کورونا وائرس: متاثرہ ممالک کیلئے ورلڈ بینک کا 12ارب ڈالر کا امدادی پیکج

اپ ڈیٹ 04 مارچ 2020
ورلڈ بینک نے کہا کہ کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے موثر حکمت عملی مرتب کرتے ہوئے عملی اقدامات کر رہے ہیں— فائل فوٹو: اے ایف پی
ورلڈ بینک نے کہا کہ کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے موثر حکمت عملی مرتب کرتے ہوئے عملی اقدامات کر رہے ہیں— فائل فوٹو: اے ایف پی

کورونا وائرس دنیا کے 60 سے زائد ممالک میں پہنچنے کے بعد ورلڈ بینک نے متاثرہ ممالک میں صحت اور معیشت پر مرتب ہونے والے اثرات سے نمٹنے کے لیے 12ارب ڈالر کے امدادی پیکج کا اعلان کردیا۔

عالمی بینک کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ اس فنڈ کے اجرا کا مطلب ان ممالک کی مدد کرنا ہے جو کووڈ-19(کورونا وائرس) سے نمٹنے کے لیے موثر حکمت عملی مرتب کرتے ہوئے عملی اقدامات کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس: سعودی عرب میں خلیجی ریاستوں کے باشندوں کے داخلے پر پابندی

اس پیکج کے ذریعے ورلڈ بینک ترقیاتی ممالک میں صحت کے نظام کو بہتر بنانے میں مدد فراہم کرے گا تاکہ صحت کی سروسز تک لوگوں کی رسائی یقینی بنا کر انہیں وائرس سے محفوظ رکھا جاسکے اور بیماری کی نگرانی کے ساتھ ساتھ نجی شعبے کے ساتھ مل کر وائرس سے معیشت پر مرتب ہونے والے اثرات کو کم کیا جا سکے۔

یہ فنڈز انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ ایسوسی ایشن، انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن اور انٹرنیشنل بینک آف ری کنسٹرکشن اینڈ ڈیولپمنٹ سے لیے جائیں گے اور اس سلسلے میں باہمی رابطوں کے ذریعے ہر ملک کی مدد کی جائے گی۔

وائرس سے بچاؤ میں متاثرہ ممالک کی مدد کے لیے جاری کیا جانے والا 12 ارب ڈالر کا فنڈ ہنگامی بنیادوں پر فوری طور پر جاری کیا گیا ہے۔

اس میں سے 2ارب 70 کروڑ ڈالر انٹرنیشنل بینک آف ری کنسٹرکشن اینڈ ڈیولپمنٹ سے لی گئی ہے جبکہ انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ ایسوسی ایشن نے ایک ارب 30 کروڑ ڈالر جاری کیے ہیں جبکہ 6ارب ڈالر انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن نے دیے ہیں۔

اس سلسلے میں ہر ملک کے حوالے سے خصوصی ماہرانہ رائے کے ساتھ تکنیکی معاونت بھی طلب کی جائے گی۔

ورلڈ بینک گروپ کے صدر ڈیوڈ مال پاس نے کہا کہ ہم اس وائرس سے بچاؤ اور اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ترقیاتی ممالک کی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے تیز اور لچکدار نظام بنانے پر کام کر رہے ہیں، اس میں ہنگامی بنیادوں پر فنڈ کی فراہمی، پالیسی میں مشاورت اور تکنیکی مہارت شامل ہے تاکہ ممالک کو اس بحران سے نکالا جا سکے۔

عالمی بینک کا کہنا تھا کہ اس مالیاتی پیکج کے ذریعے کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک کو قرضے فراہم کیے جائیں گے اور بینک اپنی آپریشنل استعداد کو استعمال کرتے ہوئے ہنگامی بنیادوں پر فنڈز کا اجرا کرے گا۔

ساتھ ہی یہ بھی بتایا گیا کہ نجی شعبے میں اسٹیٹ بینک کا دائیں بازو تصور کیا جانے والا ادارہ انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن مشکل وقت میں اپنے کلائنٹس کی مدد کرے گا تاکہ وہ لوگوں کو ملازمتوں سے فارغ کیے بغیر بھی کام سر انجام دے سکیں۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ ورلڈ بینک صحت کی بنیادی سہولیات اور سروسز کو بہتر بنانے، بیماری کی نگرانی اور آگاہی، محکمہ صحت کے رضاکاروں کی تربیت، عوام کا بھروسہ برقرار رکھنے اور غریب مریضوں کی علاج تک رسائی بہتر بنانے سمیت متعدد اقدامات کرے گا جبکہ اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے گا کہ تمام ممالک کو اس سلسلے میں عالمی ماہرانہ رائے ہروقت میسر ہو۔

یاد رہے کہ اب تک دنیا کے 60 سے زائد ممالک کورونا وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں اور دنیا بھر میں ہلاکتیں 3ہزار سے تجاوز کر چکی ہیں۔

صرف چین میں 2900 سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جبکہ اٹلی، ایران اور جنوبی کوریا میں بھی وائرس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں ہلاکتیں ہوئی ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر وائرس کا شکار افراد کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔

کورونا وائرس ہے کیا؟

کورونا وائرس کو جراثیموں کی ایک نسل Coronaviridae کا حصہ قرار دیا جاتا ہے جو مائیکرو اسکوپ میں یہ نوکدار رنگز جیسا نظر آتا ہے اور نوکدار ہونے کی وجہ سے ہی اسے کورونا کا نام دیا گیا ہے جو اس کے وائرل انویلپ کے ارگرد ایک ہالہ سے بنادیتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’پی ایس ایل کی وجہ سے کورونا کیسز چھپانے کی بات بالکل غلط ہے‘

کورونا وائرسز میں آر این اے کی ایک لڑی ہوتی ہے اور وہ اس وقت تک اپنی تعداد نہیں بڑھاسکتے جب تک زندہ خلیات میں داخل ہوکر اس کے افعال پر کنٹرول حاصل نہیں کرلیتے، اس کے نوکدار حصے ہی خلیات میں داخل ہونے میں مدد فرہم کرتے ہیں بالکل ایسے جیسے کسی دھماکا خیز مواد سے دروازے کو اڑا کر اندر جانے کا راستہ بنایا جائے۔

ایک بار داخل ہونے کے بعد یہ خلیے کو ایک وائرس فیکٹری میں تبدیل کردیتے ہیں اور مالیکیولر زنجیر کو مزید وائرسز بنانے کے لیے استعمال کرنے لگتے ہیں اور پھر انہیں دیگر مقامات پر منتقل کرنے لگتے ہیں، یعنی یہ وائرس دیگر خلیات کو متاثر کرتا ہے اور یہی سلسلہ آگے بڑھتا رہتا ہے۔

عموماً اس طرح کے وائرسز جانوروں میں پائے جاتے ہیں، جن میں مویشی، پالتو جانور، جنگلی حیات جیسے چمگادڑ میں دریافت ہوا ہے اور جب یہ انسانوں میں منتقل ہوتا ہے تو بخار، سانس کے نظام کے امراض اور پھیپھڑوں میں ورم کا باعث بنتا ہے۔

ایسے افراد جن کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے یعنی بزرگ یا ایچ آئی وی/ایڈز کے مریض وغیرہ، ان میں یہ وائرسز نظام تنفس کے سنگین امراض کا باعث بنتے ہیں۔


کورونا وائرس سے متعلق مزید اہم خبروں کے لیے یہاں کلک کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں