نہیں پائی گئی —تصویر: شٹر اسٹاک

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی شرائط کے مطابق فنڈنگ اور منصوبوں کی تفصیلات فراہم نہ کرنے پر صوبے میں کام کرنے والی 65 فیصد غیر سرکاری تنظیموں کے بینک اکاؤنٹس منجمد کر کے ان کی رجسٹریشن منسوخ کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صنعتی اور سماجی بہود کے محکمے کے ذرائع نے بتایا کہ صوبے بھر میں مختلف شعبہ جات میں 5 ہزار 931 این جی اوز کام کررہی تھیں جس میں سے 3 ہزار 851 کی رجسٹریشن منسوخ کردی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف کی شرائط پوری کرنے کے لیے حکومت نے این جی اوز کا جائزہ لیا تھا جس کی روشنی میں ان کی رجسٹریشن منسوخ کی گئی۔

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ محکمہ سماجی بہبود نے 3 ہزار 838 این جی اوز میں سے 3 ہزار 30 کو غیر رجسٹرڈ کیا جبکہ صنعتی ڈپارٹمنٹ نے اپنے پاس درج ایک ہزار 97 این جی اوز میں سے 821 کی رجسٹریشن منسوخ کیں۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ میں 7ہزار سے زائد این جی اوز کی رجسٹریشن منسوخ

تاہم ان کا کہنا تھا کہ کوئی این جی او دہشت گردی کے لیے مالی معاونت فراہم کرنے یا ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث نہیں پائی گئی۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ این جی اوز کے جائزے کا عمل مئی 2019 میں شروع ہوا تھا، اس وقت وفاقی اور صوبائی حکومت کو خیبر پختونخوا میں کام کرنے والی 80 این جی اوز کی سرگرمیوں پر شک تھا لیکن محکمہ انسداد دہشت گردی کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ وہ سب کسی قسم کی ریاست مخالف سرگرمی یا دہشت گردی کے لیے مالی معاونت میں ملوث نہیں۔

ذرائع کے مطابق حکومت نے این جی اوز کو 9 صفحات پر مشتمل فارم تقسیم کیے تھے تا کہ وہ اپنے امور کی تفصیلی معلومات فراہم کریں۔

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ جب این جی اوز کی انتظامیہ نے وہ فارمز جمع نہیں کروائے تو انہیں خط لکھ کر مزید مہلت دی گئی اور رجسٹریشن اتھارٹی کو رپورٹ کرنے کا کہا گیا لیکن اس حوالے سے کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی۔

مزید پڑھیں: ’آئی این جی اوز کی رجسٹریشن قومی ضروریات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کی گئی‘

بعدازاں حکومت نے اس حوالے سے مقامی اخبار میں اشتہارات چھپوائے اور اس کے بعد دونوں محکموں نے حکم کی تعمیل نہ کرنے والی این جی اوز کی رجسٹریشن کو منسوخ کرنے کا عمل شروع کردیا تھا۔

حکومت نے جو اہم معلومات این جی اوز سے مانگی تھیں ان میں رجسٹریشن سرٹیفکیٹس، آئین، قواعد و ضوابط، سالانہ ایکشن پلان اور 5 سالہ اسٹریٹجک پلان، سالانہ تفصیلی بجٹ، ٹیکس رجسٹریشن سرٹیفکیٹ، ٹیکس استثنیٰ سرٹیفکیٹ، گزشتہ 3 سال کے ٹیکس ریٹرنز، ود ہولڈنگ ٹیکس کے ثبوت اور 3 سال کی سالانہ کارکردگی رپورٹس شامل تھیں۔

اس کے علاوہ اس میں اکاؤنٹس آڈٹ کی 3 سالہ تفصیلات، انسٹیٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس آف پاکستان کے آڈیٹر کا رکنیت سرٹیفکیٹ، ڈونٹر کے وعدے پر مشتمل فنڈنگ کا ضمانتی خط، مقامی رہائش کا ثبوت، مبطوعہ میگزین اور نیوز لیٹر کی نقول، غیر ملکی ہونے کی صورت میں پاسپورٹ اور ویزا، پروجیکٹ رپورٹس اور بورڈ میٹنگز کے نکات بھی شامل تھے۔

اس سلسلے میں ایک قومی این جی او کے کووآرڈنیٹر نے ڈان کو بتایا کہ ان کی آرگنائزیشن کی رجسٹریسن گزشتہ برس اکتوبر میں منسوخ کی گئی تھی اور انہیں اس کا علم نہیں تھا۔

یہ بھی پڑھیں: 300 سے زائد غیر منافع بخش ’اداروں‘ کے لائسنس منسوخ

ان کا کہنا تھا کہ جب میں رجسٹریشن کی تجدید کے لیے انڈسٹریز ڈپارٹمنٹ پہنچا تو مجھے بتایا گیا کہ حکومتی ہدایات پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے ہماری این جی کی رجسٹرڈ منسوخ کی گئی۔

کووآرڈینیٹر نے مزید بتایا کہ انہیں انڈسٹریز ڈپارٹمنٹ کی طرف سے بھیجا گیا فارم موصول ہوا تھا جس میں تنظیم کی تفصیلی معلومات مانگی گئی تھی، ان کے مطابق میں نے تمام مطلوبہ معلومات فارم میں لکھ کر اسے درج شدہ پتے پر روانہ کردیا تھا۔

تاہم انڈسٹریز ڈپارٹمنٹ کے عہدیداروں نے کہا کہ انہیں فارم موصول نہیں ہوا اس لیے این جی او کی رجسٹریشن منسوخ کی گئی۔

تبصرے (0) بند ہیں