جے یو آئی (ف) کے رہنما پر ریپ متاثرہ بچے کے اہل خانہ کو دھمکانے کا الزام

26 جنوری 2020
متاثرہ بچے کے اہل خانہ نے بتایا کہ عدالت کے باہر تصفیہ نہ کرنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دی جارہی ہیں — فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
متاثرہ بچے کے اہل خانہ نے بتایا کہ عدالت کے باہر تصفیہ نہ کرنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دی جارہی ہیں — فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

مانسہرہ: مدرسے میں استاد کی جانب سے زیادتی کا نشانہ بنائے جانے والے بچے کے اہل خانہ نے الزام لگایا ہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ایک رہنما ان پر عدالت کے باہر تصفیے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔

متاثرہ بچے کے عزیز محمد اقبال نے وادئ تیرہ میں رپورٹرز کو بتایا کہ ‘جے یو آئی (ف) کے رہنما مفتی کفایت اللہ اور ان کے ساتھی انہیں عدالت کے باہر تصفیہ نہ کرنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ انہوں نے اس حوالے سے رقم کی پیش کش بھی کی ہے لیکن ہم نے یہ پیش کش قبول نہیں کی’۔

وزیراعلیٰ کے مشیر برائے بہود آبادی احمد حسین شاہ نے متاثرہ بچے کے اہل خانہ سے ملاقات کی اور انہیں وزیر اعلیٰ کی جانب سے ایک لاکھ روپے کا امدادی چیک فراہم کیا۔

مزید پڑھیں: مانسہرہ: ڈی این اے رپورٹ میں بچے سے 'زیادتی' کی تصدیق

خیال رہے کہ متاثرہ بچے کے عزیز نے مجرم کو سرعام پھانسی دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ اس لیے ضروری ہے کیونکہ ایسی سزاؤں سے بچوں کے خلاف جرائم میں مدد ملے گی۔

وزیراعلیٰ کے معاون احمد حسین شاہ کا کہنا تھا کہ حکومت صوبے میں بچوں کے خلاف جرائم کو ختم کرنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کررہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ '‘ ہم اس کیس میں فریق بن چکے ہیں تاکہ عدالت کے باہر کسی قسم کے تصفیے کی کوششوں کو ختم کیا جاسکے اور سخت سزا دینے کے حوالے سے مجرموں کے لیے ایک مثال قائم ہوسکے۔

احمد حسین شاہ کا کہنا تھا کہ حکومت متاثرہ بچے کو تعلیم اور دیگر سہولیات فراہم کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی: مدرسے کے طالبعلم سے بدفعلی کے الزام میں استاد گرفتار

ان کا کہنا تھا کہ حکومت، بچوں کے خلاف جرائم سے متعلق قوانین کو مضبوط بنانے کے لیے اقدامات کررہی ہے تا کہ مجرم سزا سے نہ بچ سکیں۔

علاوہ ازیں بچے کے ساتھ زیادتی کے کیس کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) میں شامل سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (انویسٹی گیشن) عارف جاوید کا کہنا تھا کہ پہلی مرتبہ ضلع میں پولیس نے بچوں کے خلاف جرائم میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھائے ہیں، جس میں ڈی این اے ٹیسٹ بھی شامل ہے۔


یہ رپورٹ 26 جنوری 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں