فشار خون یا بلڈ پریشر کو خاموش قاتل بھی کہا جاتا ہے جو آہستہ آہستہ جسم کو مختلف امراض کا شکار کرکے موت کی جانب لے جاتا ہے خاص طور پر اس کے شکار افراد میں شدید غصہ دماغ کو جانے والی شریان کے پھٹنے کا خطرہ بڑھا دیتا ہے جس سے فالج جیسا مرض لاحق ہوسکتا ہے جبکہ ہارٹ اٹیک کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔

اس مرض کے شکار افراد کے لیے غذا بھی خاص ہوتی ہے خاص طور پر نمک سے گریز کیا جاتا ہے تاہم ایسی خوراک کی کمی نہیں جو منہ کا مزہ بھی برقرار رکھتی ہیں اور بلڈپریشر کو بھی قدرتی طور پر متوازن سطح پر رکھتی ہیں۔

ایسی ہی چند غذاﺅں کے بارے میں جاننا آپ کے لیے انتہائی مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

سبز پتوں والی سبزیاں

پوٹاشیم گردوں کو پیشاب کے راستے زیادہ نمکیات کے اخراج میں مدد دیتا ہے، جس سے بلڈ پریشر میں کمی آتی ہے، پالک، ساگ یا ایسی ہی دیگر سبزیاں پوٹاشیم سے بھرپور ہوتی ہیں، اس لیے یہ بلڈپریشر میں کمی لانے میں مدد دیتی ہیں۔

بیریز

بیریز خصوصاً بلیو بیریز میں قدرتی مرکبات فلیونوئڈز سے بھرپور ہوتی ہیں، ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ان مرکبات سے فشار خون کی روک تھام ممکن ہے اور بلڈپریشر میں کمی لانے میں مدد مل سکتی ہے۔ بلیوبیریز اور اسٹرابیریز اس حوالے سے مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔

چقندر

چقندر میں نائٹرک آکسائیڈ کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جو خون کی شریانوں کو کشادہ کرنے اور بلڈپریشر میں کمی میں مدد دیتا ہے۔ طبی ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ چقندر کے جوس میں موجود نائٹریٹ 24 گھنٹوں میں بلڈپریشر میں کمی لاتا ہے۔ اگر جوس پسند نہیں تو سلاد کی شکل میں بھی اسے کھایا جاسکتا ہے۔

اسکم ملک اور دہی

اسکم ملک کیلشیئم کے حصول کا اچھا ذریعہ ہے جس میں چکنائی کی مقدار کم ہوتی ہے، یہ دونوں عناصر بلڈپریشر میں کمی لانے کے لیے اہم ہوتے ہیں، اگر دودھ پسند نہیں تو دہی کا انتخاب بھی کیا جاسکتا ہے، امریکن ہارٹ ایسوسی یاشن کے مطابق جو خواتین دہی کھانے کی عادی ہوتی ہیں ان میں ہائی بلڈپریشر میں مبتلا ہونے کا خطرہ 20 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔

جو کا دلیہ

جو کا دلیہ فائبر سے بھرپور، کم چکنائی اور نمکیات والی غذا ہے جو بلڈ پریشر میں کمی لانے میں مدد دیتی ہے، ناشتے میں اسے کھانا دن بھر جسم کو توانائی بھی فراہم کرتا ہے۔

کیلے

پوٹاشیم سے بھرپور غذائیں اس حوالے سے مددگار ہوتی ہیں اور کیلا بھی ایسا ہی ایک پھل ہے، جو ہر موسم میں دستیاب ہوتا ہے اور لگ بھگ ہر ایک کو پسند ہی ہوتا ہے۔

مچھلی

مچھلی پروٹٰن کے حصول کا اچھا ذریعہ ہے، چربی کی والی مچھلی میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جو بلڈپریشر، ورم اور ٹرائی گلیسڈر کی سطح میں کمی لاتے ہیں۔

بیج

بغیر نمک الے بیج پوٹاشیم، میگنیشم اور دیگر منرلز سے بھرپور ہوتے ہیں اور بلڈپریشر میں کمی لاتے ہیں، سورج مکھی، میٹھے کدو کے بیج اس حوالے سے مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔

لہسن

ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ لہسن جسم میں نائٹرک آکسائیڈ کی سطح میں اضافہ کرکے فشار خون میں کمی لاسکتا ہے، نائٹرک آکسائیڈ سے خون کی شریانیں کشادہ ہوتی ہیں اور بلڈ پریشر کم ہوتا ہے۔

ڈارک چاکلیٹ

ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ڈارک چاکلیٹ کھانے کی عادت دل کی شریانوں سے جڑے امراض کا خطرہ کم کرنے میں مدد دیتی ہے، تحقیق میں عندیہ دیا گیا کہ روزانہ سو گرام ڈارک چاکلیٹ کھانا شریانوں کے امراض بشمول بلڈ پریشر کا خطرہ کم کرسکتا ہے۔

پستے

پستے بھی بلڈپریشر میں کمی لانے کا ایک اچھا ذریعہ ہے جو خون کی شریانوں کے کھچاﺅ کا امکان کم کرکے بلڈپریشر میں کمی لاتا ہے۔ ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ روزانہ کچھ مقدار میں پستے کھانا بلڈپریشر میں کمی لاسکتا ہے۔

زیتون کا تیل

زیتون کے تیل میں صحت کے لیے فائدہ مند چکنائی ہوتی ہے، اس کے علاوہ پولی فینولز بھی موجود ہوتے ہیں جو ورم سے لڑنے والے مرکبات ہیں جس سے بلڈپریشر کی سطح میں کمی آسکتی ہے۔

انار

انار صحت کے لیے بہت فائدہ مند پھل ہے، ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ایک کپ انار کا جوس 4 ہفتوں تک روزانہ پینا مختصر مدت میں بلڈپریشر میں کمی لانے میں مدد دے سکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں