12 روز کے دوران ملک سے 60 کروڑ ڈالر کی ’عارضی سرمایہ کاری‘ خارج

اپ ڈیٹ 13 مارچ 2020
ملک کی مالیاتی مارکیٹ سے نکلنے والی سرمایہ کاری 67 کروڑ 13 لاکھ 70 ہزار ڈالر پہنچ گئی—فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
ملک کی مالیاتی مارکیٹ سے نکلنے والی سرمایہ کاری 67 کروڑ 13 لاکھ 70 ہزار ڈالر پہنچ گئی—فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

کراچی: کورونا وائرس کے خطرے کے پیشِ نظر محفوظ راہ تلاش کرنے کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاروں نے گزشتہ 3 ہفتوں کے دوران اپنے عارضی سرمایے جسے ’ہاٹ منی‘ کہا جاتا ہے کا تقریباً چھٹا حصہ ٹریژری بلز سے نکال لیا۔

اسٹیٹ بینک کے اسپیشل کنورٹیبل روپی اکاؤنٹ کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں ماہ کے ابتدائی 12 روز کے دوران ٹریژری بلز سے نکلنے والی رقم 60 کروڑ 65 لاکھ 40 ہزار ڈالر تک پہنچ گئی۔

چنانچہ اس عرصے کے دوران ایکویٹی، ٹریژری بلز اور پاکستان انویسٹمنٹ بانڈ (پی آئی بی) سمیت ملک کی مالیاتی مارکیٹ سے نکلنے والی مجموعی سرمایہ کاری 67 کروڑ 13 لاکھ 70 ہزار ڈالر پہنچ گئی۔

یہ بھی پڑھیں: ترسیلات زر میں 8.45 فیصد اضافہ، 17 ارب ڈالر سے متجاوز

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مختصر مدتی رقم کے اس بہاؤ کے ساتھ ساتھ پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز سے طویل مدت کی نصف غیرملکی سرمایہ کاری کا بھی صفایا ہوگیا۔

یوں رواں مالی سال کے دوران پہلی مرتبہ پی آئی بی سے خارج ہونے والی رقم رواں ماہ 3 کروڑ 32 لاکھ 82 ہزار ڈالر تک پہنچ گئی۔

ایس سی آر اے کے اعداد و شمار کے مطابق مالی سال کے دوران ٹیژری بلز میں آنے والی رقم 3 ارب 43 کروڑ 10 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی تھی جس میں سے زیادہ سرمایہ کاری امریکا اور برطانیہ سے آئی۔

مزید پڑھیں: ٹریژری بلز میں غیر ملکی سرمایہ کاری 2 ارب 20 کروڑ ڈالر کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گئی

پاکستان میں بآسانی آنے اور جانے والی نوعیت کے سبب ہاٹ منی کے بہاؤ کو مختلف خطرات کا سامنا رہتا ہے جس میں کرنسی، شرح سود اور بین الاقوامی منڈیوں میں قیمتوں میں اضافہ شامل ہے۔

تاہم گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر بارہا رقم کے اس بہاؤ کا دفاع یہ کہتے ہوئے کرتے رہے ہیں کہ پاکستانی قرض کی مارکیٹ بہت بڑی ہے، صرف مارکیٹ کا قابل ضمانت سرمایہ ہی 90 کھرب یا (57 ارب ڈالر) ہے اور غیر ملکی سرمایہ کار مثلاً بڑی ڈیپ مارکیٹس منڈی کو متاثر کیے بغیر بآسانی آ یا جا سکتے ہیں۔

تاہم اس صورتحال میں مزید دباؤ کورونا وائرس کے باعث پڑا اور سرمایہ کاری کے اخراج سے کرنسی مارکیٹ بھی دباؤ میں آگئی جس کے نتیجے میں پیر کے روز روپے کی قدر ایک ڈالر کے مقابلے 159 روپے 30 پیسے تھی جو 3.27 فیصد کم ہو کر 154 روپے 25 پیسے ہوگئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی، ایک ہفتے میں تیسری مرتبہ کاروبار روک دیا گیا

ابھرتی ہوئی منڈیوں میں سے سرمایہ کاری کے اخراج کے رجحان کے ساتھ ساتھ تیل کی قیمتوں میں واضح کمی اور کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ نے منڈیوں میں فروخت کا رجحان رہا ہے۔

انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ آف فنانس کے جاری کردی اعداد و شمار کے مطابق پورٹ فولیو منیجرز نے گزشتہ ڈیڑھ ماہ کے دوران ابھرتی ہوئی منڈیوں سے 30 ارب ڈالر تک نکال لیے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں