سندھ: 2019 میں 'غیرت کے نام' پر 108 خواتین کو قتل کیا گیا، پولیس

اپ ڈیٹ 01 فروری 2020
اسی مدت کے دوران 132 خواتین کو مختلف وجوہات کی بنا پر قتل کیا گیا —فائل فوٹو: اے ایف پی
اسی مدت کے دوران 132 خواتین کو مختلف وجوہات کی بنا پر قتل کیا گیا —فائل فوٹو: اے ایف پی

پولیس رپورٹ کے مطابق گزشتہ ایک برس کے دوران سندھ میں مجموعی طور پر 108 خواتین کو غیرت کے نام پر قتل کیا گیا۔

پولیس کی مرتب کردہ رپورٹ 31 جنوری 2019 سے 30 جنوری 2020 کے اعداد و شمار پر مشتمل ہے جس کے مطابق غیرت کے نام پر قتل میں ملوث 126 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق 'غیرت کے نام پر قتل' کے 81 مقدمات کے چالان عدالتوں میں پیش کیے گئے جبکہ 32 کیسز کی تفتیش تاحال جاری ہے۔

مزید پڑھیں: پنجاب: 'غیرت کے نام پر' بھائی کے ہاتھوں 17 سالہ بہن قتل

رپورٹ میں بتایا گیا کہ مختلف عدالتوں میں 73 مقدمات زیر سماعت ہیں جبکہ 3 کیسز کو بے دخل کردیا گیا۔

اسی مدت کے دوران 132 خواتین کو مختلف وجوہات کی بنا پر قتل اور 174 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا۔

پولیس نے 87 میں سے چالان پیش کیے جبکہ 42 تاحال زیر تفتیش ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ 6 معاملات میں پولیس کو کوئی ثبوت نہیں مل سکے۔

عدالتوں میں لائے گئے مقدمات میں سے 6 کو برخاست کردیا گیا جبکہ 75 مقدمات کی سماعت جاری ہے۔

خواتین پر تیزابکے حملوں کے 3 واقعات پولیس اسٹیشن میں درج کیے گئے جس میں 2 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا۔

ایک معاملے کی تاحال تفتیش جارہی ہے جبکہ دیگر دو کی عدالتوں میں سماعت جاری ہے۔

مزید برآں لڑکیوں کے اغوا کے ایک ہزار 158 مقدمات پولیس میں درج کیے گئے۔

ان میں سے 249 مقدمات کو اس وقت برخاست کردیا گیا جب معلوم ہوا کہ خواتین نے اپنی مرضی سے شادی کی۔

پولیس نے 550 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا اور 358 مقدمات کی سماعت عدالتوں میں جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'غیرت کے نام پر قتل غیر اسلامی اور گناہ کبیرہ '

پولیس کے مطابق 466 معاملات کی تحقیقات جاری ہے۔

اغوا کے 26 واقعات میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی جبکہ 20 دیگر کو 'جعلی' قرار دیا گیا۔

گزشتہ ایک برس کے دوران خواتین پر جسمانی تشدد کے 128 واقعات بھی ریکارڈ ہوئے اور 136 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا۔

ان میں سے 72 مقدمات کے چالان عدالتوں میں جمع کرائے گئے جبکہ 45 مقدمات کی تفتیش جاری ہے۔

عدالتوں میں لگ بھگ 64 مقدمات کی سماعت جاری ہے۔

ایک معاملہ حل طلب نہیں ہے کیوں کہ پولیس شواہد تلاش کرنے میں ناکام رہی جبکہ 14 کو برخاست کردیا گیا تھا۔

گزشتہ ایک سال کے دوران خواتین کے ساتھ ریپ کے کم از کم 95 واقعات درج کیے گئے جن میں سے 40 پر تفتیش جارہی ہے۔

پولیس نے ایک معاملے میں کوئی بھی پیشرفت نہ ہونے کا اعتراف کیا جبکہ 92 ملزمان کو گرفتار کرنے اور 42 مقدمات کے چالان عدالت میں پیش کرنے کا بھی دعویٰ کیا جن میں سے 37 کی سماعت جاری ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ عصمت دری کے 5 واقعات برخاست کردیے گئے۔

پولیس کے اعداد و شمار کے مطابق 7 خواتین کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور اس جرم میں 9 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: سندھ: 6 ماہ میں 50 خواتین، 28 مرد غیرت کے نام پر قتل

رپورٹ کے مطابق 4 مقدمات کے چالان عدالت میں پیش کیے گئے اور 3 مقدمات کی تفتیش اور 2 کی سماعت جاری ہے۔

مزید برآں صوبے میں کم عمر لڑکیوں پر حملے کے 6 واقعات کی اطلاع ملی اور پولیس نے 11 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا۔

ملزمان کے خلاف 4 مقدمات کے چالان عدالتوں میں جمع کروائے گئے جبکہ ایک کی تفتیش جاری ہے۔

پولیس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ پولیس نے لڑکوں پر حملے کے 41 واقعات بھی درج کیے جن میں سے 18 تاحال زیر تفتیش ہیں۔

علاوہ ازیں پولیس نے ملوث ہونے کے شبے میں 58 افراد کو تحویل میں لیا، جبکہ 22 مقدمات کے چالان عدالت میں جمع کروائے گئے۔

عدالت میں ایک درجن مقدمات کی سماعت جاری ہے اور ایک کیس میں کوئی ثبوت نہیں ملا جبکہ دو دیگر کیسز کو برخاست کردیا گیا۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران بچوں کے اغوا کے 66 واقعات درج کرائے گئے جن میں 64 افراد کو گرفتار کیا گیا۔

مزید پڑھیں: خیرپور: کاروکاری کے الزام میں دو جوڑے قتل

پولیس نے 14 مقدمات کے چالان پیش کیے اور اس ضمن میں 41 دیگر افراد سے تفتیش جاری ہے۔

عدالت میں تقریباً 17 مقدمات کی سماعت جاری ہے۔

ایک مقدمہ حل نہ ہونے کے برابر رہا جبکہ تین دیگر برخاست کردیے گئے۔

رپورٹ کے مطابق کم عمر شادیوں کے 9 واقعات رپورٹ ہوئے اور 19 افراد کو تحویل میں لیا گیا۔

عدالت میں 2 مقدمات کی سماعت اور 4 معاملات کی تحقیقات جاری ہیں۔

پولیس نے 5 مقدمات کے چالان پیش کیے۔

پولیس رپورٹ کے مطابق گزشتہ ایک برس دوران لڑکوں کے جنسی استحصال کے تقریباً 39 مقدمات درج ہوئے تھے اور مجموعی طور پر 33 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔ پولیس نے عدالت میں 26 مقدمات کے چالان جمع کروائے جبکہ 13 سے ابھی تفتیش جاری ہے۔

عدالتوں میں لڑکوں کے جنسی استحصال کے 21 مقدمات کی سماعت جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: غیرت کے نام پر بھائیوں نے بہن اور چچازاد بھائی کو قتل کردیا

دریں اثنا پچھلے ایک سال کے دوران فرقہ وارانہ تشدد کے 6 واقعات درج ہوئے۔

پولیس کے اعداد و شمار کے مطابق 8 افراد کو گرفتار کیا گیا اور 4 مقدمات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔

پولیس نے بتایا کہ 3 مقدمات میں 4 افراد کو عبادت گاہوں پر اقلیتی گروہوں کے اراکین پر تشدد کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔

ایک معاملے کی ابھی تفتیش کی جارہی ہے جبکہ دوسرے کا چالان عدالت میں پیش کردیا گیا۔

مزید برآں 'جبری مشقت' کے 6 مقدمات درج کیے گئے اور پولیس نے 19 افراد کو گرفتار کیا۔

پولیس نے 3 مقدمات کے چالان پیش کیے جبکہ عدالت میں 2 مقدمات کی سماعت جاری ہے اور 2 مقدمات برخاست کردیے گئے۔

پولیس رپورٹ کے مطابق چائلڈ لیبر سے متعلق 2 معاملات کی اطلاع ملی اور 7 افراد کو گرفتار کیا گیا اور دونوں معاملات کی تفتیش جاری ہے۔

ماڈل کورٹس میں سزائیں

پولیس اعداد و شمار سے معلوم ہوا کہ سندھ میں لا اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان کی ہدایت پر قائم کردہ ماڈلز عدالتیں نے 5 ہزار 522 قتل اور 8 ہزار 988 منشیات کے مقدمات میں سزا سنائی۔

پولیس نے مذکورہ مقدمات میں مجموعی طور پر 65 ہزار 950 ملزمان پیش کیے تھے۔

پولیس نے دعویٰ کیا کہ یہ پہلا موقع تھا جب عدالتوں نے صوبے میں اتنے جرائم پیشہ افراد کو حراست میں لیا۔

واضح رہے کہ سابق چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نے انصاف کی تیز تر فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے ملک بھر میں ماڈل عدالتوں کے قیام کا اقدام اٹھایا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں