یونان میں داخل ہونے کے خواہش مند ہزاروں تارکین وطن ترک سرحد پر موجود ہیں جس کو یونان کے شہری ایک نیا بحران قرار دے رہے ہیں۔

خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق مقامی آبادی نے ہزاروں تارکین وطن کی متوقع آمد پر تشویش کا اظہار کیا۔

مزیدپڑھیں: ترک ساحل کے قریب 11 تارکین وطن ڈوب کر ہلاک

یونان کی سرحد کے قریب واقع مراسیا گاؤں کے میئر جیورگوس کرامپاتازاکس نے اسے 'حملہ' قرار دیا ہے۔

واضح رہے کہ تارکین وطن کے لیے یہ سرحد دریائے ایوروس کے قریب سے یونان میں داخل ہونے کی ایک عام گزر گاہ سمجھی جاتی ہے۔

رپورٹس کے مطابق مذکورہ دریا کے ترک کنارے پر 13 ہزار سے زائد تارکین وطن جمع ہیں۔

واضح رہے کہ ترکی اور یونان کے درمیان سرحد میں یہ دریا تقریباً 200 کلومیٹر (125 میل) پر مشتمل ہے جو یونان اور پھر یورپی یونین سے ترکی کو الگ کرتا ہے۔

ترکی سے بڑی تعداد میں نقل مکانی کرنے والوں تارکین وطن سے یورپی یونین میں بھی تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: یونان کے قریب 44 تارکین وطن ڈوب گئے

یاد ہے کہ 2015 میں یونان کے راستے یورپی یونین میں 10 لاکھ تارکین وطن داخل ہوئے تھے، زیادہ ترتارکین وطن شام کی خانہ جنگی سے دمشق سے ہجرت کرکے یہاں پہنچے تھے۔

واضح رہے کہ ترکی کے صدر طیب اردوان نے یورپی یونین کو دھمکی دی تھی کہ اگر انہوں نے شام میں اپنا مثبت کردار ادا نہیں کیا تو وہ تارکین وطن کے لیے سرحدی راستہ کھول دیں گے اور تارکیں وطن یونان کے راستے یورپی یونین میں داخل ہوجائیں گے۔

یونان کے ایک شہری نے کہا کہ 'ہماری سرحدوں پر موجود ہزاروں افراد موجود ہیں اور یہ ایسا ہی ہے جو 2015 میں ہوا تھا، خدا ہماری مدد کرے'۔

تبصرے (0) بند ہیں