دبئی کے شیف کی مسلمانوں کی حمایتی ہندو خاتون کو ’ریپ‘ کی دھمکی

اپ ڈیٹ 02 مارچ 2020
دھمکی کے بعد خاتون نے ملزم کے خلاف ٹوئٹ کی تھی —فوٹو: انڈیا ٹائمز
دھمکی کے بعد خاتون نے ملزم کے خلاف ٹوئٹ کی تھی —فوٹو: انڈیا ٹائمز

متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی ریاست دبئی میں درجنوں ہندو اور مسلمان بھارتی افراد نے فیس بک پر خاتون کو ’ریپ‘ کی دھمکی دینے والے ایک بھارتی شیف کے خلاف شکایتوں کے انبار لگا دیے۔

بھارتی شیف ترلوک سنگھ نے کچھ دن قبل فیس بک پر ایک ہندو سماجی رہنما خاتون کو دہلی میں آکر ’ریپ‘ کرنے کی دھمکی دی تھی۔

ہندو خاتون کو دھمکی دینے والے شیف کے خلاف متاثرہ خاتون نے ایک ٹوئٹ کرتے ہوئے لوگوں سے اپیل کی تھی کہ اگر وہ انتہاپسند نہیں ہیں تو وہ مذکورہ شخص کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم چلانے سمیت دبئی کے حکام کو شکایت کریں۔

گلف نیوز کے مطابق ترلوک سنگھ نے فیس بک پر کچھ دن قبل ہندی زبان میں انتہائی فحش، دھمکی آمیز اور گالیوں پر مبنی ایک پوسٹ کی تھی جس میں انہوں نے ہندو سماجی رہنما خاتون سواتی کھنہ کو دھمکیاں دیں تھیں۔

اخبار کے مطابق بھارتی شیف نے خاتون کو ’ریپ‘ کی دھمکی دیتے ہوئے انہیں جسم فروش بھی لکھا تھا۔

بھارتی شیف نے ہندو خاتون کو ’تیزاب‘ کے حملے ’لاٹھیوں‘ سے تشدد کا نشانہ بنانے کی دھمکیاں دیتے ہوئے ان کے خلاف لکھا تھا کہ وہ رہتی بھارت میں ہیں مگر گیت پاکستان کے گاتی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ہندو شیف نے اپنی ہم مذہب خاتون کو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو متنازع شہریت پر تنقید کا نشانہ بنانے کی وجہ سے بھی دھمکیاں دیں۔

ہندو شیف نے بھارتی خاتون کو جسم فروش قرار دیتے ہوئے انہیں دہلی آکر ریپ کا نشانہ بنانے کی دھمکی دی—فوٹو: گلف نیوز
ہندو شیف نے بھارتی خاتون کو جسم فروش قرار دیتے ہوئے انہیں دہلی آکر ریپ کا نشانہ بنانے کی دھمکی دی—فوٹو: گلف نیوز

بھارتی شیف کی جانب سے ’ریپ‘ اور تیزاب حملے کی دھمکی دیے جانے کے بعد خاتون سواتی کھنہ نے مذکورہ شیف کے خلاف ٹوئٹ کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ وہ بھارت نہیں بلکہ مسلمانوں کے ملک دبئی میں رہتی ہیں۔

ساتھ ہی خاتون نے دبئی میں رہنے والے بھارتی افراد سے درخواست کی تھی کہ وہ مذکورہ شیف کے خلاف حکام کو شکایات کریں، جس کے بعد درجنوں افراد نے شیف کے خلاف ٹوئٹس کیں۔

درجنوں لوگوں کی جانب سے شکایتی ٹوئٹس کیے جانے کے بعد دہلی کے معروف ’دی للت ہوٹل‘ نے ایک وضاحتی ٹوئٹ کی جس میں ہوٹل انتظامیہ نے واضح کیا کہ مذکورہ شیف اب ان کے ہاں ملازمت نہیں کرتا۔

ہوٹل انتظامیہ کی جانب سے شیف کی دھمکیوں کی مذمت کی گئی اور ساتھ ہی کہا گیا کہ وہ شیف کے خلاف اب تک ’دی للت ہوٹل‘ میں ملازمت کرنے کا اسٹیٹس لگائے جانے کے خلاف قانونی کارروائی بھی کی جائے گی۔

ادھر درجنوں افراد کی جانب سے ٹوئٹ کیے جانے کے بعد دبئی پولیس نے لوگوں کو تجویز دی کہ وہ سب لوگ مذکورہ شیف کے خلاف آن لائن کرائم ایکٹ کے تحت شکایات درج کروائیں۔

گلف نیوز کے مطابق متحدہ عرب امارات میں سائبر کرائم ایکٹ کے تحت سخت سزائیں دی جاتی ہیں اور کسی پر جرم ثابت ہونے کی صورت میں انہیں جیل سمیت جرمانے کی سزا سنائی جاتی ہے۔

یو اے ای سائبر قوانین کے تحت ملزم پر جرم ثابت ہونے کی صورت میں ان پر 50 ہزار سے 30 لاکھ درہم تک جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں