کراچی: پی ٹی ایم کے 33 کارکن 'نقص امن' کے خدشے پر گرفتار

اپ ڈیٹ 03 فروری 2020
پولیس نے پی ٹی ایم کارکنوں کے خلاف کارروائی کی تصدیق کی—فوٹو: اے ایف پی
پولیس نے پی ٹی ایم کارکنوں کے خلاف کارروائی کی تصدیق کی—فوٹو: اے ایف پی

کراچی میں پولیس نے پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رہنما ارمان لونی کی برسی سے متعلق پروگرام کے لیے انتظامات کی غرض سے جمع ہونے والے متعدد کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔

واضح رہے کہ پی ٹی ایم رہنما ارمان لونی کو مبینہ طور پر 3 فروری 2019 کو بلوچستان کے علاقے لورالائی میں دھرنے کے دوران ہلاک کردیا گیا تھا۔

مزیدپڑھیں: پشاور: پی ٹی ایم سربراہ منظور پشتین گرفتار، 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل

ان کی ہلاکت کے بعد ارمان لونی کے اہل خانہ اور پی ٹی ایم کے کارکنوں کا کہنا تھا کہ انہیں پولیس کی کارروائی کے دوران مارا گیا اور بلوچستان حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ ارمان لونی کے قتل کا نوٹس لیں۔

تاہم رپورٹ میں ارمان لونی کے جسم پر تشدد یا زخم کے کوئی نشان نہیں ملے تھے۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے کراچی کے ایڈیشنل آئی جی غلام نبی میمن نے تصدیق کی کہ 'پولیس نے سہراب گوٹ میں اتوار کے روز پی ٹی ایم کے کارکنوں کے خلاف کارروائی کی'۔

پولیس کے مطابق پی ٹی ایم کے کارکنوں نے چند روز قبل 'ریاست مخالف تقریریں کی تھیں جس کی بنیاد پر سہراب گوٹھ پولیس اسٹیشن میں ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی'۔

یہ بھی پڑھیں: 'اب وقت ختم ہوا'، پاک فوج کی پی ٹی ایم رہنماؤں کو تنبیہ

انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی ایم 9 فروری کو ایک مرتبہ پھر کراچی میں جلسے کے انعقاد کی کوشش کر رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں اتوار کے روز کارنر میٹنگ بھی ہوئی۔

پولیس سربراہ نے بتایا پولیس نے شہر میں امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر سہراب گوٹھ میں چند روز قبل درج ایف آئی آر میں نامزد 3 افراد سمیت 33 کو گرفتار کرلیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ گرفتار افراد سے تفتیش کی جارہی ہے۔

پولیس نے بتایا ملوث افراد کو باضابطہ طور پر گرفتار اور بے گناہ پائے جانے والے افراد کو رہا کردیا جائے گا۔

دوسری جانب پی ٹی ایم رہنما نور اللہ ترین نے کہا کہ پارٹی نے سہراب گوٹھ میں الآصف اسکوائر کے پیچھے ایک گراؤنڈ میں پرامن اجتماع کا اہتمام کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی ایم کا بنوں میں جلسہ، پختون رہنماؤں سے اتحاد کا مطالبہ

انہوں نے بتایا کہ 'بہت سے کارکن گراؤنڈ میں موجود تھے جبکہ متعدد راستے میں تھے کہ اس دوران پولیس آئی اور گراؤنڈ میں موجود 30 سے 35 افراد کو حراست میں لے لیا'۔

اس ضمن میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینئر رہنما فرحت اللہ بابر نے کارکنوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے ٹوئٹر میں کہا کہ 'ہم ارمان لونی کی برسی کی یاد میں کراچی میں پی ٹی ایم کے پرامن جلسے پر پولیس حملے کی مذمت کرتے ہیں۔

رہنما پیپلز پارٹی نے مطالبہ کیا کہ 'پی ٹی ایم کے گرفتار کارکنوں کو رہا کیا جائے'۔

انہوں نے کہا کہ 'اس بات کی تحقیقات کی ضرورت ہے کہ کارکنوں کے پرامن اجتماع کے خلاف پولیس کو استعمال کرنے کا حکم کس نے دیا؟ "

علاوہ ازیں پی ٹی ایم کے ایم این اے محسن داوڑ نے کہا کہ 'ہم کراچی میں پی ٹی ایم کے پرامن کارکنوں، ڈی آئی خان میں شاہد شیرانی اور فیصل آباد میں عوامی ورکرز پارٹی (اے ڈبلیو پی) کے کارکنوں کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہیں۔"

انہوں نے ٹوئٹ میں کہا کہ 'پی ٹی ایم کے خلاف ملک گیر کریک ڈاؤن ملک میں آزادی کی سنگین صورتحال کو بے نقاب کرتا ہے'۔

منظور پشتین اور دیگر کی گرفتاری

واضح رہے کہ پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین کو 27 جنوری کی علی الصبح پشاور کے شاہین ٹاؤن سے گرفتار کیا گیا تھا اور انہیں 14 دن کے جوڈیشل ریمانڈ پر شہر کی سینٹرل جیل بھیج دیا تھا۔

انہیں اگلے روز ضمانت کی درخواست مسترد ہونے پر پشاور کی مقامی عدالت کے حکم پر ڈیرہ اسمٰعیل خان منتقل کردیا گیا تھا۔

پولیس کے مطابق 18 جنوری کو ڈیرہ اسمٰعیل خان میں سٹی پولیس تھانے میں پی ٹی ایم کے سربراہ کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: پی ٹی ایم کا منظور پشتین کی گرفتاری کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کا اعلان

یہ مقدمہ تعزیرات پاکستان کی دفعات 506 (مجرمانہ دھمکیوں کے لیے سزا)، 153 اے (مختلف گروہوں کے درمیان نفرت کا فروغ)، 120 بی (مجرمانہ سازش کی سزا)، 124 (بغاوت) اور 123 اے (ملک کے قیام کی مذمت اور اس کے وقار کو تباہ کرنے کی حمایت) کے تحت درج کیا گیا۔

ایف آئی آر کی نقل کے مطابق 18 جنوری کو ڈیرہ اسمٰعیل خان میں منظور پشتین اور دیگر پی ٹی ایم رہنماؤں نے ایک جلسے میں شرکت کی جہاں پی ٹی ایم سربراہ نے مبینہ طور پر کہا کہ 1973 کا آئین بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق منظور پشتین نے ریاست سے متعلق مزید توہین آمیز الفاظ بھی استعمال کیے۔

مزیدپڑھیں: لاہور: پشتون تحفظ موومنٹ کی ریلی سے قبل کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن

منظور پشتین کی گرفتاری کے اگلے روز پی ٹی ایم رہنما و رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ اور ان کے ساتھ دیگر افراد کو اسلام آباد کے نیشنل پریس کلب کے باہر سے احتجاج کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔

محسن داوڑ کو تو ایک روز بعد رہا کردیا گیا لیکن دیگر 23 افراد کو جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا۔

ایف آئی آر کی نقل کے مطابق مظاہرے میں شریک افراد کے خلاف بغاوت سمیت مختلف الزامات پر مقدمہ درج کیا گیا، تاہم اس مقدمے میں محسن داوڑ کا نام شامل نہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں