وزیراعظم کا بجلی چوروں کے خلاف کریک ڈاؤن کا حکم

اپ ڈیٹ 29 فروری 2020
وزیراعظم عمران خان نے اجلاس میں متعدد شعبوں میں دی گئی حکومتی سبسڈیز کا جائزہ لیا—فائل فوٹو: اے ایف پی
وزیراعظم عمران خان نے اجلاس میں متعدد شعبوں میں دی گئی حکومتی سبسڈیز کا جائزہ لیا—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ اسٹاف کی سطح کے کامیاب معاہدے پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا ہے کہ حکومت کسی کو بھی کرپشن اور بدانتظامی کا بوجھ عام آدمی پر ڈالنے نہیں دے گی۔

وزیراعظم عمران خان نے ایک اجلاس میں متعدد شعبوں میں دی گئی حکومتی سبسڈیز کا جائزہ لیا اور محکمہ توانائی کو ہدایت کی کہ بڑے بجلی چوروں کو کو پکڑنے پر مکمل توجہ دیں تا کہ عوام کو سسٹم کی خامیوں اور استحصال سے محفوظ رکھا جاسکے۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق قبل ازیں وزیراعظم کو بتایا گیا کہ توانائی کے شعبے میں مجموعی طور پر 2 کھرب 51 ارب روپے کی سبسڈی دی جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’معیشت کیلئے کیے گئے مشکل فیصلوں کے ثمرات آنا شرو ع ہوگئے‘

اجلاس میں وزیرتوانائی عمر ایوب، وزیر منصوبہ بندی اسد عمر، مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ، مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد، معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان شریک ہوئیں جنہیں توانائی، خوراک اور کھاد کے شعبوں میں دی جانے والی حکومتی سبسڈی کے علاوہ سماجی بہبود کے پروگرام، برآمدات کے فروغ اور اعلیٰ تعلیم کے لیے مختص کی گئیں رقوم کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ حکومت کی جانب سے سبسڈی فراہم کرنے کا بنیادی مقصد کم آمدنی والے گروہوں اور معاشرے کے پسماندہ طبقات کو ریلیف دینا، صنعتوں کا فروغ اور اعلیٰ تعلیم تک رسائی ہے۔

اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ سبسڈی کا استعمال اس کے خاص مقاصد کے لیے ہورہا ہے اور عوام کے لیے فائدہ مند ہے جس کے لیے ان سبسڈیز کے اثرات کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں: معاشی عدم استحکام کا بدترین دور اب ختم ہوچکا، گورنر اسٹیٹ بینک

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ آئی ایم ایف کا حکومت کی معاشی پالیسیز، اس کی سمت اور رواں مالی سال میں عوام کے تحفظ پر اعتماد ان کی حکومت کی کامیابی ہے۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ شعبہ توانائی کو 2 کھرب 51 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی جس میں سے ایک کھرب 62 ارب روپے ان گھریلو صارفین کے لیے مختص ہیں جو ایک ماہ میں 300 یونٹ تک بجلی استعمال کرتے ہیں۔

اسی طرح بلوچستان میں ٹیوب ویلز (زرعی) کو 8 ارب 50 کروڑ کی سبسڈی دی گئی جبکہ 18 ارب روپے خیبرپختونخوا میں ضم ہونے والے قبائلی اضلاع، 3 ارب روپے آزاد کشمیر اور کے الیکٹرک کو 25 ارب روپے دیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان مشکل ترین معاشی حالات سے باہر آگیا ہے، وزیر اعظم

علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے معاشی اشاریوں کی بہتری پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت معاشی بہتری کے اثرات عوام تک پہنچانے کے لیے کوشاں ہے۔

انہوں نے متعلقہ وزارتوں کو ہدایت کی کہ عوام کو معاشی استحکام اور معاشی اشاریوں میں بہتری سے آگاہ کیا جائے تا کہ تاجر برادری کے اعتماد میں اضافہ ہو۔

تبصرے (0) بند ہیں