عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں واضح کمی کے بعد 8 فیصد اضافہ

اپ ڈیٹ 10 مارچ 2020
برینٹ کروڈ فیوچرز میں 7.3 فیصد، 2.51 ڈالر کا اضافہ ہوا جس کے بعد اس کی قیمت 36.87 ڈالر فی بیرل ہوگئی —فائل فوٹو:  رائٹرز
برینٹ کروڈ فیوچرز میں 7.3 فیصد، 2.51 ڈالر کا اضافہ ہوا جس کے بعد اس کی قیمت 36.87 ڈالر فی بیرل ہوگئی —فائل فوٹو: رائٹرز

عالمی سطح پر تیل کی قیمتیں گزشتہ روز 30 سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی تھیں جس کے بعد اس میں واپس 8 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ وہ کورونا وائرس کے اثرات سے امریکی معیشت کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے 'بڑے اقدامات کریں گے اور ری پبلکنز سے پے رول ٹیکس کے حوالے سے بات بھی کریں گے'۔

برینٹ کروڈ فیوچرز کی قیمت میں 2.51 ڈالر (یعنی 7.3 فیصد) کا اضافہ ہوا جس کے بعد وہ 36.87 ڈالر فی بیرل کا ہوگیا جبکہ امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ میں خام تیل کی قیمت میں 2.15 ڈالر (یعنی 6.9 فیصد) کا اضافہ ہوا جس کے بعد وہ 33.28 ڈالر فی بیرل میں فروخت ہونے لگا۔

مزید پڑھیں: روس بمقابلہ سعودی عرب تیل کی قیمتوں پر کیا اثر ڈال سکتا ہے؟

دونوں بینچ مارکس کی قیمتوں میں گزشتہ روز 25 فیصد تک کمی آئی تھی جس کے بعد وہ فروری 2016 کے بعد سے کم ترین سطح پر آگئے تھے۔

ایک ہی روز میں آنے والی یہ کمی 17 جنوری 1991 کے بعد سب سے تیز ترین تھی۔

جمعہ کے روز سعودی عرب، روس اور تیل کے دوسرے بڑے پیداواری ممالک کے درمیان سپلائی کو محدود کرنے کے لیے 3 سال کے معاہدے کے بعد گزشتہ اجلاس میں آئندہ ماہ کے لیے تجارتی حجم میں ریکارڈ اضافہ ہوا۔

بروکر اوانڈا کے سینئر مارکیٹ تجزیہ کار جیفری ہیلی نے کہا کہ 'ہنگامہ آرائی کے وقت، حکومت کا پرسکون رہنے اور صورتحال پر اعتماد بحال ہونا زیادہ اہم ہوتا ہے چاہے کنٹرول کتنا ہی مشکل کیوں نہ ہو'۔

ایشیائی حصص تاریخ کی کم ترین سطح سے واپس اوپر کی جانب جارہے ہیں جبکہ حکومت اور مرکزی بینکوں کی عوام کو اعتماد میں لینے کی کوشش سے عوام میں خوف و ہراس میں کمی آئی۔

تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ معاہدے اور امریکی پیداواری کٹوتیوں کے خاتمے کی امیدوں کو بھی خام مال کی تائید حاصل تھی حالانکہ فوائد عارضی ہوسکتے ہیں کیونکہ تیل کی طلب میں کورونا وائرس پھیلنے کے معاشی اثرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی منڈی میں تیل کی قیمت 30 فیصد تک کم ہوگئی

تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ معاہدے اور امریکی پیداواری کٹوتیوں کے خاتمے کی اُمیدوں کو بھی خام مال کی تائید حاصل تھی حالانکہ فوائد عارضی ہوسکتے ہیں کیونکہ تیل کی طلب، کورونا وائرس پھیلنے کے معاشی اثرات سے متاثر ہورہی ہے۔

اوانڈا کے سینئر مارکیٹ تجزیہ کار ایڈورڈ مویا کا کہنا تھا کہ 'ابھی تیل کی قیمت میں کمی مختصر مدت کے لیے ہوگی کیونکہ سپلائی اور طلب کے دونوں حصے اس کو برداشت کریں گے'۔

سعودی عرب نے حالیہ مہینوں میں 97 لاکھ بیرل فی یوم خام تیل کی پیداوار کو بڑھا کر اپریل میں ایک کروڑ بیرل فی یوم کرنے کا اعلان کیا ہے اور ریفائنریز کو مزید خریدنے کی ترغیب دینے کے لیے اپنی برآمدی قیمتوں میں کمی کردی ہے۔

روس، جو سعودی عرب اور امریکا کے ساتھ ساتھ دنیا کے اعلیٰ پیداواری ملکوں میں سے ایک ہے، نے بھی کہا ہے کہ وہ پیداوار کو بڑھا سکتا ہے اور وہ 6 سے 10 سال تک تیل کی کم قیمتوں کا سامنا کرسکتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں