انٹرنیٹ سروسز کو ایکسائز ڈیوٹی سے استثنیٰ حاصل ہے، سپریم کورٹ

اپ ڈیٹ 08 فروری 2020
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹریبونلکا فیصلہ برقرار رکھا—فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹریبونلکا فیصلہ برقرار رکھا—فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ انٹرنیٹ کے ذریعے وائس کمیونیکیشن کو فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) سے استثنیٰ حاصل ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس مقبول باقر کی جانب سے لکھے گئے فیصلے میں کہا گیا کہ انٹرنیٹ سروسز اور سہولیات ایف ای ڈی سے مکمل طور پر مستثنیٰ ہیں اور کسی بھی چیز کو اس طرح کے استثنیٰ کو کوالیفائی یا محدود کرنے کے لیے استعمال نہیں کیا جاسکتا۔

واضح رہے کہ مذکورہ فیصلہ اسلام آباد کے کمشنر آف ان لینڈ ریونیو کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے 21 مئی، 2018 کے فیصلے کے خلاف اپیل پر دیا گیا۔

اس سوال پر تنازع موجود تھا کہ انٹرنیٹ سروسز کو فیڈرل ایکسائز ایکٹ (ایف ای اے) 2005 کے تحت ایف ای ڈی کی ادائیگی سے استثنیٰ حاصل ہے تو انٹرنیٹ کے ذریعے ’صوتی مواد‘ کی ٹرانسمیشن پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی لیوی کا اطلاق ہوگا یا نہیں تاہم آخر میں سپریم کورٹ نے اپیل مسترد کردی۔

مزید پڑھیں: پہلی بار ایک ملک تمام آبادی کیلئے انٹرنیٹ منقطع کرنے کیلئے تیار

وائی ٹرائب پاکستان جو وائرلیس لوکل لوپ لائسنس رکھتا ہے اسے ٹیکس ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے جنوری 2011 سے دسمبر 2012 تک ’ٹیلی کمیونیکیشن سروسز‘ میں شامل خدمات پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی عدم ادائیگی پر شوکاز نوٹس جاری کیا گیا تھا۔

جس کے بعد مذکورہ معاملہ ٹریبونل کی جانب سے اٹھایا گیا تھا اور ٹریبونل یہ فیصلہ برقرار رکھا تھا کہ انٹرنیٹ سروسز کو فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی سے استثنیٰ حاصل ہے اور انٹرنیٹ کے ذریعے وائس کانٹینٹ کی ٹرانسمیشن بھی اس سے مستثنیٰ ہے۔

بعدازاں اسلام آباد ہائی کورت نے ٹریبونل کا فیصلہ برقرار ر کھا تھا۔

گزشتہ روز جاری کیے گئے فیصلے میں سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ ٹیلی کمیونیکیشن سروسز پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی لیوی کا اطلاق ہوتا ہے لیکن انٹرنیٹ سروس کو ایکسائز ڈیوٹی سے استثنیٰ حاصل ہے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ اس سے دو پہلوؤں کی نشاندہی ہوتی ہے کہ تمام مواصلاتی خدمات پر ایف ای ڈی لاگو نہیں اور دوسرا یہ کہ انٹرنیٹ سروسز کمیونیکیشن سروسز کے زمرے میں آتی ہیں لیکن فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کو راغب نہیں کرتیں۔

علاوہ ازیں فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ استثنیٰ دیتے ہوئے کوئی درجہ بندی نہیں کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: انٹرنیٹ اسپیڈ تیز کرنے کا یہ آسان نسخہ جانتے ہیں؟

فیصلے میں کہا گیا کہ انٹرنیٹ کمپنی ایک انٹرنیٹ سروس پرووائیڈر(آئی ایس پی) ہے اور صرف اسی سروس کے پیسے لیتی ہے تاہم صارف اس سہولت کو مختلف مقاصد جیسا کہ براؤزنگ اور ڈاؤن لوڈنگ کے لیے استعمال کرسکتے ہیں۔

اس میں مزید کہا گیا کہ آئی ایس پی اپنے صارفین سے صرف انٹرنیٹ کنیکٹیوٹی کے پیسے وصول کرتا ہے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ انٹرنیٹ سروس کی مد میں فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی صفر ہے اور نہ ہی کوئی ادائیگی کی جاتی ہے نہ ہی کوئی مختص کی گئی ہے اس لیے کوئی ڈیوٹی چارج نہیں کی جاسکتی۔

تبصرے (0) بند ہیں