امریکا میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 6 ہوگئی

اپ ڈیٹ 03 مارچ 2020
عالمی ادارہ صحت کے مطابق وائرس چین سے زیادہ تیزی سے دیگر ممالک میں پھیل رہا ہے — فوٹو: اے ایف پی
عالمی ادارہ صحت کے مطابق وائرس چین سے زیادہ تیزی سے دیگر ممالک میں پھیل رہا ہے — فوٹو: اے ایف پی

امریکی ریاست واشنگٹن کے شہر سیئٹل میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 6 ہوگئی جبکہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق وائرس چین سے زیادہ دیگر ممالک میں تیزی سے پھیل رہا ہے اور جنوبی کوریا میں متاثرین کی تعداد 5 ہزار تجاوز کرگئی ہے۔

سیئٹل اینڈ کنگ کاؤنٹی پبلک ہیلتھ ایجنسی کے صحت کے حکام ڈاکٹر جیف ڈیوخن نے اعلان کیا کہ واشنگٹن میں ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا اعلان کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہلاک افراد میں سے 4 ضعیف تھے یا کسی دیگر صحت کے مسائل میں مبتلا تھے۔

وائرس چین سے باہر تیزی سے پھیل رہا ہے، عالمی ادارہ صحت

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس چین سے زیادہ اس کے باہر تیزی سے پھیل رہا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں کورونا وائرس کے پانچویں کیس کی تصدیق

جنیوا میں بریفنگ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا وبا کے پھیلاؤ کے حوالے سے جنوبی کوریا، اٹلی، ایران اور جاپان سب سے تشویش ناک ہیں۔

امریکا میں کورونا وائرس کئی ہفتوں سے پھیل رہا تھا، محقق

نئی تحقیق کے مطابق امریکی ریاست واشنگٹن میں کورونا وائرس کئی ہفتوں سے پھیل رہا تھا۔

صحت کے حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس وائرس سے مزید متاثرین بھی ہوئے ہیں جن کی تصدیق نہیں کی گئی۔

سیئٹل میں کینسر ریسرچ سینٹر کے بائیولوجسٹ ٹریوور بریڈفورڈ نے متعدد پراسرار کیسز کے سامنے آنے کے بعد دو وائرس نمونوں کا جینیاتی جائزہ لیا۔

انہوں نے بتایا کہ ریاست میں پہلے ہی سے وبا پھیل رہی تھی جس کی تشخیص نہیں کی گئی تھی کیونکہ ابتدائی طور پر کورونا وائرس کے ٹیسٹ صرف چین کا دورہ کرنے والے افراد پر کیا جارہا تھا۔

جنوبی کوریا میں 600 نئے کورونا وائرس کے کیسز

جنوبی کوریا کے صدر مون جے ان نے کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں مسلسل اضافے کے پیش نظر ملک میں وائرس کے خلاف ‘جنگ’ ڈیکلیئر کردی۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق جنوبی کوریا میں کورنا وائرس کے کیسز کی تعداد 5 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے جو چین سے باہر کسی بھی ملک میں سب سے زیادہ ہیں۔

جنوبی کوریا کے صدر کا کہنا تھا کہ کوروناوائر سے پیدا ہونے والے حالات پر قابو پانے کے لیے حکومت ملکی معیشت میں مزید 25 ارب ڈالر خرچ کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘پورا ملک وائرس سے متاثر ہو کر جنگی صورت حال میں داخل ہوچکا ہے’ اور تمام حکومتی مشینری کو دن رات کام کرنے کی ضرورت ہے۔

جنوبی کوریا نے مزید 851 کیسز کی تصدیق کی جس کے بعد مجموعی تعداد 5 ہزار 186 تک پہنچ گئی ہے۔

کوریا سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن کا کنہا تھا کہ متاثرین میں سے مزید 2افرد ہلاک ہوئے اور ہلاکتوں کی تعداد 28 ہوگئی ہے۔

اس سے قبل کوریا سینٹرز فور ڈیزیز کنٹرول اینڈ پری وینشن (کے سی ڈی سی) نے کہا تھا کہ جنوبی کوریا میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 600 کورونا وائرس کے نئے کیسز سامنے آگئے جبکہ 3 افراد وائرس سے ہلاک ہوئے۔

دریں اثنا جنوبی کوریا کے صحت حکام کا کہنا تھا کہ مذہبی رہنما میں کورونا وائرس کی تشخیص نہیں ہوئی۔

چرچ کے بانی لی مین ہی کو ان کے چرچ کے وبا کے پھیلنے کا مرکز بننے کے بعد ٹیسٹ کرنے کی جگہ لے کر جایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کے پیشِ نظر چمن پر پاک-افغان سرحد 7 روز کیلئے بند

انہوں نے اس سے قبل اس وبا کے پھیلنے پر معافی مانگی تھی مگر حکام کی جانب سے ٹیسٹ کرانے کی تجویز کو مسترد کردیا تھا تاہم مقامی گورنر کی جانب سے انہیں جبری طور پر ٹیسٹ کے لیے لے جانے کی دھمکی کے بعد وہ اس کے لیے راضی ہوئے تھے۔

متاثرہ ممالک سے آنے والوں کو قرنطینہ میں رکھیں گے، شنگھائی

چین کے شہر شنگھائی میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد سے آنے والے افراد کو 14 روز کے لیے قرنطینہ میں رکھنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔

بریفنگ کے دوران صحافیوں سے شہری حکومت کے حکام ژو وی کا کہنا تھا کہ 'یہ قانون تمام افراد پر بلا کسی قومی تفریق کے لازم ہوگا'۔

کورونا وائرس ہے کیا؟

کورونا وائرس کو جراثیموں کی ایک نسل Coronaviridae کا حصہ قرار دیا جاتا ہے جو مائیکرو اسکوپ میں یہ نوکدار رنگز جیسا نظر آتا ہے اور نوکدار ہونے کی وجہ سے ہی اسے کورونا کا نام دیا گیا ہے جو اس کے وائرل انویلپ کے ارگرد ایک ہالہ سے بنادیتے ہیں۔

کورونا وائرسز میں آر این اے کی ایک لڑی ہوتی ہے اور وہ اس وقت تک اپنی تعداد نہیں بڑھاسکتے جب تک زندہ خلیات میں داخل ہوکر اس کے افعال پر کنٹرول حاصل نہیں کرلیتے، اس کے نوکدار حصے ہی خلیات میں داخل ہونے میں مدد فرہم کرتے ہیں بالکل ایسے جیسے کسی دھماکا خیز مواد سے دروازے کو اڑا کر اندر جانے کا راستہ بنایا جائے۔

ایک بار داخل ہونے کے بعد یہ خلیے کو ایک وائرس فیکٹری میں تبدیل کردیتے ہیں اور مالیکیولر زنجیر کو مزید وائرسز بنانے کے لیے استعمال کرنے لگتے ہیں اور پھر انہیں دیگر مقامات پر منتقل کرنے لگتے ہیں، یعنی یہ وائرس دیگر خلیات کو متاثر کرتا ہے اور یہی سلسلہ آگے بڑھتا رہتا ہے۔

عموماً اس طرح کے وائرسز جانوروں میں پائے جاتے ہیں، جن میں مویشی، پالتو جانور، جنگلی حیات جیسے چمگادڑ میں دریافت ہوا ہے اور جب یہ انسانوں میں منتقل ہوتا ہے تو بخار، سانس کے نظام کے امراض اور پھیپھڑوں میں ورم کا باعث بنتا ہے۔

ایسے افراد جن کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے یعنی بزرگ یا ایچ آئی وی/ایڈز کے مریض وغیرہ، ان میں یہ وائرسز نظام تنفس کے سنگین امراض کا باعث بنتے ہیں۔

کورونا وائرس سے متعلق مزید اہم خبروں کے لیے یہاں کلک کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں