’یہ جنگی مشق نہیں ہے‘، ڈبلیو ایچ او کا کورونا کے خلاف مزید سخت اقدامات کرنے پر زور

اپ ڈیٹ 06 مارچ 2020
کورونا وائرس سے دنیا بھر میں 98 ہزار افراد متاثر ہوچکے ہیں — فائل فوٹو: رائٹرز
کورونا وائرس سے دنیا بھر میں 98 ہزار افراد متاثر ہوچکے ہیں — فائل فوٹو: رائٹرز

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کورونا وائرس کے کیسز میں تیزی سے اضافے کے بعد دنیا بھر کے ممالک کی حکومتوں سے اس کے مزید پھیلاؤ کو روکنے کی اپیل کردی۔

امریکی خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے کورونا وائرس کے کیسز میں ڈرامائی اضافے کے بعد تمام ممالک سے اس وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے پر زور دیا ہے۔

خیال رہے کہ اب تک کورونا وائرس سے دنیا بھر میں 98 ہزار افراد متاثر جبکہ 3 ہزار 3 سو سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

مزید پڑھیں: امریکا: کورونا وائرس سے ہلاکتیں 11 تک پہنچ گئیں، کیلیفورنیا میں ایمرجنسی نافذ

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہانوم گھیبریستس نے جینیوا میں کہا کہ ہمیں تشویش ہے کہ کچھ ممالک میں سیاسی عزم اور اس حوالے سے کیے جانے والے اقدامات کی سطح ہمیں درپیش خطرے سے مطابقت نہیں رکھتی۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ جنگی مشق نہیں، یہ ہار ماننے کا وقت نہیں، یہ بہانوں کا وقت نہیں، یہ اسے روکنے کے لیے سب کچھ کر گزرنے کا وقت ہے‘۔

ٹیڈروس ایڈہانوم گھیبریستس نے کہا کہ ممالک، دہائیوں سے ایسے منظرناموں کی منصوبہ بندی کررہے ہیں اب ان منصوبوں پر عمل کرنے کا وقت ہے‘۔

جہاں آہستہ آہستہ چینی مینوفیکچررز نے فیکٹریاں کھولیں وہیں دنیا کے دیگر ممالک میں وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کی رکاوٹوں میں اضافہ سامنے آیا۔

یورپ میں وبا کے مرکز اٹلی میں دستانے پہنے ہوئے ورکرز نے اسکولوں کے دروازوں پر تعلیمی نظام 10 روز تک بند کرنے کے نوٹسز لگائے۔

اٹلی میں کھیلوں کے شوقین افراد کو 3 اپریل تک اسٹیڈیمز میں جانے سے بھی روک دیا گیا ہے۔

علاوہ ازیں حکومت نے ملک کے شہریوں کو ایک دوسرے سے کم از کم ایک میٹر دور رہنے پر زور دیا اور بزرگ افراد کو انتہائی ضرورت کے علاوہ باہر نہ نکلنے کی ہدایت کی۔

چین اور جنوبی کوریا کے بعد اٹلی کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے جہاں ہلاکتوں کی تعداد ایک سو 48 اور تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 3 ہزار 5 سو 58 تک پہنچ گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کے خلاف ویکسین کی انسانی آزمائش اگلے ماہ شروع ہوگی

ایران میں جہاں ہلاکتوں کی تعداد 107 تک پہنچ چکی ہے وہاں بھی اسکولز اور یونیورسٹیاں بند جبکہ بڑے شہروں میں سفر محدود کرنے کے لیے چیک پوائنٹس متعارف کروائے گئے ہیں۔

ایران کے صدر حسن روحانی نے سرکاری نشریاتی ادارے کو کورونا وائرس کی وجہ سے گھروں تک محدود افراد کی انٹرٹینمنٹ کے لیے پروگرامز پیش کرنے پر زور دیا۔

کورونا وائرس ہے کیا؟

کورونا وائرس کو جراثیموں کی ایک نسل Coronaviridae کا حصہ قرار دیا جاتا ہے جو مائیکرو اسکوپ میں یہ نوکدار رنگز جیسا نظر آتا ہے اور نوکدار ہونے کی وجہ سے ہی اسے کورونا کا نام دیا گیا ہے جو اس کے وائرل انویلپ کے ارگرد ایک ہالہ سے بنادیتے ہیں۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس سے متعلق پاکستان میں پھیلنے والی افواہیں

کورونا وائرسز میں آر این اے کی ایک لڑی ہوتی ہے اور وہ اس وقت تک اپنی تعداد نہیں بڑھاسکتے جب تک زندہ خلیات میں داخل ہوکر اس کے افعال پر کنٹرول حاصل نہیں کرلیتے، اس کے نوکدار حصے ہی خلیات میں داخل ہونے میں مدد فرہم کرتے ہیں بالکل ایسے جیسے کسی دھماکا خیز مواد سے دروازے کو اڑا کر اندر جانے کا راستہ بنایا جائے۔

ایک بار داخل ہونے کے بعد یہ خلیے کو ایک وائرس فیکٹری میں تبدیل کردیتے ہیں اور مالیکیولر زنجیر کو مزید وائرسز بنانے کے لیے استعمال کرنے لگتے ہیں اور پھر انہیں دیگر مقامات پر منتقل کرنے لگتے ہیں، یعنی یہ وائرس دیگر خلیات کو متاثر کرتا ہے اور یہی سلسلہ آگے بڑھتا رہتا ہے۔

عموماً اس طرح کے وائرسز جانوروں میں پائے جاتے ہیں، جن میں مویشی، پالتو جانور، جنگلی حیات جیسے چمگادڑ میں دریافت ہوا ہے اور جب یہ انسانوں میں منتقل ہوتا ہے تو بخار، سانس کے نظام کے امراض اور پھیپھڑوں میں ورم کا باعث بنتا ہے۔

ایسے افراد جن کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے یعنی بزرگ یا ایچ آئی وی/ایڈز کے مریض وغیرہ، ان میں یہ وائرسز نظام تنفس کے سنگین امراض کا باعث بنتے ہیں۔


کورونا وائرس سے متعلق مزید خبریں پڑھنے اور معلومات جانے کے لیے یہاں کلک کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں