کورونا وائرس: پی آئی اے نے قطر کیلئے فلائٹ آپریشن معطل کردیا

اپ ڈیٹ 10 مارچ 2020
31 مارچ تک قومی ایئرلائن کا فلائٹ آپریشن قطر کیلئے معطل رہے گا — فائل فوٹو: اے ایف پی
31 مارچ تک قومی ایئرلائن کا فلائٹ آپریشن قطر کیلئے معطل رہے گا — فائل فوٹو: اے ایف پی

راولپنڈی: کورونا وائرس پھیلاؤ کو روکنے کے پیش نظر قطر حکومت کی جانب سے پاکستان سمیت مختلف ممالک کے مسافروں کے داخلے پر پابندی کے بعد پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) نے عارضی طور پر قطر کے لیے اپنا فلائٹ آپریشن معطل کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ کا کہنا تھا کہ قومی ایئر لائن نے 31 مارچ تک قطر جانے اور آنے والے اپنے فلائٹ آپریشن کو معطل کردیا۔

ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے ان تمام صارفین کو رقم کی واپسی، بلامعاوضہ (مفت) سفر یا سفر میں چھوٹ کی پیش کش کررہا ہے جنہوں نے قطر جانے یا وہاں سے آنے کے لیے ٹکٹ بک کروائے تھے۔

مزید پڑھیں: کراچی میں ایک ہی دن میں کورونا وائرس کے مزید 9 کیسز کی تصدیق

انہوں نے کہا کہ پروازوں کی معطلی کی وجہ سے پیش آنے والی مشکلات پر پی آئی اے معذرت خواہ ہے۔

اس سے قبل 28 فروری کو پاکستان نے ایران آنے اور جانے والی پروازوں کا آپریشن معطل کردیا تھا۔

پاکستان کی جانب سے یہ اقدام کورونا وائرس کے کیسز کی تصدیق کے بعد سامنے آیا تھا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز قطر نے اعلان کیا تھا کہ انہوں نے 14 ممالک کے مسافروں کے داخلے پر پابندی عائد کردی، ان ممالک میں پاکستان بھی شامل تھا۔

قطری وزارت صحت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ 'اس فیصلے میں ان ممالک کی آمد پر ویزا، رہائشی یا ورک پرمٹ رکھنے والے یا عارضی طور پر آنے والے بھی شامل ہیں'۔

یاد رہے کہ چین سے شروع ہونے والا نوول کورونا وائرس دنیا کے بیشتر ممالک میں پھیل چکا ہے اور اس سے متاثرہ افراد کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

پاکستان میں بھی گزشتہ ماہ سامنے آنے والے کیسز کی تعداد میں اچانک گزشتہ روز اس وقت اضافہ دیکھا گیا جب سندھ میں ایک ہی روز میں 9 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوگئی۔

ملک میں ایک ہی روز میں اس طرح کیسز میں اضافے کے ساتھ مجموعی کیسز کی تعداد 16 ہوگئی ہے۔

کورونا وائرس کیا ہے؟

کورونا وائرس کو جراثیموں کی ایک نسل Coronaviridae کا حصہ قرار دیا جاتا ہے جو مائیکرو اسکوپ میں یہ نوکدار رنگز جیسا نظر آتا ہے اور نوکدار ہونے کی وجہ سے ہی اسے کورونا کا نام دیا گیا ہے جو اس کے وائرل انویلپ کے ارگرد ایک ہالہ سے بنادیتے ہیں۔

کورونا وائرسز میں آر این اے کی ایک لڑی ہوتی ہے اور وہ اس وقت تک اپنی تعداد نہیں بڑھاسکتے جب تک زندہ خلیات میں داخل ہوکر اس کے افعال پر کنٹرول حاصل نہیں کرلیتے، اس کے نوکدار حصے ہی خلیات میں داخل ہونے میں مدد فرہم کرتے ہیں بالکل ایسے جیسے کسی دھماکا خیز مواد سے دروازے کو اڑا کر اندر جانے کا راستہ بنایا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: قطر نے پاکستان سمیت 14 ممالک کے مسافروں کے داخلے پر پابندی لگادی

ایک بار داخل ہونے کے بعد یہ خلیے کو ایک وائرس فیکٹری میں تبدیل کردیتے ہیں اور مالیکیولر زنجیر کو مزید وائرسز بنانے کے لیے استعمال کرنے لگتے ہیں اور پھر انہیں دیگر مقامات پر منتقل کرنے لگتے ہیں، یعنی یہ وائرس دیگر خلیات کو متاثر کرتا ہے اور یہی سلسلہ آگے بڑھتا رہتا ہے۔

عموماً اس طرح کے وائرسز جانوروں میں پائے جاتے ہیں، جن میں مویشی، پالتو جانور، جنگلی حیات جیسے چمگادڑ میں دریافت ہوا ہے اور جب یہ انسانوں میں منتقل ہوتا ہے تو بخار، سانس کے نظام کے امراض اور پھیپھڑوں میں ورم کا باعث بنتا ہے۔

ایسے افراد جن کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے یعنی بزرگ یا ایچ آئی وی/ایڈز کے مریض وغیرہ، ان میں یہ وائرسز نظام تنفس کے سنگین امراض کا باعث بنتے ہیں۔

کورونا وائرس کی مزید خبریں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں