بھارت کے شہر سکندر آباد میں نوکری کی خواہش مند 24 سالہ لڑکی کو نشہ آور مشروب پلانے کے بعد 42 سالہ شخص نے ان کا مبینہ طور پر ریپ کردیا۔

ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق 24 سالہ لڑکی کا تعلق مہاراشٹر سے ہے جو نوکری کی تلاش میں سکندر آباد آئی تھی۔

واقعے کے بعد گرفتار کیے جانے والے 42 سالہ اسٹیٹ ایجنٹ پر الزام ہے کہ اس نے لڑکی کو نوکری دلوانے کی لالچ دے کر مہاراشٹر سے سکندرآباد بلوایا جس کے بعد ایک لانج میں اس کا ریپ کردیا۔

لڑکی کی جانب سے پولیس میں شکایت درج کروانے کے بعد اس اسٹیٹ ایجنٹ اور اس کے ڈرائیور دونوں کو گرفتار کرلیا گیا۔

مزید پڑھیں: ڈکیتی کے دوران 4 خواتین کا ’گینگ ریپ‘

پولیس کے مطابق متاثرہ لڑکی 18 جنوری کو سکندرآباد پہنچی جس کے بعد وہ لاجز میں رکیں اور اسٹیٹ ایجنٹ سے رابطہ کیا جس نے اسے نوکری دلوانے کا وعدہ کیا تھا۔

لڑکی نے اپنی شکایت میں الزام لگایا کہ اس اسٹیٹ ایجنٹ اور اس کے ڈرائیور نے انہیں لاجز سے لیا اور بعدازاں انہیں نشہ آور مشروب پلایا گیا اور واپس لاجز میں لے آئے۔

البتہ لاجز کے اسٹاف نے اسٹیٹ ایجنٹ کو اندر جانے سے روکا جس کے بعد انہوں نے لڑکی کو مجبور کیا کہ وہ اس لاجز کو چھوڑ کر کسی دوسرے لاجز میں ٹھہرے۔

پولیس کے مطابق اسٹیٹ ایجنٹ نے اس لڑکی کے ساتھ اس وقت ریپ کیا جب وہ نشے کی حالت میں تھی۔

اگلے ہی روز متاثرہ لڑکی نے پولیس اسٹیشن جاکر اسٹیٹ ایجنٹ اور ڈرائیور دونوں کے خلاف شکایت درج کروائی جس کے بعد اسے طبی معائنے کے لیے ہسپتال بھیج دیا گیا۔

پولیس کے مطابق سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے اسٹیٹ ایجنٹ اور ڈرائیور دونوں کو گرفتار کرلیا گیا۔

واضح رہے کہ آبادی کے لحاظ سے دنیا کے دوسرے بڑے ملک بھارت میں ’ریپ‘ کیسز کی شرح کئی ممالک سے زیادہ ہے، ہر سال ہزاروں کی تعداد میں ریپ کے واقعات رپورٹ ہوتے ہیں جبکہ درج نہ ہوپانے والے واقعات کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔

یاد رہے کہ بھارت کی عدالت نے 2012 میں ایک بس میں دہلی یونیورسٹی کی طالبہ کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کرنے والے چار مجرمان کی پھانسی کی سزا پر 22 جنوری کو عمل درآمد کرنے کا حکم دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’دہلی کرائم’: جیوتی سنگھ ریپ واقعے کے زخم تازہ ہوگئے

23 سالہ جیوتی سنگھ پر دسمبر 2012 میں بس میں اس وقت حملہ کیا گیا تھا جب وہ اپنے دوست کے ساتھ سنیما سے واپس گھر آرہی تھیں۔

اس واقعے کے بعد پورے بھارت میں بڑے پیمانے پر احتجاج اور مظاہرے شروع ہوگئے تھے۔

مئی 2017 میں بھارتی سپریم کورٹ نے دہلی گینگ ریپ کیس میں سزائے موت پانے والوں کی جانب سے دی جانے والی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے ملزمان کی سزائے موت کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں