مہلک وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے، چینی صدر

اپ ڈیٹ 29 جنوری 2020
ووہان کے حکام نے وبا سے نمٹنے کے لیے ایک نیا ہسپتال تعمیر کرنا شروع کردیا ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی
ووہان کے حکام نے وبا سے نمٹنے کے لیے ایک نیا ہسپتال تعمیر کرنا شروع کردیا ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی

چین کے صدر شی جن پنگ کا کہنا ہے کہ چین کو سنگین صورتحال کا سامنا ہے کیونکہ حکام کو وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے فوری ایکشن لینا پڑا جس کے نتیجے میں کم از کم 41 افراد ہلاک ہوگئے۔

ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک میں اس وقت ایک ہزار 3 سو افراد اس بیماری کا شکار ہیں اور چین میں نئے قمری سال کی چھٹی کے موقع پر مزید سفری گزر گاہیں بند کردی گئی ہیں۔

چین کی سرکاری ایجنسی زن ہوا کے مطابق شی جن پنگ نے کہا کہ 'نئے کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کی وجہ سے سنگین صورتحال کا سامنا ہے، پارٹی سینٹرل کمیٹی کی مرکزی اور متحدہ قیادت کو مضبوط کرنا ضروری ہے'۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس کتنا خطرناک ہے؟

چین میں کورونا وائرس کے مزید کیسز رپورٹ ہونے کے بعد انہوں نے کہا کہ جب تک ہمارے پاس مستقل اعتماد ہے، ایک ساتھ مل کر کام کریں گے، سائنسی روک تھام اور علاج اور اس حوالے سے پالیسیاں موجود ہیں ہم یقینی طور پر یہ جنگ جیتنے کے قابل ہوں گے۔

ووہان جو کورونا وائرس میں ہنگامی صورتحال کا مرکز ہے وہاں مریضوں کی مدد کے لیے 450 فوج سے تعلق رکھنے والے میڈیکل اراکین تعینات ہیں جہاں سمندری غذا اور زندہ جانوروں کی مارکیٹ کو وبا پھوٹنے کی وجہ قرار دیا جارہا ہے۔

گزشتہ روز جب انہیں جشن منانا چاہیے تھا اس وقت لوگ شہر کے ایک ہسپتال میں مایوس اور غم و غصے کا شکار تھے۔

ایک خاتون نے کہا کہ ڈاکٹر سے ملاقات کے لیے کم از کم 5 گھنٹے لگتے ہیں، اسی طرح ایک اور شخص نے بتایا کہ لوگوں کو 2 روز تک قطار میں کھڑا رہنا پڑا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: چین کے دیگر شہروں میں بھی ٹرانسپورٹ معطل،عبادت گاہیں بند

چین کے سرکاری میڈیا کے مطابق ووہان کے حکام راتوں رات ایک دوسرا نیا ہسپتال قائم کریں گے جس میں ایک ہزار 3 سو نئے بستر ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ حکام نے پہلے ہی وبا سے نمٹنے کے لیے ایک نیا ہسپتال تعمیر کرنا شروع کردیا ہے جو ایک ہفتے میں تیار ہوسکتا ہے۔

زن ہوا نے بتایا کہ ووہان میں قائم کیے جانے والے 2 نئے ہسپتال عارضی صحت مرکز جتنے ہوں گے جو 2003 میں بیجنگ میں سارس سے نمٹنے کے لیے قائم کیے گئے تھے جس کے نتیجے میں چین اور ہانگ کانگ میں 6 سو 50 لوگ ہلاک ہوگئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں