خواتین کے مقدمات میں خاتون افسر سے تفتیش یقینی بنانے کا حکم

اپ ڈیٹ 11 فروری 2020
عدالت عظمیٰ کے دو رکنی بینچ نے مذکورہ معاملے کی سماعت کی — فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ
عدالت عظمیٰ کے دو رکنی بینچ نے مذکورہ معاملے کی سماعت کی — فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ

سپریم کورٹ نے خواتین کے مقدمات میں خاتون انویسٹی گیشن افسر (آئی او) سے تفتیش یقینی بنانے کا حکم دے دیا۔

عدالت عظمیٰ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے خلع کے بعد گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون کے اغوا سے متعلق درخواست پر سماعت کی، اس دوران سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) عدالت میں پیش ہوئے۔

سماعت کے دوران ایس پی نے انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس کو صاحب کہہ کر مخاطب کیا تو اس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ان کی سرزنش کی اور کہا کہ آئی جی صاحب کوئی نہیں ہوتا، آئی جی صرف آئی جی ہوتا ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہم نے 1947 میں آزادی حاصل کرلی تھی لیکن پولیس ابھی تک انگریز کے دور میں رہ رہی ہے، دنیا میں کہیں آئی جی کو آئی جی صاحب نہیں کہا جاتا۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: خاتون اور 4 بچوں کے قاتل کو 5 مرتبہ سزائے موت دینے کا حکم برقرار

انہوں نے ریمارکس دیے کہ پولیس اپنی ذہنیت تبدیل کرے اور غلامیت سے نکلے۔

سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ نے مذکورہ کیس میں مرد تفتیشی افسر مقرر کرنے پر بھی برہمی کا اظہار کیا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ ایس او پی کے مطابق خواتین کے مقدمات میں خاتون تفتیشی افسر تفتیش کرسکتی ہے۔

اسی پر عدالت کو وکیل نے بتایا کہ گوجرانوالہ میں خاتون کو مبینہ طور پر اغوا سے متعلق معاملے میں مرد آئی او سے تفتیش کروائی گئی۔

وکیل نے بتایا کہ مرد آئی او کی تفتیش پر عدالت میں سوال اٹھا تو ایس پی نے آئی او کو شوکاز نوٹس جاری کیا۔

اس پر عدالت نے ایس پی کی جانب سے شوکاز نوٹس جاری کرنے پر سوال اٹھایا اور کہا کہ کیا ایس پی اپنے ماتحت، جس کو وہ خود تعینات کرتا ہے، کو شوکاز نوٹس جاری کرسکتا ہے؟ جس پر سرکاری وکیل نے بتایا کہ ایس پی شوکاز نوٹس نہیں جاری کرسکتا، شوکاز نوٹس واپس لے لیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: ایف بی آر کو جسٹس عیسیٰ کی اہلیہ سے تعاون کی ہدایت

بعد ازاں عدالت نے تفتیش کے لیے مرد افسر مقرر کرنے پر متعلقہ تھانے کے اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا۔

ساتھ ہی سپریم کورٹ نے آئی جی پنجاب کو ایس او پی تمام تھانوں میں آویزاں کرانے کا بھی حکم دیا جبکہ ایس او پی کا اردو ترجمہ تمام ایس ایچ اوز تک پہنچانے کی ہدایت کی۔

جس کے بعد عدالت نے مذکورہ درخواست کو نمٹا دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں