ہوبے اور ووہان کے سوا چین میں رہنے والے پاکستانیوں کو بیرون ملک سفر کی اجازت

اپ ڈیٹ 04 فروری 2020
چینی سفیر یاؤ ژنگ نے پاکستانیوں کو چین میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی— فوٹو: پی آئی ڈی
چینی سفیر یاؤ ژنگ نے پاکستانیوں کو چین میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی— فوٹو: پی آئی ڈی

پاکستان میں چین کے سفیر یاؤ ژنگ نے مشکل صورتحال میں چین کا ساتھ دینے پر پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبہ ہوبے اور ووہان شہر میں رہنے والوں کے سوا چین کے دیگر علاقوں میں رہنے والے تمام پاکستانی کہیں بھی سفر کر سکتے ہیں۔

اسلام آباد میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ظفر مرزا کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں چین کے سفیر نے کہا کہ چین میں صورتحال انتہائی کشیدہ ہے اور ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا کورونا وائرس سے متعلق خوف پھیلا رہا ہے، چین

ان کا کہنا تھا کہ وائرس سے اب تک 361 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 70 ہزار لوگوں کے وائرس کا شکار ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے اور اس وائرس کی زد میں آنے والے 512 افراد صحتیاب ہو چکے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ 21 ہزار سے زائد مشتبہ افراد بھی ہیں جن کے وائرس سے متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔

چنی سفیر کا کہنا تھا کہ اب اچھی پیشرفت یہ ہے کہ ہلاکتوں سے زیادہ افراد صحتیاب ہو رہے ہیں اور اس کا مطلب ہے کہ ہمارے پاس اس بیماری سے نمٹنے کا زیادہ تجربہ آ گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 22 جنوری سے اس بیماری کے منظر عام پر آنے کے بعد سے چینی حکومت نے بیماری کا پھیلاؤ روکنے کے لیے متعدد پابندیاں عائد کیں اور عالمی ادارہ صحت نے اسے عالمی ایمرجنسی قرار دیتے ہوئے چین کی جانب سے وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے کیے گئے حفاظتی اقدامات کو سراہا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اس طرح کے چیلنج سے نبرد آزما ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور پرعزم ہیں کہ مل کر اس بیماری کو شکست دیں گے۔

اس موقع پر انہوں نے پاکستان کو شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم پاکستان کے عوام، رہنماؤں اور حکومت کی جانب سے اخلاقی حمایت کو سراہتے ہیں جہاں صدر مملکت عارف علوی اور وزیر اعظم عمران خان نے ہمارے رہنماؤں سے یکجہتی کا اظہار کیا۔

یاؤ ژنگ نے کہا کہ چین میں بڑی تعداد میں پاکستانی شہری موجود ہیں اور ہم بھی پاکستانی شہریوں کے حوالے سے فکرمند ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس بیماری سے سب سے زیادہ متاثرہ شہر ووہان کی آبادی ایک کروڑ 10 لاکھ سے زائد ہے اور اس میں 538 پاکستانی موجود ہیں جن میں سے اکثر طلبہ ہیں اور ہمیں ان کو درپیش مشکلات اور پریشانیوں کا اندازہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چین میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 361 تک پہنچ گئی

چینی سفیر کا کہنا تھا کہ چین میں موجود پاکستانیوں کو درپیش مسائل اور مشکلات کے حل کے لیے چین میں موجود پاکستانی سفارتخانہ مستقل حکام سے رابطے میں ہے، یہ ایک وقتی پریشانی ہے جو جلد ختم ہو جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم چین میں موجود پاکستانی شہریوں کو اپنا سمجھ کر ان سے بہترین برتاؤ کررہے ہیں کیونکہ وہ ہمارے اپنے لوگوں سے زیادہ قیمتی ہیں اور میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ چین میں موجود ہر پاکستانی کا بھرپور خیال رکھا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ آج صبح دو فلائٹس، چین سے پاکستان پہنچی ہیں، جس میں 130 پاکستانیوں کو واپس ان کے وطن پہنچا دیا گیا ہے لیکن ہم صوبہ ہوبے اور ووہان شہر میں رہنے والوں کو بیرون ملک اور حتیٰ کہ چین میں بھی کہیں اور سفر کی اجازت نہیں دے رہے۔

یاؤ ژنگ نے اعلان کیا کہ صوبہ ہوبے اور ووہان شہر کے سوا چین میں موجود پاکستانیوں کو سفر کرنے کی اجازت ہے اور صوبہ ہوبے میں ہوسٹنگ ایجنسیوں نے وہاں موجود پاکستانیوں سے رابطہ کر لیا ہے جہاں انہیں ضرورت سے زائد کھانا، پانی اور روز مرہ استعمال کی دیگر ضروری اشیا فراہم کی جا رہی ہیں۔

اس موقع پر معاون خصوصی برائے صحت ظفر مرزا نے کہا کہ ایئرپورٹس پر مسافروں کو ریسکیو کرنے کے حوالے سے تیاریاں اور منصوبہ بندی مکمل کر لی ہیں جبکہ ایئرپورٹس پر بھی چیزوں کو حتمی شکل دے دی گئی ہے اور اس حوالے سے صوبوں کو بھی آگاہ کردیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس کس عمر کے افراد کو زیادہ متاثر کرسکتا ہے؟

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں مختلف ممالک سے کٹس مل گئی ہیں اور اب ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ پاکستان میں کورونا وائرس کی تشخیص کرنے کے اہل ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستانی اور چینی باشندوں سمیت 7 افراد کی نگرانی کی جا رہی تھی اور کٹس کا استعمال کرتے ہوئے ان کے نمونے چیک کیے گئے جن کے جواب منفی آئے ہیں جو ایک خوش آئند بات ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں