امن معاہدے سے قبل طالبان جنگجوؤں کو حملوں سے روک دیا گیا

اپ ڈیٹ 29 فروری 2020
امریکا اور طالبان کے درمیان امن معاہدہ ہوگیا — فوٹو: اے پی
امریکا اور طالبان کے درمیان امن معاہدہ ہوگیا — فوٹو: اے پی

افغانستان میں امن کے قیام کے لیے امریکی سفارتکاروں کے ساتھ امن معاہدے سے قبل طالبان نے اپنے جنگجوؤں کو ہفتے کو ہر قسم کے حملے کرنے سے روک دیا ہے۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے خبر رساں ایجنسی رائٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم طالبان جنگجوؤں کو حکم دیتے ہیں کہ قوم کی خوشیوں کے لیے ہر قسم کے حملوں سے باز رہیں۔

مزید پڑھیں: امریکا اور طالبان کے درمیان افغان امن معاہدہ ہوگیا

انہوں نے کہا کہ سب سے بڑی چیز یہ ہے کہ ہمیں امید ہے کہ امریکا، مذاکرات اور امن معاہدے کے دوران اپنے وعدے پر قائم رہے گا لیکن غیر ملکی افواج کے طیارے طالبان کے علاقوں پر پرواز کر رہے ہیں جو اشتعال انگیزی پر مبنی اقدام ہے۔

سال 2001 میں نیویارک کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملے کے بعد افغانستان میں شروع ہونے والی جنگ کے خاتمے کے لیے 2 متحارب فریقین امریکا اور طالبان کے درمیان تاریخی معاہدے پر آج دستخط ہونے جارہے ہیں۔

قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے اس امن معاہدے میں طالبان کی جانب سے افغانستان کی سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے کی ضمانت دی جائے گی جبکہ امریکی افواج کے بتدریج افغانستان سے انخلا کا عمل شروع ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا، افغان طالبان کا 29 فروری کو امن معاہدے پر دستخط کرنے کا اعلان

معاہدے پر دستخط کی تقریب میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی پاکستان کی نمائندگی کریں گے، اس کے علاوہ 50 ممالک کے نمائندوں کی شرکت بھی متوقع ہے جبکہ معاہدے پر دستخط کے پیشِ نظر طالبان کا 31 رکنی وفد بھی قطر کے دارالحکومت میں موجود ہے۔

دلچسپ بات یہ کہ طالبان کی قید میں 3 سال رہنے والے آسٹریلین یونیورسٹی کے پروفیسر ٹموتھی ویکس بھی معاہدے کی تقریب میں شرکت کے لیے دوحہ میں موجود ہیں۔

افغان حکومت کے ذرائع نے بتایا کہ دوحہ میں طالبان سے معاہدہ ہوجانے کے بعد امریکا کابل میں افغان حکومت کے ساتھ ایک علیحدہ تقریب منعقد کرے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں