شبر زیدی کے دوبارہ چھٹیوں پر جانے سے ایف بی آر غیر یقینی صورتحال کا شکار

اپ ڈیٹ 31 جنوری 2020
جب چیئرمین ایف بی آر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے ڈان کو بتایا کہ وہ کراچی میں تھے—تصویر: ڈان نیوز
جب چیئرمین ایف بی آر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے ڈان کو بتایا کہ وہ کراچی میں تھے—تصویر: ڈان نیوز

اسلام آباد: مسلسل دوسرے سال بھی مطلوبہ ہدف کے مقابلے میں ریونیو کے بڑھتے ہوئے شارٹ فال اور اس حوالے سے اصلاحات کے لیے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت کے منظور نظر چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) شبر زیدی طبی بنیادوں پر غیر معینہ مدت تک چھٹیوں پر چلے گئے۔

شبر زیدی نے طبعیت خرابی کے باعث 2 ہفتوں کی چھٹیوں کے بعد 21 جنوری کو ایک مرتبہ پھر دفتر سنبھالا تھا، تاہم ان کی غیر موجودگی میں اِن لینڈ ریونیو سروس کے ایک 22 گریڈ کے افسر نے بطور قائم مقام چیئرمین ایف بی آر ذمہ داریاں سنبھالی ہوئی تھیں۔

اس سلسلے میں جب چیئرمین ایف بی آر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے ڈان کو بتایا کہ وہ کراچی میں تھے، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’وہ چھٹیوں پر تھے اور زیر علاج تھے‘، مزید پوچھنے پر انہوں نے بتایا کہ وہ غیر معینہ مدت تک چھٹیوں پر ہیں اور یہ کب تک جاری رہیں گی یہ پیر کو ڈاکٹر کے مشورے پر منحصر ہے۔

یہ بھی دیکھیں: وزیراعظم نے شبر زیدی کی اہم اجلاسوں میں غیر موجودگی کی وجہ بتادی

دوسری جانب ایف بی آر میں موجود ذرائع نے بتایا کہ چھٹیوں پر جانے سے قبل شبر زیدی کی مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ اور وزارت خزانہ کے سینئر عہدیداروں سے ملاقات ہوئی تھی جس میں انہوں نے آگاہ کیا تھا کہ وہ غیر معینہ مدت تک کے لیے چھٹیاں لے رہے ہیں۔

تاہم سیکریٹری خزانہ ندیم کامران بلوچ نے ڈان کو بتایا کہ انہیں معلوم نہیں کہ شبر زیدی غیر معینہ مدت تک کے لیے چھٹیوں پر گئے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے یہ بتایا گیا تھا کہ وہ اپنے بھائی کی بیماری کے باعث چھٹیوں پر ہیں‘۔

ذرائع کے مطابق شبر زیدی گزشتہ کچھ روز سے دفتر نہیں آئے جبکہ چھٹیوں کے بعد دوبارہ دفتر آنے پر 10 دن کے دوران انہوں نے کسی معاملے کو نہیں دیکھا تھا۔

مزید پڑھیں: ایف بی آر اور ٹیکس اکٹھا کرنے کے نظام کی تنظیم نو کا فیصلہ

جس کے باعث ایف بی آر میں یہ غیر یقینی پائی جارہی ہے کہ کیا وہ اس عہدے پر فائز رہیں گے اور اگر نہیں تو ان کی جگہ کون سنبھالے گا۔

خیال رہے کہ ایف بی آر متعدد اقدامات اور مہنگائی کی بلند شرح کے باوجود رواں مالی سال کے ریونیو اکٹھا کرنے کے نظر ثانی شدہ ہدف 23 کھرب 67 ارب کو 2 کھرب 87 ارب روپے کے بھاری فرق سے حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔

یہ بھی مدِ نظر رہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ کی تکنیکی ٹیم آئندہ ہفتے سے ایف بی آر کی ریونیو اکٹھا کرنے کی کارکردگی کا جائزہ لے گی۔

ریونیو کلیکشن میں کمی اور اصلاحاتی اقدامات پر پیش رفت نہ ہونے کے سبب مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ، چیئرمین ایف بی آر کو ان تمام افسران کو گھر بھیجنے کا کہہ چکے ہیں جو کارکردگی نہیں دکھا رہے تاہم اب تک کسی افسر کا تبادلہ نہیں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر افسران کی حکومت کے اصلاحاتی پروگرام کی مخالفت

اس کے ساتھ مشیر خزانہ نے چیئرمین ایف بی آر سے ریونیو کلیکشن، تاجروں کی رجسٹریشن بالخصوص بڑے تاجروں کے سیلز ٹیکس ڈیپارٹمنٹ میں اندراج کے منصوبے سے آگاہ کرنے کا بھی کہا تھا۔

علاوہ ازیں جعلی ری فنڈ اسکینڈل ایک اور ایسا معاملہ ہے جس میں ایف بی آر نے اب تک ملوث افسران کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔


یہ خبر 31 جنوری 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

anwer hussain Jan 31, 2020 10:27am
جعلی ری فنڈ اسکینڈل, ایف بی آر نے اب تک ملوث افسران کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی?