حکومت پنجاب نے نواز شریف کی ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کردی

اپ ڈیٹ 25 فروری 2020
وزیراعظم کو طبی بنیادوں پر ضمانت پر بیرون ملک جانے کی اجازت دی گئی تھی — فائل فوٹو: اے ایف پی
وزیراعظم کو طبی بنیادوں پر ضمانت پر بیرون ملک جانے کی اجازت دی گئی تھی — فائل فوٹو: اے ایف پی

حکومت پنجاب نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی درخواست ضمانت میں مزید توسیع نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو اس فیصلے سے آگاہ کرنے کے لیے خط لکھ دیا۔

وزیر قانون پنجاب راجا بشارت نے صوبائی کابینہ کے اجلاس کے بعد لاہور میں صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد اور وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پنجاب نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کیس میں سزا پانے والے سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کی درخواست ضمانت میں توسیع نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

مزید پڑھیں: نواز شریف علاج کیلئے ایئر ایمبولینس کے ذریعے لندن پہنچ گئے

وزیر قانون پنجاب راجا بشارت نے کہا کہ نواز شریف کی جانب سے ہم سے ملاقات کے لیے عطااللہ تارڑ تشریف لائے اور ہم نے ان سے تفصیلی بات کرتے ہوئے کہا کہ میڈیکل بورڈ کی تجاویز کی روشنی میں آپ معاملے کی وضاحت کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ عطااللہ تارڑ کی درخواست پر نواز شریف کے ڈاکٹر عدنان سے اسکائپ پر رابطہ ہوا تو ہم نے ان سے بھی یہی درخواست کی لیکن انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے ہم جو رپورٹس آپ کو بھیج چکے ہیں، اس کے علاوہ ہمارے پاس کوئی رپورٹ موجود نہیں لہٰذا آپ جو بھی فیصلہ کرنا چاہتے ہیں وہ انہی رپورٹس کی روشنی میں کر لیں۔

راجا بشارت نے بتایا کہ اس کے بعد ہماری کمیٹی کے اجلاس ہوئے اور ڈاکٹرز سے تفصیلی مشاورت کے بعد کمیٹی نے مشترکہ فیصلہ کیا کہ میاں نواز شریف کی ضمانت میں مزید توسیع نہیں ہو سکتی اور اس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ ابتدائی طور پر عدالت کا فیصلہ 8 ہفتے کے لیے تھا لیکن حکومت پنجاب کی جانب سے طلب کی گئی رپورٹس سمیت دیگر مراحل میں مزید 8 ہفتے گزر گئے یعنی ضمانت میں 16 ہفتے تک توسیع ہو چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ضمانت میں 16 ہفتے کی توسیع کے بعد حکومت پنجاب معاملے میں پیشرفت جاننے کی خواہاں تھی تاکہ اگر کوئی پیشرفت ہوئی ہے تو اس کی بنیاد پر ضمانت میں کوئی توسیع کی جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں: کیفے میں چائے پینے کی تصویر، نوازشریف کی صحت پر حکومت کے شکوک و شبہات

صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ جب کوئی مریض علاج کے سلسلے میں جاتا ہے تو وہ ہسپتال میں داخل ہوتا ہے لیکن اب تک نواز شریف کسی ہسپتال میں داخل نہیں ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ رانا ثنااللہ نے چند روز قبل کہا کہ نواز شریف کا علاج ہونے جا رہا ہے لیکن جب ہم نے ڈاکٹر عدنان سے دریافت کیا کہ تو انہوں نے کہا کہ ہم نے اگلے ڈیڑھ دو ہفتے میں اس کو لائن اپ کیا ہوا ہے اور کوئی حتمی تاریخ نہیں دے سکتے۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے صوبائی سربراہ کہہ رہے ہیں کہ 24 تاریخ کو آپریشن ہونے جارہا ہے لیکن نہ آپریشن ہوا اور نہ ہی لندن سے کوئی اطلاع دی گئی ہے کہ کس تاریخ کو ان کے دل کا آپریشن ہونے جا رہا ہے۔

صوبائی وزیر قانون نے کہا کہ یہ معاملے کو ٹالنے والی بات ہے اور حکومت پنجاب یہ معاملہ کابینہ میں لے کر گئی جس نے یہ فیصلہ کیا کہ درخواست ضمانت میں مزید توسیع نہ کی جائے کیونکہ بغیر ٹھوس ثبوت کے اس معاملے میں قانونی، طبی اور اخلاقی لحاظ سے ضمانت کا کوئی جواز نہیں بنتا۔

مزید پڑھیں: نواز شریف کو صحت سے متعلق رپورٹس 48گھنٹے میں فراہم کرنے کی ہدایت

انہوں نے کہا کہ ہم وفاقی حکومت کو پنجاب کابینہ کے فیصلے سے آگاہ کر رہے ہیں کہ پنجاب حکومت ضمانت میں توسیع نہیں کر رہی اور اب وفاقی حکومت نے آگے اس معاملے کو لے کر چلنا ہے کیونکہ یہ ضمانت بھی اسلام آباد ہائی کورٹ کی تھی اور ٹرائل کورٹ بھی وفاقی حکومت کے دائرہ اختیار میں آتی ہے۔

کابینہ کا اجلاس

اس سے قبل وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا 26 واں اجلاس جس میں پنجاب کابینہ نے تمام جزئیات، معروضی حالات اور میڈیکل رپورٹس کو مدنظر رکھتے ہوئے متفقہ طور پر نواز شریف کی سزا کی توسیع و معطلی کے حوالے سے درخواست مسترد کی۔

پنجاب کابینہ کو دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ وزیراعلیٰ کی ہدایت پر صوبائی وزرا راجا بشارت اور ڈاکٹر یاسمین راشد کی سربراہی میں 11 فروری کو خصوصی کمیٹی تشکیل دی گئی لیکن میڈیکل بورڈ اور خصوصی کمیٹی کی طرف سے بارہا یاد دہانی کے باوجود مطلوبہ میڈیکل رپورٹس فراہم نہیں کی گئیں۔

کابینہ کو مزید بتایا گیا کہ 19، 20 اور 21 فروری کو کمیٹی کے یکے بعد دیگرے تین اجلاس منعقد ہوئے اور 21 فروری کو مسلم لیگ (ن) کے رہنما عطااللہ تارڑ خود اور ڈاکٹر عدنان اسکائپ پر شریک ہوئے۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ نواز شریف کے نمائندوں نے نئی تصدیق شدہ میڈیکل رپورٹس جمع کرانے کے بجائے پرانی میڈیکل رپورٹس کو ہی حتمی قرار دینے پر اصرار کیا۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کی صحت کو نقصان پہنچا تو وزیر اعظم ذمہ دار ہوں گے، مسلم لیگ (ن)

پنجاب کابینہ کے اجلاس کے دوران خصوصی کمیٹی کی رپورٹ پیش کی گئیں اور کابینہ نے نواز شریف کی درخواست برائے توسیع و معطلی سزا کو اتفاق رائے سے مسترد کردیا۔

یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے 26 اکتوبر کو العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی سزا کو 8 ہفتوں کے لیے معطل کردیا گیا تھا اور مزید مہلت کے لیے حکومت پنجاب سے رجوع کرنے کی ہدایت کی تھی۔

ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیتے ہوئے 4 ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں