غزہ: اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ایک فلسطینی نوجوان جاں بحق

23 فروری 2020
اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 2 نوجوان زخمی ہوئے—فوٹو:رائٹرز
اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 2 نوجوان زخمی ہوئے—فوٹو:رائٹرز

اسرائیلی فوج کی غزہ میں سرحد باڑ کے قریب فائرنگ سے ایک فلسطینی نوجوان جاں بحق اور 2 زخمی ہوگئے۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے فلسطینی نوجوانوں پر حملہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں ایک نوجوان جاں بحق ہوگیا جس کے بعد فوج نے ان کی لاش کو بلڈوزر کے ذریعے نکال دیا۔

غزہ سے جاری ایک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ غیر مسلح نوجوان کی لاش کو ایک بلڈوزر کے ذریعے اٹھایا جارہا ہے جبکہ فائرنگ کی آوازیں بھی آرہی ہیں اور ساتھ ہی ٹینک بھی کھڑی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 3 فلسطینی جاں بحق

غزہ کی وزارت صحت کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 2 افراد زخمی بھی ہوگئے ہیں۔

خیال رہے کہ اسرائیلی وزیر دفاع نیفتالی بینیٹ کی جانب سے اپنائی گئی خطرناک پالیسی کے تحت فلسطینی نوجوانوں کی لاشوں کو حماس پر دباؤ بڑھانے کے لیے استعمال کرتے ہوئے غزہ حکام سے مطالبات کیے جاتے ہیں۔

غزہ میں موجود تنظیم کے مطابق جاں بحق نوجوان کی شناخت محمد النعیم کے نام سے ہوئی ہے جو القدس بریگیڈ کا رکن ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ نوجوان سرحدی باڑ پر بارودی مواد نصب کررہے تھے جس پر انہیں فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا۔

خیال رہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں فلسطین اور اسرائیل کے درمیان تازہ جھڑپوں اور حملوں میں کم از کم 3 فلسطینی جاں بحق اور متعدد اسرائیلی فوجی زخمی ہو گئے تھے۔

یاد رہے کہ حماس کے زیر کنٹرول غزہ کی پٹی کا بیرونی دنیا سے رابطہ مصر اور اسرائیل نے رابطہ منقطع کر رکھا ہے جہاں 2007 سے حماس برسر اقتدار ہے۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی فوج سے 'جھڑپوں' میں 3 فلسطینی جاں بحق

خلیل الحیا کا کہنا تھا کہ حماس کو توقع ہے کہ اسرائیل طبی حوالے سے مصنوعات اور غزہ کو دنیا کے دیگر ممالک سے تجارت کی اجازت دے گا، روزگار میں اضافے کے ساتھ ساتھ بجلی اور غریب افراد کے لیے قطری امداد میں توسیع کی اجازت دے گا۔

حماس نے مارچ 2018 میں سرحدی باڑ کے قریب ہفتہ وار احتجاج کا سلسلہ شروع کیا تھا جس کا مقصد مقبوضہ علاقے خالی کرنے اور رکاوٹیں ہٹانے کے لیے اسرائیل کے خلاف احتجاج کرنا تھا۔

اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے ان مظاہروں کے دوران کم از کم 348 فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں۔

مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ اسرائیل کی جانب سے سرحد پر قائم کی گئی رکاوٹوں اور راہداری کی بندش کو ختم کرکے ان کی نقل و حرکت کو آزاد کردیا جائے اور اسرائیل کے زیر تسلط علاقے میں قائم ان کے آبائی گھروں میں جانے کی اجازت دی جائے۔

مزید پڑھیں:غزہ میں اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے ایک فلسطینی جاں بحق

اسرائیل الزام عائد کرتا ہے کہ حماس کی جانب سے اس راہداری کو ان کے خلاف حملوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جس کو روکنے کے لیے راہداری کو بند کردیا گیا ہے۔

حماس اور اسرائیل کے درمیان 2008 سے اب تک 3 مرتبہ لڑائی ہوچکی ہے جس میں اسرائیل نے وحشیانہ بمباری سے ہزاروں فلسطینیوں کو قتل کیا۔

اقوام متحدہ کے حکام اور مصر کی کوششوں سے احتجاج اور مظاہروں کی شدت میں کمی آئی ہے اور اسرائیل نے سرحد پر امن کے بدلے رکاوٹ میں کمی کے لیے اقدامات اٹھانے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں