جہلم: مسافر بس میں 15 سالہ طالبہ کا مبینہ ریپ، ڈرائیور گرفتار

اپ ڈیٹ 03 فروری 2020
ایف آئی آر کے مطابق متاثرہ لڑکی تلہ گنگ میں زیر تعلیم ہیں—فائل/فوٹو:رائٹرز
ایف آئی آر کے مطابق متاثرہ لڑکی تلہ گنگ میں زیر تعلیم ہیں—فائل/فوٹو:رائٹرز

پنجاب کے شہر جہلم کے علاقے جادہ میں مسافر بس کے ڈرائیور اور کنڈیکٹر نے کھاریاں جانے والی 15 سالہ طالبہ کے ساتھ مبینہ طور پر اجتماعی زیادتی کی اور انہیں پھینک کر فرار ہوگئے جبکہ پولیس نے وین ڈرائیور کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

جہلم کے صدر تھانے کی پولیس نے متاثرہ طالبہ کے والد کی مدعیت میں فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کی۔

ایف آئی آر میں انہوں نے کہا ہے کہ ‘میری 15 سالہ بیٹی ضلع چکوال کے شہر تلہ گنگ میں مدرسے میں عالمہ فاضل کورس کر رہی ہیں اور کھاریاں میں واقع گھر واپس آنے کے لیے گاڑی میں بیٹھیں’۔

یہ بھی پڑھیں:نوشہرہ: لاپتہ 8 سالہ بچی کی لاش برآمد، 2 ملزمان گرفتار

ان کا کہنا تھا کہ ‘مجھے ڈی ایچ کیو جہلم سے فون موصول ہوا اور کہا گیا کہ آپ کی بیٹی ہسپتال میں ہے اور فوراً ہسپتال پہنچیں اور جب میں وہاں پہنچا تو میری بیٹی ایمرجنسی میں تھیں اور انہوں نے سارا واقعہ بتایا’۔

متاثرہ طالبہ کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ‘تلہ گنگ اسٹاپ سے سفید رنگ کی ٹویٹا ہائی ایس میں سوار ہوئی تھیں اور دینہ اسٹاپ پر سواریاں اتر گئیں اور میں اکیلی رہ گئی اور اس دوران کنڈیکٹر اور ڈرائیور نے ریپ کیا’۔

ایف آئی آر کے مطابق لڑکی کے والد نے کہا کہ ‘میری بیٹی نے جب شور مچایا تو وہ انہیں جادہ کے قریب پھینک کر چلے گئے’۔

بعد ازاں پولیس کا کہنا تھا کہ 15 سالہ لڑکی سے زیادتی کے الزام میں وین ڈرائیور کو میانوالی سے گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ کنڈیکٹر کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

یاد رہے کہ خیبر پختونخوا کے ضلع نوشہرہ میں 18 جنوری کو 8 سالہ بچی کو ریپ کا نشانہ بنا کر قتل کر دیا گیا تھا تاہم پولیس نے دو ملزمان کو گرفتار کرکے ان کا جسمانی ریمانڈ حاصل کرلیا تھا۔

نوشہرہ کے علاقے زیارت کاکا صاحب کے محلہ پیرسچ کی رہائشی بچی قرآن پاک پڑھنے قریبی مدرسے میں گئی تھیں، تاہم وہ گھر واپس نہیں لوٹی، جس کے بعد اس کے والدین نے انہیں تلاش کرنا شروع کیا لیکن وہ ناکام رہے۔

مزید پڑھیں:نوشہرہ:گرفتار ملزم کا 8 سالہ بچی کو زیادتی کے بعد قتل کرنےکا اعتراف

بعد ازاں انہوں نے ایف آئی آر کے اندراج کے لیے زیارت کاکا صاحب پولیس پوسٹ سے رجوع کیا تھا اورپولیس نے بچی کی لاش اس کے گھر کے قریب ایک زیر تعمیر عمارت کی پانی کے ٹینک سے برآمد کی تھی۔

نوشہرہ کالاں تھانے میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایس پی انویسٹی گیشن سجاد خان نے کہا تھا کہ ڈی پی او نے کیس کی تحقیقات کے لیے ٹیم تشکیل دے دی اور ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ 2 مشتبہ افراد ابرار اور رفیق الوہاب کو گرفتار کرلیا گیا ہے اور انہوں نے جرم کا اعتراف کرلیا ہے۔

پولیس کا کہنا تھا کہ ملزم ابرار مقتول بچی کا پڑوسی ہے اور اس نے اپنے اعترافی بیان میں کہا کہ بچی کے ماموں نے اسے زیادتی کا نشانہ بنایا تھا جس کا بدلہ لینے کے لیے یہ سب کچھ کیا۔

ملزم نے اعترافی بیان میں انکشاف کیا کہ بچی کے ماموں نے دو بار اسے بدفعلی کا نشانہ بنایا، انتقام لینے کے لیے اس نے بچی کو چمک دینے کے بہانے کھیتوں میں بلایا اور زیادتی کی کوشش کی جس پر بچی نے شور مچایا تو گلا دبا کر قتل کر کے لاش پانی کی ٹینکی میں پھینک دی۔

تبصرے (0) بند ہیں