چین میں نئے نوول کورونا وائرس کے پھیلاﺅ کے بعد سے پہلی بار سب سے کم کیسز سامنے آئے ہیں، جن کی تعداد 40 ہے۔

رائٹرز کے مطابق جنوری سے چین کی جانب سے روزانہ کی بنیاد پر کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے مریضوں کے اعدادوشمار جاری کرنا شروع کیے تھے اور نئے کیسز میں کمی سے معلوم ہوتا ہے کہ اس ملک میں بیماری کی شدت میں نمایاں کمی آچکی ہے۔

مارچ کے آغاز سے ہی چین میں کیسز کی شرح میں کمی دیکھنے میں آرہی تھی جبکہ صحت یاب افراد نے بیمار لوگوں کو پیچھے چھوڑ دیا۔

رپورٹ کے مطابق 40 میں سے 36 کیسز ووہان میں سامنے آئے، یہ وہ شہر ہے جہاں سے یہ وائرس پھیلنا شروع ہوا اور اب دنیا کے متعدد ممالک میں اس سے ایک لاکھ 11 ہزار سے زائد افراد متاثر ہوچکے ہیں۔

دیگر 4 کیسز ایران سے واپس لوٹنے والوں کے ہیں جو اس وائرس سے متاثر چند بڑے ممالک میں سے ایک ہے۔

عالمی ادارہ صحت نے بھی تصدیق کی ہے کہ چین میں اب تک 80 ہزار سے زائد کیسز میں سے 70 فیصد مریض صحت یاب ہوچکے ہیں اور انہیں ہسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا ہے اور عندیہ ملتا ہے کہ وہاں وبا اختتام پذیر ہونے والی ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ڈیڈروس آدھانوم غیبریسوس نے پیر کو معمول کی پریس بریفننگ میں بتایا 'چین نے وبا کو قابو میں کرلیا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ چین اور جنوبی کوریا کے اقدامات سے اس وائرس کے خلاف امید کی کرن پیدا ہوئی ہے جبکہ عالمی ادارے کی ڈاکٹر ماریہ وان کرکہوز نے کہا 'متعدد ممالک میں صورتحال بہتر ہونے سے پہلے بدتر ہوگی'۔

انہوں نے ووہان اور سنگاپور میں سخت اقدامات کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اس سے ہم روشنی کی کرن دیکھ سکتے ہیں مگر اس تک کتنی جلد پہنچ سکتے ہیں، اس کا انحصار اس پر ہے کہ دیگر ممالک کیا اقدامات کرتے ہیں۔

چین نے مریضوں کے علاج کے لیے قائم 11 عارضی ہسپتال بھی بند کردیئے ہیں اور لوگوں کو احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

چین میں صورتحال تو بہتر ہورہی ہے مگر دیگر ممالک کو اس وائرس کے پھیلاﺅ کی روک تھام میں مشکلات کا سامنا ہے۔

برطانیہ میں پیر کو سب سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ ایشیا سے باہر سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ملک اٹلی نے ملک کے شمالی حصوں میں ڈیڑھ کروڑ سے زائد افراد کو قرنطینہ میں رکھنے کا منصوبہ بنایا تھا جس کی اطلاعات پر وہاں سے لوگوں نے دیگر علاقوں میں منتقل ہونا شروع کردیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں