میں نے مہوش حیات کو تمغہ امتیاز دینے کی سفارش کی، فواد چوہدری کا اعتراف

اپ ڈیٹ 04 فروری 2020
ایوارڈ کی سفارش کرنے کے بعد اداکارہ سے ملاقات کی تھی، فواد چوہدری—فائل فوٹو: انسٹاگرام/ فیس بک
ایوارڈ کی سفارش کرنے کے بعد اداکارہ سے ملاقات کی تھی، فواد چوہدری—فائل فوٹو: انسٹاگرام/ فیس بک

اداکارہ مہوش حیات کو مارچ 2019 میں حکومت پاکستان کی جانب سے فلموں میں شاندار اداکاری پر تمغہ امتیاز ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔

مہوش حیات کو تمغہ امتیاز دیے جانے پر کئی لوگوں نے اداکارہ کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور ایک سوشل میڈیا پلیٹ فارم نے تو دعویٰ کیا تھا کہ اداکارہ کو مذکورہ ایوارڈ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ایک رہنما سے تعلقات کی وجہ سے دیا جا رہا۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے دعوے کے بعد جہاں مہوش حیات نے مذکورہ پلیٹ فارم کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا وہیں کئی اداکار بھی مہوش حیات کی حمایت میں سامنے آئے تھے۔

مہوش حیات کو 23 مارچ کو ایوان صدر اسلام آباد میں ہونے والی تقریب میں تمغہ امتیاز دیا گیا تھا جس پر لوگوں نے انہیں آن لائن تنقید کا نشانہ بھی بنایا تھا۔

اگرچہ انہیں تمغہ امتیاز ملے ہوئے تقریبا ایک سال کا عرصہ گزر چکا ہے تاہم اب بھی انہیں اس پر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مہوش حیات کو تمغہ امتیاز کیسے ملا؟ سوال پوچھنے پر اداکارہ کا کرارا جواب

تاہم اب پی ٹی آئی کے رہنما اور سائنس و ٹیکنالوجی کے وفاقی وزیر چوہدری فواد حسین نے اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے ہی مہوش حیات کو تمغہ امتیاز دینے کی سفارش کی تھی۔

23 مارچ 2019 کو اداکارہ کو تمغہ امتیاز دیا گیا تھا—فوٹو: انسٹاگرام
23 مارچ 2019 کو اداکارہ کو تمغہ امتیاز دیا گیا تھا—فوٹو: انسٹاگرام

نجی ٹی وی چینل ’جیو نیوز‘ کے پروگرام ’ایک دن جیو کے ساتھ‘ میں میزبان سہیل وڑائچ سے بات کرتے ہوئے چوہدری فواد حسین نے مہوش حیات کی اداکاری کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انہیں لگا کہ جہاں اداکارہ کی فلم ’پنجاب نہیں جاؤں گی‘ نے ریکارڈ کمائی کی وہیں ان کی اداکاری بھی شاندار ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اگرچہ وہ اس وقت تک مہوش حیات سے نہیں ملے تھے تاہم پھر بھی انہوں نے ان کی اداکاری کی وجہ سے ان کی سفارش کی۔

چوہدری فواد حسین نے یہ اعتراف بھی کیا کہ ایوارڈ کی سفارش کے بعد وہ مہوش حیات سے ملے۔

اداکارہ کو ایوارڈ دیے جانے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا—فوٹو: انسٹاگرام
اداکارہ کو ایوارڈ دیے جانے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا—فوٹو: انسٹاگرام

انہوں نے ایوارڈز دیے جانے کے حوالے سے مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں تمغہ امتیاز جیسے ایوارڈز کے لیے لوگ بہت سفارش کرواتے ہیں تاہم انہیں مہوش حیات کی سفارش کا کسی نے نہیں کہا تھا، انہوں نے خود ہی اداکارہ کی سفارش کی تھی۔

فواد چوہدری نے مہوش حیات کو اپنی پسندیدہ اداکارہ بھی قرار دیا اور ساتھ ہی بتایا کہ استاد نصرت فتح علی خان ان کے پسندیدہ گلوکار ہیں جب کہ انہیں قوالی بھی بہت پسند ہے۔

جن اینکرز کو تھپڑ مارے وہ میرے اچھے دوست تھے

فواد چوہدری نے مبشر لقمان کو گزشتہ ماہ 5 جنوری کو تھپڑ رسید کیا تھا—فوٹو: ٹوئٹر
فواد چوہدری نے مبشر لقمان کو گزشتہ ماہ 5 جنوری کو تھپڑ رسید کیا تھا—فوٹو: ٹوئٹر

پروگرام میں بات کرتے ہوئے فواد چوہدری نے ٹی وی اینکرز کوتھپڑ مارے جانے پر بھی بات کی اور دعویٰ کیا کہ انہوں نے جن اینکرز کو تھپڑ رسید کیے وہ ان کے بہترین دوست تھے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ سمیع ابراہیم اور مبشر لقمان نے اپنی ریٹنگ بڑھانے اور شہرت حاصل کرنے کے لیے ان پر گھٹیا الزامات لگائے جس وجہ سے انہیں غصہ آگیا۔

مزید پڑھیں: فواد چوہدری نے مبشر لقمان کو تھپڑ رسید کردیا؟

انہوں نے تسلیم کیا کہ انہیں تھپڑ نہیں مارنے چاہیے تھے مگر چوں کہ انہوں نے ان پر سنگین الزامات لگائے تو وہ غصے میں آگئے۔

چوہدری فواد حسین کے مطابق اینکرز نے جھوٹا دعویٰ کیا کہ ان کے پاس ان کی پورن ویڈیوز ہیں۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا وہ نہ صرف اپنے خاندان بلکہ اپنے ووٹرز کو بھی جواب دہ ہیں لیکن اینکرز نے ان کی ایک جھوٹے دعوے پر عزت خراب کرنے کی کوشش کی۔

نظریاتی سیاست نہیں کرتا

وفاقی وزیر نے اعتراف کیا کہ وہ نظریاتی سیاست نہیں کرتے—فوٹو: فیس بک
وفاقی وزیر نے اعتراف کیا کہ وہ نظریاتی سیاست نہیں کرتے—فوٹو: فیس بک

مسلسل سیاسی پارٹیاں بدلے جانے کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں چوہدری فواد حسین نے کہا کہ وہ نظریاتی سیاست نہیں کرتے بلکہ وہ حقیقت پسند ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما نے اعتراف کیا کہ وہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان مسلم لیگ ق (پی ایم ایل کیو) سمیت سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے ساتھ بھی کام کر چکے ہیں اور آج بھی ان کے ان تمام افراد سے اچھے تعلقات ہیں جن کے ساتھ وہ پہلے کام کر چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: فواد چوہدری کا صحافی کو تھپڑ، وزارت نے وضاحت کردی

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ وہ آج بھی سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی، سابق صدر پرویز مشرف اور پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی بہت عزت کرتے ہیں اور ان سے اب بھی اچھے تعلقات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان کی جانب سے سیاسی پارٹیاں بدلنے کے پیچھے حقیقت پسندی ہے اور پاکستان کی تمام سیاسی پارٹیوں کا ایک ہی مقصد ہے کہ اقتدار میں آکر وہ ملک و قوم کی خدمت کریں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Faraz Feb 06, 2020 12:00am
May I dare to ask, Why ? Based on what criteria and grounds?