کراچی میں پہلی بار 10 روزہ پبلک آرٹ فیسٹیول کا انعقاد

اپ ڈیٹ 19 فروری 2020
آرٹ فیسٹیول میں براہ راست آرٹ کا انتظام بھی کیا گیا تھا — فوٹو: ساگر سہندڑو
آرٹ فیسٹیول میں براہ راست آرٹ کا انتظام بھی کیا گیا تھا — فوٹو: ساگر سہندڑو

ثقافتی تنظیم ’آئی ایم کراچی‘ کی جانب سے پہلی بار صوبہ سندھ کے دارالحکومت کے اولڈ ایریاز میں 10 روزہ پبلک آرٹ فیسٹیول کا انعقاد کیا گیا۔

اگرچہ پبلک آرٹ فیسٹیول کا انعقاد دوسری مرتبہ کیا گیا تاہم یہ پہلا موقع تھا کہ آرٹ فیسٹیول کو 10 روز تک جاری رکھا گیا، اس سے قبل 2019 میں ’انٹرنیشنل پبلک آرٹ فیسٹیول‘ (آئی پیف) کو 3 روز تک جاری رکھا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پہلی بار کراچی میں 10 روزہ آرٹ فیسٹیول کرانے کا اعلان

پہلے پبلک آرٹ فیسٹیول کو 2019 میں کراچی کی تاریخی عمارت ’کراچی پورٹ ٹرسٹ‘ (کے پی ٹی) میں منعقد کیا گیا تھا اور قیام پاکستان کے بعد پہلا موقع تھا کہ کے پی ٹی کی تاریخی عمارت کو عوام کے لیے کھولا گیا تھا۔

آرٹ فیسٹیول کی افتتاحی تقریب میں مختلف سیاسی و سماجی شخصیات نے شرکت کی—فوٹو: ساگر سہندڑو
آرٹ فیسٹیول کی افتتاحی تقریب میں مختلف سیاسی و سماجی شخصیات نے شرکت کی—فوٹو: ساگر سہندڑو

کے پی ٹی کی عمارت ایک صدی قبل قیام پاکستان سے قبل انگریز سرکار نے تعمیر کی تھی اور گزشتہ برس پہلی بار اس عمارت میں عوامی آرٹ فیسٹیول کو منعقد کیا گیا تھا۔

فیسٹیول میں انسٹالیشن نصب کرنے والے آرٹسٹ بھی رہنمائی کے لیے موجود رہے—فوٹو: ساگر سہندڑو
فیسٹیول میں انسٹالیشن نصب کرنے والے آرٹسٹ بھی رہنمائی کے لیے موجود رہے—فوٹو: ساگر سہندڑو

آئی ایم کراچی کی جانب سے رواں ماہ 7 سے 16 فروری تک دوسرے پبلک آرٹ فیسٹیول کا آغاز کراچی کے اولڈ ایریا میں کیا گیا اور اس بار فیسٹیول کا انعقاد ’نادرشا ایڈلجی ڈنشا یونیورسٹی‘ (این ای ڈی) کے سٹی کیمپس میں کیا گیا۔

بعض آرٹ انسٹالین حقیقی نظر آ رہی تھیں—فوٹو: ساگر سہندڑو
بعض آرٹ انسٹالین حقیقی نظر آ رہی تھیں—فوٹو: ساگر سہندڑو

این ای ڈی سٹی کیمپس کی تاریخی عمارت تاریخی کالج ’دیارام جیٹھ مل کالج‘ (ڈی جے) کی عمارت کے پیچھے ہے اور دونوں عمارتیں ثقافتی ورثہ ہیں۔

آرٹ فیسٹیول کے پہلے دن نوجوان لڑکیوں کے گروپ میں شاہ بھٹائی کا کلام پیش کیا—فوٹو: ساگر سہندڑو
آرٹ فیسٹیول کے پہلے دن نوجوان لڑکیوں کے گروپ میں شاہ بھٹائی کا کلام پیش کیا—فوٹو: ساگر سہندڑو

دس روزہ پبلک آرٹ فیسٹیول کی افتتاحی تقریب میں کراچی کمشنر، آرٹ کونسل کے صدر، آئی ایم کراچی کے اعلیٰ عہدیداروں سمیت مختلف قونصلیٹ خانوں کے عہدیداروں نے بھی شرکت کی اور آرٹ فیسٹیول کے پہلے روز سندھ کے صوفی شاعر شاہ عبداللطیف بھٹائی کا راگ گانے والی ’سورمی لڑکیوں‘ نے کلام بھی پیش کیا۔

آرٹ فیسٹیول میں براہ راسٹ آرٹ کا بندوبست بھی کیا گیا تھا—فوٹو: ساگر سہندڑو
آرٹ فیسٹیول میں براہ راسٹ آرٹ کا بندوبست بھی کیا گیا تھا—فوٹو: ساگر سہندڑو

5 لڑکیوں کے گروپ نے ایک سینئر مرد فنکار کی سربراہی میں شاہ بھٹائی کا کلام پیش کرکے آرٹ اور میوزک کے دلدادہ افراد کو محظوظ کیا جب کہ ان کی پرفارمنس کو نوجوان نسل نے بھی سراہا۔

بعض آرٹ انسٹالیشن عام لوگوں کو سمجھ میں نہیں آئیں—فوٹو: ساگر سہندڑو
بعض آرٹ انسٹالیشن عام لوگوں کو سمجھ میں نہیں آئیں—فوٹو: ساگر سہندڑو

دس روزہ پبلک آرٹ فیسٹیول میں مجموعی طور پر پاکستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک کے آرٹسٹوں کی انسٹالیشن اور فن پارے نمائش کے لیے رکھے گئے تاہم تمام آرٹسٹوں کی نمائش کا محور و مرکز کراچی شہر تھا۔

آرٹ فیسٹیول میں رکھے گئے زیادہ تر فن پارے کراچی سے متعلق تھے—فوٹو: ساگر سہندڑو
آرٹ فیسٹیول میں رکھے گئے زیادہ تر فن پارے کراچی سے متعلق تھے—فوٹو: ساگر سہندڑو

پبلک آرٹ فیسٹیول میں براہ راسٹ آرٹ پینٹنگ کا بھی انتظام تھا اور انتظامیہ کی جانب سے بے رنگ آرٹ رکھے گئے تھے جنہیں نوجوان آرٹسٹوں نے رنگ کر ان میں جان ڈالی۔

اٹلی کے آرٹسٹ کی جانب سے کراچی کے تاریخی میٹروپول ہوٹل کی عمارت بنائے جانے کا آرٹ توجہ کا مرکز رہا—فوٹو: ساگر سہندڑو
اٹلی کے آرٹسٹ کی جانب سے کراچی کے تاریخی میٹروپول ہوٹل کی عمارت بنائے جانے کا آرٹ توجہ کا مرکز رہا—فوٹو: ساگر سہندڑو

پبلک آرٹ فیسٹیول کے آخری روز ’چہار بیت‘ کو بھی پیش کیا گیا اور پہلی بار نوجوانوں نے ’چہار بیت‘ کی پرفارمنس دیکھی۔

کراچی کی معروف عمارتوں کی الیکٹرانک انسٹالیشن بھی توجہ کا مرکز رہی—فوٹو: ساگر سہندڑو
کراچی کی معروف عمارتوں کی الیکٹرانک انسٹالیشن بھی توجہ کا مرکز رہی—فوٹو: ساگر سہندڑو

ایک ہفتے سے زائد وقت تک جاری رہنے والے آرٹ فیسٹیول میں زیادہ تر نئی نسل کے افراد نے شرکت کی تاہم آرٹ اور فن سے وابستہ اہم شخصیات نے بھی مختلف دنوں میں فیسٹیول کا دورہ کیا۔

دس روزہ آرٹ فیسٹیول میں زیادہ تر نوجوانوں نے شرکت کی—فوٹو: ساگر سہندڑو
دس روزہ آرٹ فیسٹیول میں زیادہ تر نوجوانوں نے شرکت کی—فوٹو: ساگر سہندڑو

تبصرے (0) بند ہیں