امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان سے امریکی فوجیوں کی بے دخلی کے بعد افغان حکومت پر طالبان کے کنٹرول کے خدشے کا اظہار کردیا۔

خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ افغانستان سے امریکیوں کی واپسی کے بعد طالبان ممکنہ طور پر افغان حکومت کا کنٹرول حاصل کرلیں گے۔

مزیدپڑھیں: امریکا-طالبان معاہدہ: افغان صدر نے طالبان قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ مسترد کردیا

وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے افغانستان کے تناظر میں کہا کہ 'ممالک کو خود اپنا خیال رکھنا چاہیے، آپ صرف کسی شخص کا ہاتھ ہی تھام سکتے ہیں'۔

کیا طالبان اقتدار میں آجائیں گے؟ سے متعلق سوال کے جواب میں امریکی صدر نے کہا کہ 'اس میں ممکنات کا دخل نہیں بلکہ ایسا ہوگا'۔

انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ 'ہم افغانستان میں اگلے 20 برس تک نہیں رہ سکتے، ہم پہلے ہی گزشتہ 20 برس سے افغانستان کو تحفظ فراہم کررہے ہیں لیکن اگلے 20 برس نہیں'۔

امریکی صدر نے کہا کہ 'آخر کار انہیں اپنی حفاظت خود کرنی ہے'۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکی فوجیوں کی واپسی کے بعد افغان حکومت خود کو گوریلا سے بچا سکتی ہے، معلوم نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امن معاہدے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ ذاتی طور پر طالبان سے ملنے کے خواہاں

انہوں نے کہا کہ 'مجھے نہیں معلوم، میں اس سوال کا جواب دینے سے قاصر ہوں'۔

امریکی صدر نے کہا کہ 'میں صرف اتنا کہوں گا کہ ہمیں انتظار کرنا ہوگا'۔

واضح رہے کہ افغانستان میں گزشتہ تقریبا 2 صدی سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے امریکا اور طالبان کے درمیان تاریخی امن معاہدے پر دستخط ہوچکے ہیں، چار صفحات پر مشتمل افغان امن معاہدہ 4 مرکزی حصوں پر مشتمل ہے۔

1- طالبان افغانستان کی سرزمین کسی بھی ایسی تنظیم، گروہ یا انفرادی شخص کو استعمال کرنے نہیں دیں گے جس سے امریکا یا اس کے اتحادیوں کو خطرہ ہوگا۔

2- افغانستان سے امریکی اور اس کے اتحادی فوجیوں کا انخلا یقینی بنایا جائے گا۔

3- طالبان 10مارچ 2020 سے انٹرا افغان مذاکرات کا عمل شروع کریں گے۔

4 - انٹرا افغان مذاکرات کے بعد افغانستان میں سیاسی عمل سے متعلق لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔

علاوہ ازیں پینٹاگون نے خبردار کیا تھا کہ اگر طالبان انٹرا افغان مذاکرات کے لیے آمادگی کا اظہار نہیں کریں تو معاہدہ منسوخ کردیا جائے گا۔

دوسری جانب معاہدے کے فوراً بعد ہی طالبان قیدیوں کا معاملہ تنازع اختیار کرگیا تھا۔

یہ تنازع اس وقت شروع ہوا تھا جب افغان صدر اشرف غنی نے امریکا اور طالبان کے درمیان ہونے والے امن معاہدے میں شامل 5 ہزار طالبان قیدیوں کی رہائی سے متعلق شق کو مسترد کردیا تھا۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے ہونے والے معاہدے میں یہ بات شامل تھی کہ امریکا اور طالبان، اعتماد کی فضا کو قائم کرنے کے لیے فوری طور پر سیاسی اور جنگی قیدیوں کو رہا کریں گے، جس کے لیے تمام متعلقہ فریقین سے رابطہ کیا جائے گا اور ان سے اجازت لی جائے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں