بھارت: شاہین باغ کے مظاہرین کا امیت شاہ کے گھر کی طرف مارچ کا اعلان

اپ ڈیٹ 15 فروری 2020
بھارتی وزیرداخلہ امیت شاہ نے کہا تھا کہ قانون سے جس کو تکلیف ہے وہ آکر بات کرسکتا ہے—فائل/فوٹو:اے ایف پی
بھارتی وزیرداخلہ امیت شاہ نے کہا تھا کہ قانون سے جس کو تکلیف ہے وہ آکر بات کرسکتا ہے—فائل/فوٹو:اے ایف پی

بھارت میں متنازع شہریت قانون (سی اے اے) کے خلاف دارالحکومت نئی دہلی کے علاقے شاہین باغ میں احتجاج کرنے والے افراد نے اعلان کیا ہے کہ وہ اتوار کو وزیر داخلہ امیت شاہ کی رہائش گاہ کی طرف مارچ کریں گے۔

بھارتی ٹی وی انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ کے ذرائع نے اس حوالے سے کہا کہ انہیں اس طرح کی کسی ملاقات کے حوالے سے کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی۔

مظاہرین کے اعلان کے مطابق امیت شاہ کی رہائش گاہ کی طرف مارچ کا آغاز اتوار کو دوپہر 2 بجے ہوگا۔

شاہین باغ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے مظاہرین نے کہا کہ انہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ امیت شاہ کی رہائش گاہ جائیں گے کیونکہ انہوں نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ کسی کو سی اے اے سے کوئی مسئلہ ہے تو مل سکتے ہیں اور مسئلے پر بات کر سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں:بھارت:متنازع قانون کے خلاف احتجاج پر پولیس کی خواتین سے بدتمیزی، بہیمانہ تشدد

احتجاج میں شامل ایک شہری کا کہنا تھا کہ ‘امیت شاہ نے کہا تھا کہ کسی کو دقت اور قانون سے پریشانی ہے تو میرے پاس آئے، شاہین باغ کو اس قانون سے تکلیف ہے اس لیے شاہین باغ کے سب لوگ کل امیت شاہ کے پاس جائیں گے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘امیت شاہ سے کہنا چاہتا ہوں کہ ہم کل آرہے ہیں، ہم نے 2 بجے کا وقت رکھا ہے، انہوں نے پورے ہندوستان کو دعوت دی ہے، شاہین باغ نے کسی کو نہیں بلایا بلکہ امیت شاہ نے پورے ہندوستان کو دعوت دی ہے’۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ ‘کسی وفد کو نہیں بھیجیں گے بلکہ شاہین باغ کا ہر آدمی وفد ہے تو شاہین باغ کا ایک، ایک فرد امیت شاہ سے ملنے جائے گا’۔

ایک بزرگ خاتون کا کہنا تھا کہ ‘عوام سے گزارش ہے کہ کل 2 بجے پورے عوام کو امیت شاہ اور مودی کے پاس جانا ہے’۔

خیال رہے کہ بھارت میں 15 دسمبر 2019 کو متنازع شہریت ترمیمی قانون کے بعد احتجاج شروع ہوا جو تاحال جاری ہے اور شاہین باغ ان مظاہروں کا مرکز ہے جہاں اکثریت خواتین کی ہے اور انہوں نے مسلسل دھرنا دیا ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:بھارت: ہندو قوم پرست نے 'یہ لو آزادی' کہہ کر مظاہرین پر فائرنگ کردی

شاہین باغ کے مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ اس متنازع شہریت قانون کو واپس لیا جائے جبکہ ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے ان پر مظالم اور فائرنگ بھی کی گئی اور پولیس نے احتجاج کو کچلنے کے لیے خواتین کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا۔

نئی دہلی میں 30 جنوری کو ایک ہندو قوم پرست نے انٹرنیٹ پر لائیو اسٹریمنگ کے دوران متنازع شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف احتجاج کرنے والے یونیورسٹی طلبہ پر فائرنگ کرکے ایک طالبعلم کو زخمی کردیا تھا۔

دوسری جانب س احتجاج کے خلاف بھارتی سپریم کورٹ میں درخواستیں دائر کی گئی تھیں اور کہا گیا تھا کہ شاہین باغ پر سڑک کی بندش سے عوام کو سخت مشکلات کا سامنا ہے اور سفر کے دوران ان کا قیمتی وقت، توانائی اور ایندھن ضائع ہورہا ہے۔

بھارتی سپریم کورٹ نے شاہین باغ میں متنازع شہریت قانون کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو فوری طور پر ہٹانے کا حکم دینے سے انکار کردیا تھا۔

شہریت قانون اور اس کے خلاف احتجاج

واضح رہے کہ گزشتہ برس 11 دسمبر کو بھارتی پارلیمنٹ سے شہریت ترمیمی ایکٹ منظور ہوا جس کے تحت 31 دسمبر 2014 سے قبل 3 پڑوسی ممالک سے بھارت آنے والے ہندوؤں، سکھوں، بدھ متوں، جینز، پارسیوں اور عیسائیوں کو بھارتی شہریت دی جائے گی۔

اس قانون کی مخالفت کرنے والی سیاسی جماعتوں اور شہریوں کا کہنا ہے کہ قانون کے تحت غیر قانونی طور پر بنگلہ دیش سے آنے والے ہندو تارکین وطن کو شہریت دی جائے گی، جو مارچ 1971 میں آسام آئے تھے اور یہ 1985 کے آسام معاہدے کی خلاف ورزی ہوگی۔

مذکورہ قانون کی 12 دسمبر کو بھارتی صدر کی جانب سے منظوری دی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:بھارت: ہندو قوم پرست نے 'یہ لو آزادی' کہہ کر مظاہرین پر فائرنگ کردی

خیال رہے کہ بھارت کی لوک سبھا اور راجیا سبھا نے متنازع شہریت ترمیمی بل منظور کر لیا تھا جس کے بعد سے ملک بھر میں خصوصاً ریاست آسام میں پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔

اس قانون کی کانگریس سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں اور مذہبی جماعتوں کے ساتھ ساتھ انتہا پسند ہندو جماعت شیوسینا نے بھی مخالفت کی اور کہا تھا کہ مرکز اس کے ذریعے ملک میں مسلمانوں اور ہندوؤں کی تقسیم پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

علاوہ ازیں 9 جنوری کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو متنازع شہریت قانون کے نفاذ پر سخت احتجاج کے باعث بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو اپنا آسام کا دورہ منسوخ کرنا پڑگیا تھا۔

اس سے قبل بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے متنازع شہریت قانون کی حمایت حاصل کرنے کے لیے ممبئی میں ایک اجلاس منعقد کروایا تھا جس میں نامور فلمی شخصیات کو مدعو کیا گیا تھا تاہم ایک بھی اداکار یا اداکارہ نے اس اجلاس میں شرکت نہیں کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں