عالمی دفاعی اخراجات میں بے تحاشہ اضافہ

اپ ڈیٹ 15 فروری 2020
بیجنگ کا فوج کو جدید بنانے کا پروگرام واشنگٹن کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
بیجنگ کا فوج کو جدید بنانے کا پروگرام واشنگٹن کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

میونخ: دشمنی اور تنازعات کے باعث فوجی سرمایہ کاری میں بے پناہ اضافے کی وجہ سے عالمی سطح پر دفاعی اخراجات سال 2019 میں دہائی کی بلند ترین سطح تک جاپہنچے جس کے ذمہ دار امریکا اور چین ہیں۔

فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ فار اسٹریٹیجک اسٹڈیز (آئی آئی ایس ایس) نے اپنی تحقیق میں کہا کہ دو بڑی طاقتوں کے درمیان مسابقت، نئی فوجی ٹیکنالوجیز اور یوکرین سے لیبیا تک چھائے جنگ کے بادل ایک برس قبل کے مقابلے میں ان اخراجات میں 4 فیصد اضافے کا سبب بنے۔

آئی آئی ایس ایس کا کہنا تھا کہ بیجنگ کا فوج کو جدید بنانے کا پروگرام واشنگٹن کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے اور امریکی دفاعی اخراجات کو آگے بڑھانے میں مدد کررہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کی دفاعی بجٹ میں 9 فیصد اضافے کی تجویز

اپنی سالانہ رپورٹ ’ملٹری بیلنس‘ میں ادارے نے کہا کہ 2018 سے 2019 تک صرف امریکا کے دفاعی اخراجات میں 53 ارب 40 کروڑ ڈالر کا اضافہ اس قدر زیادہ ہے کہ برطانیہ کے پورے دفاعی بجٹ کے برابر ہے۔

میونخ یونیورسٹی میں رپورٹ متعارف کروانے کی پریس کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے آئی آئی ایس ایس کے سربراہ جان چپ مین نے کہا کہ ’معیشتوں کے مالی بحران کے اثرات سے نکلنے پر اخراجات میں اضافہ ہوا لیکن اس اضافے کی ایک وجہ خطرے کے تصورات میں تیزی بھی ہے‘۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ امریکا اور چین دونوں نے اپنے دفاعی اخراجات میں 6.6 فیصد اضافہ کر کے انہیں بالترتیب 68 ارب 46 کروڑ ڈالر اور 18 ارب 11 کروڑ ڈالر کی سطح تک پہنچا دیا۔

مزید پڑھیں: چین نے دفاعی بجٹ میں 7.5فیصد اضافہ کردیا

دوسری جانب یورپ نے روس کے حوالے سے بڑھتے ہوئے تحفظات کے باعث دفاعی اخراجات 4.2 فیصد بڑھائے لیکن اس سے براعظم کے دفاعی اخراجات دوبارہ 2008 کی سطح پر پہنچ گئے جہاں عالمی مالیاتی بحران کی باعث بجٹ میں کٹوتیوں سے قبل تھے۔

اس کے ساتھ نیٹو کے یورپی اراکین امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تسلی کے لیے اخراجات میں اضافے کی درخواست کررہے ہیں جو ان پر ’مفت خوری‘ کا الزام لگاتے رہتے ہیں۔

واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپی اتحادیوں بالخصوص جرمنی پر 2014 کے نیٹو وعدے پر عمل نہ کرنے پر سخت تنقید کی تھی جس کے تحت انہیں اپنی مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کا 2 فیصد دفاع پر خرچ کرنا تھا۔

امریکی صدر کی جانب سے اخراجات پر برہمی کے اظہار نے ان کے ٹرانس اٹلانٹک اتحادیوں کے ساتھ وعدوں کے حوالے سے تحفظات میں اضافہ کردیا تھا جس کا نتیجہ 2018 کے ایک دھماکا خیز سربراہی اجلاس کی صورت میں نکلا جہاں ڈونلڈ ٹرمپ نے جرمن چانسلر انجیلا مرکل کے ساتھ نشر ہونے والی ملاقات میں جرمنی پر سرِ عام زبانی حملہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی سینیٹ سے 584 ارب ڈالر کا دفاعی اخراجات کا بل منظور

جس پر سالانہ سیکیورٹی اجلاس کے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جرمنی کے صدر فرینک والٹر نے خبردار کیا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی ’سب سے پہلے امریکا‘ کی حکمت عملی بین الاقوامی نظام کو تہہ و بالا اور عدم تحفظ میں اضافہ کرے گی۔

انہوں نے کہا تھا کہ ’ہم عالمی سیاست میں تباہی کی رفتار میں تیزی سے اضافہ دیکھ رہے ہیں، ہر سال ہم عالمی تعاون کے ذریعے دنیا کو پر امن بنانے کے ہدف سے پیچھے اور مزید پیچھے ہوتے جارہے ہیں‘۔

واضح رہے کہ دوسری عالمی جنگ عظیم کے بعد ترتیب دیے جانے والے بین الاقوامی نظام کے اہم عناصر کو بڑھتے ہوئے چیلنجز کا سامنا ہے۔


یہ خبر 15 فروری 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں