کورونا وائرس کن افراد کے لیے زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتا ہے؟

18 فروری 2020
پیلے رنگ میں نیا کورونا وائرس کا خاکہ ہے — اے پی فوٹو
پیلے رنگ میں نیا کورونا وائرس کا خاکہ ہے — اے پی فوٹو

چین کے سائنسدانوں نے نئے کورونا وائرس کووِڈ 19کے 44 ہزار سے زائد مریضوں پر اب تک کی سب سے بڑی تحقیق میں اس کے حوالے سے نئی معلومات کا انکشاف کیا ہے، جس کے مطابق یہ سارز جتنا جان لیوا نہیں جبکہ بچے اس سے بہت حد تک محفوظ رہتے ہیں۔

خیال رہے کہ اس نئے کورونا وائرس کے نتیجے میں اب تک 1868 افراد ہلاک جبکہ 72 ہزار سے زائد متاثر ہوچکے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس ایڈانوم گیبراسس نے چینی حکام کی اس تحقیق کے نتائج بتاتے ہوئے کہا کہ ہر 5 میں سے 4 مریض میں مرض کی شدت معتدل ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا 'ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ نوول کورونا وائرس دیگر کورونا وائرسز بشمول سارز اور مرس جتنا جان لیوا نہیں، اب اس وبا کی تصویر واضح ہونا شروع ہوگئی ہے'۔

اس تحقیق کے دوران چین کے صوبے کے 44 ہزار کیسز کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا اور عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل نے بتایا ' 80 فیصد سے زائد مریضوں میں مرض کی شدت معتدل ہے اور وہ صحت یاب ہوجائیں گے، 14 فیصد کیسز کی شدت زیادہ ہے جو نمونیا اور سانس لینے کی مشکل کا شکار ہیں جبکہ 5 فیصد کیسز سنگین ہیں، جن میں نظام تنفس اور متعدد اعضا کام کرنا چھوڑ رہے ہیں جبکہ 2 فیصد جان لیوا ثابت ہوئے، عمر جتنی زیادہ ہوگی، موت کا خطرہ اتنا زیادہ ہوگا'۔

انہوں نے بتایا کہ بچے اس وائرس سے اس طرح متاثر نہیں ہورہے جیسے بالغ افراد ہورہے ہیں اور اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے کہ ایسا کیوں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نتائج سے سمجھنے کے لیے کچھ خلا موجود ہیں مگر توقع ہے کہ عالمی ادارے کے بین الاقوامی ماہرین ان کو بھرنے کے لیے کام کرسکیں گے۔

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ چین میں نئے کیسز کی تعداد میں کمی آرہی ہے 'اس رجحان کو بہت احتیاط سے لینا ہوگا کیونکہ یہ تبدیل بھی ہوسکتا ہے'۔

انہوں نے بتایا کہ عالمی ادارہ دن رات کام جاری رکھ کر ان ممالک کی مدد کررہا ہے جہاں یہ کورونا وائرس ممکنہ طور پر پہنچ سکتا ہے، وہاں ٹیسٹنگ کٹس اور حفاظتی آلات بھیجے گئے، کمپنیوں کے ساتھ مل کر سپلائی کو مستحکم رکھنا یقینی بنایا جارہا ہے اور طبی ورکرز کو تربیت دی جارہی ہے۔

عالمی ادارے کے ایمرجنسیز ڈائریکٹر ڈاکٹر مائیکل ریان نے بتایا کہ اس وائرس کے پھیلاﺅ کو عالمگیر وبا قرار نہیں دینا چاہیے 'اصل مسئلہ یہ ہے کہ چین سے باہر موثر کمیونٹی ٹرانسمیشن اس وقت ہمارے مشاہدے میں نہیں'۔

ڈبلیو ایچ او میں pandemic and epidemic ڈائریکٹر ڈاکٹر سلویا برائنڈ نے بتایا کہ ادارہ جاپانی ساحل پر کھڑے کروز شپ ڈائمنڈ پرسنز کے حوالے سے جاپانی انتظامیہ کے ساتھ کام کررہی ہے۔

چینی حکام کی نئی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ صوبہ ہوبے میں کورونا وائرس سے اموات کی شرح 2.9 فیصد ہے جبکہ باقی حصوں میں 0.4 فیصد ہے، مجموعی طور پر مریضوں کے مقابلے میں اموات کی شرح 2.3 فیصد ہے۔

چائنیز جرنل آف Epidemiology میں شائع تحقیق میں 8 دسمبر 2019 سے 11 فروری تک کورونا وائرس کے 44 ہزار سے زائد مصدقہ کیسز کا جائزہ لیا گیا۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اموات کی شرح 80 سال سے زائد عمر کے افراد میں زیادہ ہے۔

مردوں میں یہ شرح 2.8 فیصد جبکہ خواتین میں 1.7 فیصد ہے جبکہ تحقیق میں یہ بھی تعین کیا گیا کہ کن مریضوں میں اس وائرس سے موت کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔

نتائج کے مطابق دل کی شریانوں سے جڑے امراض کے شکار افراد میں موت کا خطرہ سب سے زیادہ ہوتا ہے، اس کے بعد ذیابیطس، نظام تنفس کے امراض اور ہائی بلڈ پریشر نمایاں ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

masood Feb 19, 2020 10:18am
this virus affects mostly people with low self resistance and heavy smokers. In China and specially Wuhan province is notorious for "chain smokers" which helps the virus to attack with full range because their immune system is already very weak.