ترکی: برفانی تودہ گرنے سے 38 افراد جاں بحق، متعدد زخمی

اپ ڈیٹ 06 فروری 2020
امدادی کارکن اور شہری دو روز قبل تودے کی زد آنے والے افراد کی تلاش میں مصروف تھے—فوٹو:رائٹرز
امدادی کارکن اور شہری دو روز قبل تودے کی زد آنے والے افراد کی تلاش میں مصروف تھے—فوٹو:رائٹرز

ترکی کے مشرقی علاقے میں دوسرے روز بھی برفانی تودے سے جانی نقصان ہوا اور مجموعی طور پر 38 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔

غیر ملکی خبر ایجنسی 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق سرکاری ڈیزاسٹر ایجنسی (اے ایف اے ڈی) کا کہنا تھا کہ صوبہ وان میں امدادی کارکنوں اور شہریوں کی 33 لاشیں ملی ہیں جہاں وہ برف میں پھنسی ہوئی ایک منی بس کو نکالنے میں مصروف تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ گاڑی میں سوار 5 افراد بھی دم توڑ گئے جس کے بعد ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 38 ہوگئی ہے جبکہ پہلے تودے سے 8 افراد کو زندہ نکال لیا گیا تھا۔

ڈیزاسٹر ایجنسی کا کہنا تھا کہ ضلع باغچہ سرائے اور ضلع چاتاک کے درمیانی علاقے میں دوسری مرتبہ تودہ گرا جس سے 53 افراد زخمی ہوئے۔

مزید پڑھیں:ترکی میں 6.8 شدت کا زلزلہ،41 افراد ہلاک، پاکستان کا اظہار افسوس

ترکی کے وزیر صحت فاحریتن کوسا نے مزید ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مقامی میڈیا کے مطابق کئی افراد تاحال لاپتہ ہیں جن کے بارے میں خدشہ ہے کہ وہ برف میں دبے ہوئے ہیں۔

ڈیزاسٹر ایجنسی کے صوبائی چیئرمین عثمان اوکار نے صحافیوں کو بتایا کہ امدادی کارکن دو افراد کو گزشتہ دو روز سے تلاش کر رہے ہیں۔

امدادی کارکن اور شہری دو روز قبل تودے کی زد آنے والے افراد کی تلاش میں مصروف تھے— فوٹو: اے پی
امدادی کارکن اور شہری دو روز قبل تودے کی زد آنے والے افراد کی تلاش میں مصروف تھے— فوٹو: اے پی

عثمان اوکار اور سابق رکن پارلیمنٹ و ترک صدر رجب طیب اردوان کے موجودہ مشیر گلسن اورہان بھی زخمیوں میں شامل ہیں۔

صوبہ وان کے گورنر مہمت ایمن بلمز کا کہنا تھا کہ مشکل موسمی حالات کے باوجود امدادی کارروائیاں جاری ہیں جہاں شدید برف باری کے باعث ٹرانسپورٹ کے لیے مسائل کا سامنا ہے۔

ترکی کے وزیر داخلہ سلیمان سوئیلو کا کہنا تھا کہ امدادی کارکن نے رات کو کام روک دیا اور صبح ہوتے ہی کوششوں دوبارہ شروع کر دیں جو دو افراد کی تلاش میں مصروف تھے۔

ڈیزاسٹر ایجنسی نے حالات کو دیکھتے ہوئے انقرہ سے مزید امدادی کارکنوں کو صوبہ وان بھیج دیا ہے جو وہاں پہلے سے موجود کارکنوں کے ساتھ مل کر امدادی کام شروع کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں:ترکی میں 6.8 شدت کے زلزلے نے تباہی مچادی

ترک صدر رجب طیب اردوان نے وزیر داخلہ سلیمان سوئیلو کو امدادی کام کے حوالے سے معلومات حاصل کرنے کی ہدایت کی ہے۔

صدارتی ترجمان ابراہیم کلین نے ٹویٹر میں اپنے بیان میں کہا کہ ‘عہدیداروں کی مدد کے لیے تمام ذرائع کو دستیاب کیا گیا ہے’۔

واضح رہے کہ ترکی میں گزشتہ ماہ صوبہ ایلازگ میں میں 6 اعشاریہ 7 شدت ک زلزلے میں 41 افراد ہلاک اور 1600 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

ترک نشریاتی ادارے 'این ٹی وی' کا کہنا تھا کہ مشرقی ترکی میں عراق اور شامی سرحد کے قریبی علاقوں کے علاوہ کئی صوبوں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔

وزیر ماحولیات نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں تقریباً 30 عمارتیں گر کر تباہ ہوئیں۔

تبصرے (0) بند ہیں