نیب سیاسی انتقام کا کام کر رہا ہے، اسے بند کردینا چاہیے، بلاول بھٹو

اپ ڈیٹ 02 مارچ 2020
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ  ورکنگ جرنلسٹ آج بھی جمہوریت کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں—تصویر: ڈان نیوز
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ورکنگ جرنلسٹ آج بھی جمہوریت کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں—تصویر: ڈان نیوز

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیب کا قانون کالا قانون ہے اور یہ سیاسی انتقام کا کام کر رہا ہے لہٰذا نیب کو بند کردینا چاہیے۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ ملک عوام کی مرضی سے چلتے ہیں کسی امپائر کی انگلی کی مرضی سے نہیں، ہمیں ملک کی معیشت کو عوام کی مرضی سے چلانا پڑے گا، پیپلزپارٹی نے پہلے روز سے معاشی قتل کی نشاندہی کی ہے، میں نے قومی اسمبلی میں پہلی تقریر سے اس کی نشاندہی کی اور بتایا کہ پی ٹی آئی اور آئی ایم ایف بجٹ میرے ملک کا معاشی قتل ہوگا۔

دوران گفتگو ذرائع ابلاغ سے متعلق بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میڈیا مالکان شاید ساتھ نہ بھی دیں لیکن ورکنگ جرنلسٹ آج بھی جمہوریت کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں وہ آخری دم تک لڑیں گے، پاکستان میں اگر آج جمہوریت موجود ہے تو اس میں صحافیوں کا خون پسینہ شامل ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ آج آزادی صحافت اور جمہوریت پر ہر طرف سے حملے ہورہے ہیں، مالکان شاید ساتھ نہ بھی دیں لیکن ورکنگ جرنلسٹ آج بھی جمہوریت کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں وہ آخری دم تک لڑیں گے لیکن اس نئے پاکستان کو نہیں تسلیم کریں گے جہاں قلم کی آزادی نہ ہو‘۔

یہ بھی پڑھیں: گرفتار ہوا تو میری آواز آصفہ بھٹو زرداری ہوگی، بلاول بھٹو

انہوں نے کہا کہ جب جنرل ضیاالحق نے ملک پر بدترین آمریت مسلط کی تھی تو بیگم نصرت بھٹو اور شہید بینظیر بھٹو کے ساتھ شانہ بشانہ قلم کے مزدور، صحافی اور پریس کلب کے اراکین کھڑے تھے اس لیے آج پیپلز پارٹی کی تیسری نسل آپ کے درمیان موجود ہے‘۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ نئی حکومت کے آنے کے بعد جب معاشی بحران اور دیگر مسائل اتنے زیادہ نہیں تھے، اس وقت پہلا حملہ پریس پر ہوا اور اخبارات اور الیکٹرونک میڈیا کے واجبات نہیں دیے گئے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ میڈیا کے واجبات کی ادائیگی نہ ہونے کو عذر کے طور پر استعمال کرتے ہوئے ہر ادارے سے صحافیوں کو نکالا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اس کے بعد جس تیزی کے ساتھ ملک میں سیسنر شپ میں اضافہ ہوا اس کے تحت ہونے والی گھٹن صرف سیاسی کارکنان اور اپوزیشن کے لیے نہیں بلکہ صحافیوں، کیمرہ مین، پروڈیوسرز، میڈیا مالکان کے لیے بھی ہے بلکہ بلاگرز اور ٹوئٹر، فیس بک پر پوسٹ کرنے والے بچوں پر بھی ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ اگر ایسا پاکستان تشکیل دینا ہے جہاں ہر ایک کی اپنی مرضی ہو کہ وہ کیا لکھنا چاہتا ہے اور کیا پوسٹ کرنا چاہتا ہے جہاں تعمیری تنقید برداشت ہو اس کے لیے ہمیں صحافی برادری کے تعاون کی ضرورت ہے یہ جدوجہد ہم سب کےمفاد میں ہے۔

مزید پڑھیں: 2020 صاف و شفاف عوامی الیکشن کا سال ہوگا، بلاول بھٹو

ان کا کہنا تھا کہ جو غیر جمہموری لوگ ہیں اور ہمارے حقوق چھیننا چاہتے ہیں ان کا آپس میں تعاون 100 فیصد ہے، وہ ہر مسئلے پر ایک ساتھ کھڑے ہیں لیکن ہم شاید کسی وجہ سے وہ اتحاد قائم نہیں کرسکے۔

انہوں نے کہا کہ اس لیے ہم پریس کلب کے اراکین، سول سوسائٹی کے نمائندوں کے ساتھ مل کر ایک پلیٹ فارم سے جمہوریت اور جمہوری آزادی کے ایک آواز بلند کرنا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاسی انتقام عروج پر ہے کوئی پاکستان میں یہ ماننے کو تیار نہیں کہ نواز شریف جیل یا لندن میں کرپشن کی وجہ سے ہے بلکہ وہ عمران خان کے سیاسی انتقام کی وجہ سے ہیں۔

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ کیسز اس لیے بن رہے ہیں کہ سیاسی انتقام چل رہا ہے اور جو گھٹن آپ اپنے اداروں میں محسوس کرتے ہیں وہی گھٹن وہ قومی اسمبلی میں چاہتے ہیں کیوں کہ وہ ادارہ ملک کے عوام کی نمائندگی کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پورا اعتماد ہے اگلے سال تک نیا وزیر اعظم ہوگا، بلاول بھٹو زرداری

بلاول بھٹو نے کہا کہ سید خورشید شاہ کے مرحوم بھائی کو نیب کا نوٹس بھیجا گیا یہ ان کے سیاسی انتقام کا لیول ہے۔

چیئرمین بی بی کا کہنا تھا کہ ہم نے پارلیمان کے پہلے ہی سیشن میں کہہ دیا تھا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) اور قوم ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے، پھر بزنس مینز نے آرمی چیف سے کہا کہ نیب اور قوم ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے اور بعد میں یہی بات عمران خان نے بھی تسلیم کی اور آرڈیننس جاری کیا۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ یہ تسلیم کرنے کے بعد یہ نیب اور قوم ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے اس کے اختیارات لے کر صرف سیاسی انتقام تک محدود کردیا ہے جو آج بھی سیاسی لوگوں کو گرفتار کرسکتا ہے اور بزنس مینز اور بیوروکریٹ کے خلاف وہ کائی کارروائی ہی نہیں کرسکتے۔

انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں نیب کا قانون کالا قانون ہے اور نیب کو بند کرنا چاہیے اس کے بجائے انصاف کا ایسا نظام ہو جہاں عام آدمی سے لے کر جج بھی ایک ادارے کے سامنے پیش ہو کر انصاف حاصل کرسکے۔

انہوں نے کہا بینظیر بھٹو اور آصف زرداری کے خلاف جو کیسز تھے وہ 100 فیصد کیسز ہم نے عدالتوں میں جیتے ہیں لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ عدالتی فیصلے سننے کے لیے آج وہ خود موجود نہیں ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ 'پاکستان کی تاریخ میں اتنے ریل حادثے کسی نے نہیں کیے جتنے شیخ رشید نے کیے ہیں، یہ وہ ریلوے منسٹر ہیں جو ہر سلیکٹڈ حکومت میں آتے ہیں اور وہ ہمیشہ سلیکٹڈ وزیر ہی رہے گا چاہے اس کی کیسی بھی کارکردگی ہو'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'دوسرے وزیر ہیں پورٹ اینڈ شپنگ کے ہیں جو ماننے ہی کو تیار نہیں کہ پورٹ پر کوئی ایسا جہاز آیا جس سے لوگوں کا جانی نقصان ہوا'۔

انہوں نے کہا کہ 'یہ آخری بار ہے کہ اس ملک کے عوام کسی سلیکٹڈ حکومت کو دیکھ رہے ہیں۔'

چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ 'ہمارے دور میں اور نواز شریف کے دور میں جو ڈو مور کی باتیں کی گئیں تو اس کا مقصد تھا کہ حقانی نیٹ ورک کو زیادہ پکڑنا ہے مگر اب گول پوسٹ تبدیل ہوگئے ہیں اور سراج حقانی نیو یارک ٹائمز میں اداریے بھی لکھ رہے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'دعا گو ہیں کہ افغانوں میں آپس میں مذاکرات امن کے لیے ہوں ٹرمپ کے الیکشن کے لیے نہیں'۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ 'پنجاب کے دورے بہت قیمتی پڑ رہے ہیں جب میں پنجاب کا کوئی دورہ کرتا ہوں تو میرے وکیلوں کی ٹیم میں کوئی نہ کوئی اضافہ کرنا پڑتا ہے تاہم ہم قانون کے مطابق نیب کا مقابلہ کریں گے'۔

انہوں نے کہا کہ 'یورپی یونین کا ادارہ کہہ رہا ہے نیب سیاسی انتقام کا کام کر رہا ہے، چیئرمین نیب کو شرم ہوتی تو یورپی یونین کی رپورٹ پر استعفیٰ دے دیتے'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں